سرینگر// ریاستی سطح کی بینکار کمیٹی نے حالیہ ایجی ٹیشن کے دوران ہوئے نقصانات کی تلافی اور ان کی بھرپائی کیلئے ریزرو بنک آف انڈیا کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے قرضوں کی سر نو تشکیل کیلئے ’’آفات سماوی‘ کے اصولوں پر ایک طریقہ کار وضع کیا ہے اور اس سلسلے میں رہنما خطوط وضع کئے ہیں ۔اس معاملے میں ایس ایل بی سی کے خصوصی اجلاس کا انعقاد ریاستی چیف سیکریٹری بی آر شرما کی صدارت میں ہوا جس میں کمیٹی کے کنونیئر جے کے بنک چیئرمین پرویز احمد کے علاوہ دیگر اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی ۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ ریاستی حکومت نے پہلے ہی ساری ریاست کو 8جولائی سے15نومبر 2016تک کے عرصے کیلئے ’’شورش زدہ ریاست ‘‘ قرار دیا ہے لہٰذا اس بات کا فیصلہ لیا گیا کہ اہل قرضہ خواہوں کے حق میں راحت و سر نو تشکیلی سہولت مہیا ہو جنہیں اس شورش کا براہ راست یا بلواسطہ اثر ہوا ہو۔اس پیکیج کو ریزرو بنک آف انڈیا کے رہنما خطوط کے عین مطابق میٹنگ میں اختیار کیا گیا اور اسے آفات سماوی کے اصولوں کی رو سے زیر عمل لایا جائے گا۔میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ ریلیف اور سر نو تشکیل کے اقدامات بنکوں کی جانب سے انفرادی طور لئے جائیں گے ۔اجلاس میں اس بات سے بھی اتفاق کیا گیا کہ دیہی علاقائی بنک اور کواپریٹیو بنک بھی آر بی آئی کے وضع کردہ رہنما خطوط کے تحتریلیف اور سر نو تشکیلی سہولیت مہیا رکھیں گے تاہم دیہی علاقائی بنکوں اور کواپریٹیو بینکوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اس سلسلے میں آر بی آئی کے ریجنل آفس جموں کو باضابطہ درخواست ارسال کریں ۔چونکہ ریاستی حکومت نے نومبر میں اس آفات سماوی کا اعلان کیا ہے لہٰذا بنکوں کو چاہئے کہ وہ اہل قرضہ خواہوں کے کھاتوں کی سر نو تشکیل کا عمل تین ماہ یعنی فروری 2017تک مکمل کریں ۔