سرینگر//بومئی سوپور میں فوج کی طرف سے سروے کے بہانے گھر میں گھس کر اہلخانہ کی شدید مارپیٹ کے معاملے نے بدھ کو اسوقت ایک نیا موڈ لیا جب پولیس کی طرف سے تحقیقات کیلئے تعینات کئے گئے افسر نے متاثرہ لڑکی سے سادھے کاغذ پر دستخط لینے کی کوشش کی تاہم متاثر لڑکی نے دستخط کرنے سے انکار کردیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ منگل کو صبح دس بجے فوج کی ایک پارٹی نے ایک شہری فیاض احمد بٹ عرف فیاض سوپور ولد غلام حسن ساکن بومئی سوپور کے گھر میں گھس کر چار خواتین سمیت اہلخانہ کی شدید مارپیٹ کی تھی جبکہ پولیس نے فوج کے خلاف ایف آئی آر درج کیا تھا۔ منگل کو پیش آئے واقع کے بارے میں متاثر کنبہ کے سرپرست فیاض احمد بٹ نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا’’ منگل کو فوج کی ایک پارٹی گائوں میں داخل ہوئی اور دکانیں بند کرائے اورسروے کے بہانے لوگوں کے گھروں میں گھس گئے‘‘ ۔ فیاض احمد نے بتایا کہ اسی بیچ قریب 10بجکر 15منٹ پر فوج کے 6اہلکار ہمارے گھر میں داخل ہوئے اور گھر میں موجود میرے بیٹے تفضل اسلام بٹ سے شناختی کارڈ طلب کرنے لگے، تاہم میرے بیٹے نے فوج کی بات کو سنتے ہوئے اپنا ادھار کارڈ انکے حوالے کردیا ۔ فیاض احمد نے بتایا کہ جب میرے بیٹے نے ادھار کارڈ انکے حوالے کردیا تو فوجی اہلکار اور کوئی شناختی کارڈ مانگنے لگے۔ فیاض احمد نے بتایا کہ تاہم جب میرے بیٹے نے اور کوئی شناختی کارڈ د دکھانے سے انکار کیا تو فوجی اہلکاروں نے 15ہزار روپے کا موبائل انکے حوالے کرنے کی ہدایت دی تو میرے بیٹے نے موبائل دینے سے انکار کردیا۔ فیاض احمد نے بتایا کہ میرے بیٹے نے جب فوجی اہلکاروں کو موبائل نہیں دیا تو انہوں نے میرے بیٹے کی پٹائی شروع کردی اور جب میری بیوی، دو بیٹیوں نے مداخلت کرنے کی کوشش کی تو فوجی اہلکاروں نے سڑک پر جاکر اپنے میجر کو بلایا ۔ فیاض احمد نے بتایا ’’ فوجی اہلکار اسپتال سے منسلک دیوار توڑ کر ہمارے گھر میں داخل ہوئے تھے ۔ فیاض احمد نے بتایا ’’ اہلکاروں کے بلانے پر جب فوجی میجر اندر آیا تو اس نے بتایا کہ اسپتال کے اندر جنگجوہیں تو میری بیٹی نازیہ فیاض نے فوجی افسر سے کہا کہ وہ جاکر اسپتال کے اندر جنگجووں کو تلاش کرے جس پر فوجی اہلکاروں نے میری بیٹی کو بندوق سے مارنا شروع کردیا اور گھر میں موجود میری دو بیٹیوں نازیہ فیاض ، کوثر فیاض ، اہلیہ نسیمہ بیگم اور بہو رومیسہ بیگم کی شدید مارپیٹ کی ۔ فیاض احمد نے بتایا کہ اطلاع ملتے ہی میں نے ایس ایچ او کو خبر کردی جو جائے واردات پر آگیا ۔فیاض احمد نے بتایا ’’ نیشنل فرنٹ آف اینڈین ٹریڈ یونین کا ریاستی سیکریٹری اور انجمن فلاح بہبود بومئی سوپور کا صدر بھی ہوں اور سیاسی رابطہ ہونے کی وجہ سے میں نے ڈی سی کو فون کیا جس نے متعلقہ ایس ایچ او کو حکم دیا کہ معاملے کے نسبت ایف آئی آر درج کریں۔ فیاض احمد نے بتایا کہ پزلپورہ میں موجود فوج کے22آر آر میں تعینات میجر کے وائرلیس آپریٹر نے اس سے قبل بھی میرے بیٹے تفضل بٹ کو سڑک پر پکڑ کر شدید مارپیٹ کی تھی اور ایک موبائل فون اور چند دستاویزات لئے تھے مگر وہ واپس نہیں کئے گئے اور آج بھی وہ موبائل فون لینے کی کوشش کررہا تھا۔ فیاض احمد بٹ نے بتایا کہ آج پولیس کی طرف سے تحقیقات کیلئے تعینات کئے گئے تحقیقاتی افسر محمد عبدللہ میرے گھر آیا تھا اور میری بیٹی سے سادھا کاغذ پر دستخط لینے کی کوشش کی تھی مگر میری بیٹی نے دستخط کرنے سے انکار کیا ۔ فیاض احمد نے بتایا کہ میں ایک سماجی کارکن بھی ہوں ایک سماجی کارکن ہونے کی وجہ سے میں لوگوں کو سیاسی عمل کے ذریعے مسائل کی حل کی تلقین کرتا تھا مگر آج میرے ہی گائوں والے مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ جن کی تم حمایت کرتے ہو، انہوں نے تمہیں کیا دیا۔