عظمیٰ نیوز سروس
ڈھاکہ// بنگلہ دیش کے جنوبی ضلع گوپال گنج میں جھڑپوں اور ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 13 دیگر زخمی ہو گئے، گوپال گنج سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کا آبائی علاقہ اور ان کی عوامی لیگ پارٹی کا گڑھ ہے۔ گوپال گنج کے ضلعی صحت افسر ڈاکٹر ابو سعید محمد فاروق نے بتایا کہ 4 لاشیں گولیوں کے زخموں کے ساتھ سرکاری ہسپتال لائی گئیں، 13 دیگر افراد (جن میں زیادہ تر گولیوں کے زخموں کے ساتھ تھے) کو بھی ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد گوپال گنج کے مقامی رہائشی تھے۔جھڑپوں کے بعد عبوری حکومت نے علاقے میں جمعرات کی شام تک کرفیو نافذ کر دیا، تاہم حکام نے ہلاکتوں کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی۔جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش نے گزشتہ روز نے قومی ’یومِ سوگ‘ منایا، جو پچھلے سال جولائی میں ہونے والی بغاوت اور حسینہ کی حکومت کے خاتمے کا ایک سال مکمل ہونے پر منایا گیا۔نو تشکیل شدہ نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی)، جس کے طلبہ رہنماؤں نے اس بغاوت میں اہم کردار ادا کیا تھا، انہوں نے گوپال گنج میں ریلی میں شرکت کی۔ہندوستان میں موجود شیخ حسینہ پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام ہے، ان پر حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دینے کا الزام ہے، جس میں ایک ہزار 400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے خبردار کیا ہے کہ تشدد میں ملوث افراد کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ان کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تشدد کا استعمال بالکل ناقابلِ دفاع ہے، مجرموں کی فوری شناخت اور انہیں مکمل طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا ضروری ہے، بنگلہ دیش کے کسی بھی شہری کے خلاف ایسے تشدد کی کوئی گنجائش نہیں۔انتظامیہ نے امن و امان بحال کرنے کے لیے اضافی پولیس، فوجی دستے اور بارڈر گارڈز تعینات کر دیے، اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کرتے ہوئے پولیس کوڈ کی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔اس سے قبل، پارٹی کی تمام سرگرمیاں اس وقت تک معطل کر دی گئی تھیں جب تک کہ اس کے رہنماؤں، بشمول حسینہ، کے خلاف عدالتی مقدمات مکمل نہیں ہو جاتے۔