بنگلور// بنگلور میں کیرالہ کے ایک شادی شدہ جوڑے کو ہوٹل کا کمرہ دینے سے محض اس لئے انکار کردیا گیا ، کیونکہ شوہر مسلمان تھا اور بیوی ہندو تھی۔ یہ جوڑا خاتون کے انٹرویو کے لئے بنگلور پہنچا تھا۔اس جوڑے کے مطابق ان سے کہا گیا تھا کہ ہندو اور مسلمان کا ایک ساتھ رہنا ناقابل قبول ہے۔بنگلور کے نیشنل لا اسکول میں میری اہلیہ کا انٹرویو تھا ، جس کیلئے ہم لوگ صبح 6.30 بجے بنگلور پہنچے۔ ہمیں ا?ٹو ڈرائیور ایک ہوٹل میں لے جہاں ہم لوگ اپنا اندراج کررہے تھے کہ اسی دوران ہوٹل اسٹاف نے اس کے شناختی کارڈ کو چیک اور کارڈ دیکھتے ہی انہوں نے اندراج کرنے سے روک کردیا اور کہا کہ ہم روم نہیں دے سکتے ہیں۔شفیق حکیم کے مطابق جب ہم نے ان سے پوچھا کہ کمرہ کیوں نہیں دے سکتے تو انہوں نے کہا کہ ہم دیویا اور شفیق کو روم نہیں دے سکتے۔ شفیق کے مطابق ان لوگوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ ایک مسلم شخص کے ساتھ ایک ہندو خاتون کو روم نہیں دے سکتے ہیں۔ پھر ا?ٹو ڈرائیور نے ان لوگوں کو دوسرے ہوٹل میں کمرہ لینے میں مدد کی۔تاہم تنازع بڑھنے کے بعد اب ہوٹل انتظامیہ نے دعوی کیا کہ ہوٹل میں کمرہ نہ دینے کا تعلق مذہب سے نہیں ہے۔ ہوٹل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابتدا میں اس جوڑے نے کہا تھا کہ وہ صرف نصف گھنٹہ کے لئے کمرہ لیناچاہتے ہیں ، تاہم جب انتظامیہ نے انکار کردیا تو انہوں نے کہاکہ وہ ایک دن کے لئے کمرہ لینا چاہتے ہیں۔ تاہم ان کے پاس کوئی لگیج اور مناسب شناختی کارڈز نہیں تھے اسی لئے ان کو کمرہ دینے سے انکارکردیا گیا۔انتظامیہ کے مطابق مذہبی عقائد سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ، کیونکہ ان کے بیشتر صارفین مسلمان ہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مذہبی عقائد کی بنیاد پر کمرہ دینے سے کبھی بھی انکار نہیں کیا جاتا ،کوئی بھی ہندو مسلم مسئلہ نہیں ہے،جن افراد کے پاس مناسب شناختی کارڈز ہیں ، ان کو کمرہ دیا جاتا ہے۔