قابل استعمال بنانے کیلئے مصنوعی رنگوں اور ٹیسٹنگ پائوڈر کا استعما ل جان لیوا:ماہرین صحت
پرویز احمد
سرینگر //کشمیر صوبے میں پچھلے کئی دنوں سے ہزاروں ٹن سڑے ہوئے گوشت کی برآمدگی سے لوگوں میں اضطراب کی لہر دوڑ گئی ہے۔کیونکہ یہ نظام ہاضمہ کی مختلف بیماریوںکے علاوہ جسم کے اندرونی اعضاء کو متاثر کرنے کا موجب بن سکتا ہے نیزبلڈ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر مریضوں کے علاوہ ان لوگوںکیلئے جان لیوا بھی ہوسکتا ہے، جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو۔پروسسڈ میٹ اور زائد المعیاد گوشت اور بوسیدہ گوشت کی مصنوعات سے کینسر اور گردے خراب ہونے کا احتمال ہے اور ماہرین نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پروسسیڈ فوڈ اور دیگر چیزیں کھانے سے پرہیز کریں کیونکہ یہ سبھی چیزیں انسانوں کو موت کے قریب لے جاتے ہیں۔
معالجین کی رائے
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ پہلے سے مختلف بیماریوں میں مبتلا لوگوں کی موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ معالجین کا کہنا ہے کہ سڑے ہوئے گوشت میں مختلف اقسام کے بیکٹیریا جیسے E.coli، Salmonella، Clostridium botulinumکی موجودگی کے علاوہ Histamine جیسازہریلے بیکٹیریاموجود ہوتے ہیں۔ معروف معالج ڈاکٹر مبشر احمد کہتے ہیں کہ سڑا ہوا گوشت تو بیماری کی وجہ بنتا ہی ہے لیکن جب اس میں Tasting powderاور مصنوعی رنگ ڈالتے ہیں تو یہ اور جان لیوا بن جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی رنگ اور Tasting powder،شوگر اور دیگر بیماریوں میں مبتلا لوگوں کے گردے خراب کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔ڈاکٹر مبشرکا کہنا ہے کہ سڑا ہوا غذا کھانے سے چاہئے وہ چاول، سبزی، وازوان ہو یا سڑکوں اور ریستوران میں ملنے والا پکا ہوا گوشت، ہمیشہ ہی نا قابل استعمال ہوتا ہے کیونکہ نہ تو یہ اچھی طریقے سے صاف کیا جاتا ہے اور نہ ہی اس گوشت کے بارے میں ہمیں کوئی علم ہوتا ہے کہ یہ کسی چیز کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت سب سے بڑی بیماری جو وادی میں تیزی سے پھیل رہی ہے وہ کینسر ہے اور اس کا سبب کچا، سڑا ہوا اور تلا ہوا گوشت متواتر طور پر کھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھاپڑیوں پر کھانے پینے کی مصنوعات میں مصنوعی رنگ اور مزہ کیلئے چینی پائوڈر کا استعمال کیا جاتا ہے ، جن کے مضر اثرات سے کینسر اور حرکت قلب بند ہونے کے واقعات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ ڈاکٹر مبشر نے بتایا ’’ فوڈ پوائزننگ کیلئے E.coliاور دیگربیکٹیریا ذمہ دار ہوتے ہیں جو سڑے ہوئے گوشت میں پائے جاتے ہیں اور یہ لوگوں کے آنتوں، معدے اور دیگر اندرونی اعضاء میں انفکیشن پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑے ہوئے گوشت میں پائے جانے والے بیکٹیریاسے پوٹلزم(Botulism) نامی بیماری ہوتی ہے جو سخت فوڈ انفکیشن ہوتا ہے اور انسانی جسم میں مختلف قسم کی الرجی کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی آنتوں میں انفکیشن کی وجہ سے انسانوں میں الٹی، دست ، قے اور پیٹ میں سخت درد ہوتا ہے جو بخار اور جسم میں پانی کی کمی کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈ شوگر مریضوں، گردوں کی بیماریوں میں مبتلا لوگوں میں یہ حرکت قلب بند ہونے سے موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ڈاکٹر مبشر کا کہنا تھا کہ ہم نے کئی مرتبہ اس کاروبار سے جڑے لوگوں اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ کچے اور تلے ہوئے گوشت کا استعمال نہ کریں کیونکہ خود غرض دکاندار سڑے گوشت کو زیادہ تلتے ہیں جس سے اس کی بد بو تو چلی جاتی ہے لیکن اس گوشت میں موجود زہریلے کیمیات ختم نہیں ہوتے۔
ڈاکٹر سمیر کول
ڈاکٹر سمیر کول نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ پروفسسڈ فوڈ، تلا اور بھنا ہوا گوشت، چکن اور دیگر چیزیں جموں و کشمیر میں سرطان کی بڑی وجوہات میں سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پروفسسڈ فوڈ، تلے یا بھنے ہوئے گوشت سے کاربن یا Nitratesنکلتے ہیں جو خوراک کی نلی میں انفیکشن اور سرطان کی بڑی وجہ بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم بھنا ہوا گوشت یا چکن کھاتے ہیں تو ان پر کالے رنگ کا کاربن جمع ہوجاتا ہے جو Carcinogensہوتے ہیں۔ ڈاکٹر کول کا کہنا تھا کہ یہی کارسینوجنس کینسر کا سبب بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بازار سے تلاہوئے چکن، گوشت یامچھلی لاتے ہیں تو وہ بھی سرطان کی بڑی وجہ بن جاتے ہیں۔ ڈاکٹر سمیر کول نے بتایا کہ ہماری عادت ہے کہ تلی ہوئی چیزوں کاتیل بار بار استعمال کیا جاتا ہے اور دوسری بار استعمال کرنے سے یہ بھی کاربن پیدا کرتا ہے اور ہمارے غذا کو ناقابل استعمال بناتا ہے کیونکہ اس میں Carcinogens پیدا ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر سمیر کہتے ہیں کہ ان چیزوں کو روکنے اور لوگوں کو معیاری غذائیں فراہم کرنے کیلئے فوڈ سیفٹی قوانین بنائے گئے ہیں لیکن جموں و کشمیر میں فوڈ سیفٹی قوانین نہ صحیح طریقے سے لاگو نہیںکئے جارہے ہیںاور خودغرض تاجر اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا بہترین علاج لوگوں کو بیدا ر کرنا ہے اور لوگوں کو میڈیا کے ذریعے صحیح جانکاری فراہم کرنا ہے۔