عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
نیویارک //اقوامِ متحدہ کے ماہرین کی ایک ٹیم ایک ماہ قبل طلبہ تحریک کے دوران بنگلا دیش میں قتلِ عام کی تحقیقات کے لیے اگلے ہفتے بنگلا دیش کا دورہ کرے گی۔ 1971 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ عالمی ادارہ اپنے ماہرین کو حقائق جاننے کے لیے بنگلا دیش کی سرزمین پر بھیج رہا ہے۔بنگلا دیش کی معزول وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ انہوں نے طلبہ تحریک کے دوران پولیس اور فوج کو احتجاج کرنے والے کارکنوں پر گولی چلانے کا حکم دیا تھا۔ چند واقعات رونما ہوئے جن میں طلبہ کو گولیاں لگیں اور اْن کی ہلاکت واقع ہوئی۔15 جولائی سے 5 اگست کے دوران بنگلا دیش میں مجموعی طور پر 500 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ واکر ٹرک نے بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر (عبوری وزیرِاعظم) ڈاکٹر محمد یونس کو فون کرکے ماہرین کی ٹیم کی آمد سے مطلع کردیا ہے۔ یہ بات بنگلا دیش کے ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں بتائی ہے۔واکر ٹرک نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا ہے کہ ہم چاہتے ہیں بنگلا دیش میں حکومت کی تبدیلی کا مرحلہ بحسن و خوبی طے ہو اور حقیقی منتخب حکومت قائم ہو۔ اس سلسلے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے معاملات کی تحقیقات لازم ہے اس لیے عالمی ادارہ بنگلا دیش کی عبوری انتظامیہ سے بھرپور تعاون کرے گا۔