کٹھوعہ//گزشتہ دنوں نگروٹہ حملہ کے حوالہ سے مبینہ طور پر تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کشمیری لیکچرار کو ہفتہ کے روز بھی عدالت سے کوئی راحت نہ مل سکی۔ پرنسپل سیشن جج کٹھوعہ ونود چیٹرجی کول نے شاہ نواز نامی اس نوجوان کی ضمانت عرضی مسترد کر دی۔ دور دراز علاقہ بنی کے پولیس تھانہ میں 30نومبر کو دفعہ 153-Aکے تحت ایک تحریری رپورٹ در ج کر کے اس کی کاپی ضلع مجسٹریٹ کٹھوعہ کو بھیجی گئی اورضلع مجسٹریٹ کی منظوری ملنے کے بعد ایف آئی آر 48/16درج کر کے شاہ نواز ولد محمد لطیف ڈار ساکن ڈوگری پورہ اونتی پورہ کوحراست میں لیا گیا تھا۔ متذکرہ بالا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منوج کمار، تلک راج، گنیش کمار اور سبھاش جو کہ کالج ہذا میں بی اے پارٹ تھرڈ میں زیر تعلیم ہیں ، نے پولیس تھانہ بنی میں دائر شکایت میں الزام لگایا کہ شاہ نواز انہیں تاریخ کا مضمون پڑھارہے تھے کہ اس دوران انہوں نے 29نومبر کو سانبہ اور نگروٹہ میں ہوئے انکائونٹر کا ذکر شروع کر دیا جس دوران انہوں نے بتایا کہ’ پاکستانی شیروں کی طرح یہاں آئے ، ہندوستانیوں کو مار کر واپس چلے گئے‘۔ شکایت کے مطابق پروفیسر مذکور نے مزید دعویٰ کیا کہ ’کشمیر میں 150ملی ٹینٹ ہیں جن کے لئے وہ اپنی جان بھی قربان کر سکتا ہے ، ان کے پاس AK-47جیسے ہتھیار ہیں ‘اور بتایا کہ وہ ان کی ہر طرح سے مدد کرتا ہے ۔ شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ کالج کے مسلم طلباء پروفیسر کی پیروی کر رہے ہیں جس سے کالج کا امن خطرہ میں ہے ، اس کے علاوہ یہ مسلم طلباء افغانی سوٹ پہن کر کالج آتے ہیں۔ پولیس نے معاملہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی جس میں سر دست پروفیسر کو 153-Aآر پی سی کے تحت الزامات میں ملوث پایا گیا ہے ۔فاضل جج نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ اس بات کا یقین کرنے کے لئے واضح ثبوت موجود ہیں کہ ملزم نے متذکرہ بالا جرائم کا ارتکاب کیا ہے ، اس کے ساتھ ہی اس کی ضمانت عرضی مسترد کر دی۔