بنی // رکن اسمبلی بنی ویلی جیون لال نے کہا کہ چھتر گلہ ٹنل سمیت دریائے گھاد اور سیوا ندی پردو منی پروجیکٹوں کی تعمیر حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے جب کہ سڑک رابطے سماج کے سماجی ومعاشی اصلاحات میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں ۔ایم ایل اے بنی جیون لال نے اس بات کا اظہار کشمیر عظمیٰ کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سابق حکومتوں پر بنی ویلی کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علاقے میں ہر محاذ پر خاص کر سیاحتی مقامات کی ترویج پر موجودہ حکومت توجہ دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جہاں ترقیاتی منصوبوں سے علاقے کی تقدیر بدلتی ہے، علاقے کی ترقی ہوتی ہے لیکن سابق حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد علاقے کی ترقی کے بجائے عیش و عشرت میں مشغول رہے ہیں اور علاقے کو ترقیاتی کاموں سے محروم رکھا گیا ہے۔انہوں الزام عائد کیا کہ کیا کارن رہا ہے کہ سابق حکومت لکھن پور سے بنی ویلی کی طرف سیاحت کو نہ لا سکی جبکہ لکھن پور کٹھوعہ ضلع کو گیٹ وے آف جموں و کشمیر کہا جاتا ہے اور کٹھوعہ ضلع سے بنی کی مسافت 200 کلومیٹر سے بھی کم ہے لیکن سیاحوں کو اس جانب راغب کرنے میں نا کامیاب رہے، اس سے یہ ظاہر ہو جاتا ہے کہ سابق حکومتوں نے بنی ویلی کو ہر محاذ پر نظر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بنی ویلی میں گلمرک اور پہلگام جیسے کئی مقامات قدرتی حسن سے مالا مال ہیں جو سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرنے کی کشش رکھتے ہیں جیسے ، سرتھل، رام رچنا، د±ولا، ڈھگر، غوٹو، رولکا، مچھیڈی، سندروتا وغیرہ۔ اس کے علاوہ دیگر کئی سیاحتی مقامات ہیں جو سیاحوں کیلئے دلکش اور صحت افزا ہیں، ان مقامات پر بنیادی سہولیات اور سڑک رابطےفراہم کر کے انہیں سیاحتی نقشہ پر لایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے لکھن پور سرتھل ڈیولپمنٹ اتھارٹی قائم کی تھی لیکن ترقیاتی کام زیادہ تر ہیرانگر، بلاور وغیرہ میں ہی ہوئے اور آج ریاست کی موجودہ حکومت نے ایک بنی بسوہلی ، اور دوسری بلاور ڈوگن ڈیولپمنٹ اتھارٹی قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ کی تشکیل کے 18 برس میں کبھی ایسا نہیں ہوا اور آج بنی ویلی کیلئے 18 رابطہ سڑکیں منظور ہیں جن کام شروع بھی کروایا گیا ہے جس کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو روزگار کے موقعے ملیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ڈاکٹر جتندر سنگھ کا بنی دورہ ہوا جس میں انہوں نے گھاد اور سیوا ندی پر دو منی پروجیکٹ کو تعمیر کرنے کی بات رکھی تھی کہا کہ اگر ان دو منی پروجیکٹوں کی منظوری دے کر ان کو تعمیر کرتی ہے تو اس سے علاقے میں بے روزگاری کا خاتمہ ہو جائے گا ۔