نئی دہلی//سپریم کورٹ نے مغربی بنگال کی ممتاحکومت کو بڑی راحت دیتے ہوئے پنچایت انتخابات میں آن لائن داخل کئے گئے کاغذات نامزدگی کو منظور کرنے کے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کو جمعہ کو کالعدم قراردیدیا اور ساتھ ہی ان 20ہزار سے زیادہ پنچایت سیٹوں پر دوبارہ انتخابات کرانے سے انکار کردیا جن پر امیدواربلا مقابلہ منتخب ہوئے تھے ۔چیف جسٹس دیپک مشرا ،جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دی وائی چندرچوڑ کی ڈویژن بنچ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے 8مئ کے اس فیصلہ کو کالعدم قراردیدیا،جس میں اس نے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ سے پہلے ای میل اور وہاٹس ایپ کے ذریعہ داخل کئے گئے کاغذات نامزدگی کو منظور کرنے کا ریاستی انتخابی کمیشن کو حکم دیاتھا ۔عدالت عظمی نے کہاکہ ای میل یا وہاٹس ایپ کے ذریعہ کاغذات نامزدگی داخل نہیں کئے جاسکتے ،کیونکہ متعلقہ قانون میں اس کا التزام نہیں ہے ۔عدالت نے 20ہزار سے زیادہ ان پنچایتی سیٹوں پر دوبارہ انتخاب کرانے سے بھی انکار کردیا ،جہاں ترنمول کانگریس کے امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں ۔عدالت نے ریاستی انتخابی کمیشن کو ان سیٹوں کے نتائج کے اعلان کی اجازت بھی دیدی ۔اس سے پہلے عدالت نے ان سیٹوں کے نتائج کے اعلان پر پاندی لگا دی تھی ۔مغربی بنگال میں 14مئی کو پنچایتی انتخابات ہوئے تھے ۔عدالت عظمی نے 20ہزار سے زیادہ پنچایتی سیٹوں پر دوبارہ انتخابات کرانے سے متعلق بھارتیہ جنتاپارٹی اور مارکسی کمیونسٹ پارٹی کی عرضیاں خارج کردیں ۔عدالت نے حالانکہ کہاکہ انتخابات کے نتائج سے متاثر امیدوار 30دن کے اندر عرضی داخل کرسکتے ہیں ۔عدالت نے آئین کی شق 142کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یہ کہاکہ انتخابات سے متعلق عرضیاں دائر کرنے کے لئے 30دن کی مجوزہ مدت اب پنچایتی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے دن سے شروع ہوگی ۔واضح رہے کہ گزشتہ مئی میں ریاست میں تشددکی وجہ سے گاؤں پنچایت ،ضلع کونسل اور پنچایت کمیٹی کی 58692سیٹوں میں سے 20ہزار سے زیادہ سیٹوں پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں ۔یواین آئی
بنگال پنچایت الیکشن پر سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی: وزیر
کولکتہ//مغربی بنگال پنچایت کے وزیر سبرت مکھرجی نے آج سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیا جس میں 20ہزارسے زائد امیدواروں (تقریبا 34 فی صد) کے انتخابات کو برقرار رکھا گیا ہے ۔ یہ لوگ مئی میں ہونے والے پنچایتی انتخابات بلا مقابلہ جیت گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے بورڈ قائم کرنے کا آغاز کردیا جائے گا۔سی پی آئی (ایم) اور بی جے پی نے ریاستی الیکشن آفس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور کہا تھا کہ حکمراں تررنمول کانگریا کے زائد از 20 ہزار امیدوار بلا مقابلہ چن لئے گئے ہیں کیونکہ اپوزیشن کے امیدواروں کو متعلقہ دفتر کے باہہر تشدد کی وجہ سے کاغازات نامزدگی داخل کرنے نہیں دیا گیا تھا۔ تاہم، سپریم کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا اور ریاستی انتخابی دفتر سے کہا کہ وہ جیتنے والے امیدواروں کے نام کا اعلان کر سکتا ہے ۔ اسی کے ساتھ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی بھی ہارے ہوئے امیدوار کو کسی بھی طرح کی شکایت ہے وہ نتائج کے اعلان کے 30 دن کے اندر انتخابی ٹریبونل سے رجوع کرسکتا ہے .مسٹر مکھرجی نے عدالتی فیصلے پر اپنے رد عمل میں کہا کہ یہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے لئے 'ایک بڑا طمانچہ ' ہے ، جنہوں نے وزیر اعلی ممتا بنرجی کی قیادت میں ریاست کی ترقی کو ٹھپ کرنے کی کوشش کی تھی۔یو این آئی