شوکت حمید
سرینگر//حکومت کل اس بات کااعتراف کیا کہ اوڑی میں 202 میں سے اب تک صرف 40 انفرادی بنکر یا اوورہیڈ پروٹیکشن ٹرنچز مکمل کیے جا چکے ہیں۔ایوان میں کل اسمبلی ممبر ڈاکٹر سجاد شفیع نے دریافت کیا کہ آیا سرحدی شیلنگ کے دوران مقامی آبادی کو پناہ دینے کے لیے کمیونٹی یا انفرادی بنکر تعمیر کیے گئے ہیں یا نہیں اور اگر نہیں، تو حکومت مزید بنکروں کی تعمیر کا منصوبہ رکھتی ہے؟۔حکومت نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ بنکروں کی تعمیر کا معاملہ محکمہ داخلہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ تاہم اوڑی کے دیہات میں مجموعی طور پر 202 انفرادی بنکروں اور اوورہیڈ پروٹیکشن ٹرنچز کی منظوری دی گئی تھی، جن میں سے اب تک صرف 40 مکمل ہو چکے ہیں۔جواب میں مزید بتایاگیا کہ فی الوقت کسی نئے بنکر کی تعمیر کے لیے کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔البتہ بقیہ بنکروں کی تکمیل کے لیے 4 ہفتوں کی مدت مقرر کی گئی ہے، تاکہ سرحدی علاقوں کے رہائشیوں کو جلد از جلد تحفظ فراہم کیا جا سکے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ برسوں میں اوڑی، کرناہ اور دیگر سرحدی علاقوں میں وقفے وقفے سے سرحد پار فائرنگ اور شیلنگ کے واقعات کے باعث شہری آبادی کے لیے بنکروں کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔اس دوران ڈاکٹر سجاد شفیع اوڑی نے اسمبلی میں اہم ترقیاتی مسائل اٹھائے۔ انہوں نے حکومت سے مہور پاور ہاس، اوڑی -1 پروجیکٹ، بجہامہ 5 میگاواٹ پروجیکٹ، چندن واری 7 میگاواٹ پروجیکٹ اورلائن مینوں اور انسپکٹروں کی کمی پر سوال اٹھایا۔ جواب میں متعلقہ محکمہ نے ایوان کو مطلع کیا کہ مہورا ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ (SHEP) کی تزئین و آرائش، جدید کاری اور آپریشن اور دیکھ بھال JKSPDC نے کی ہے۔توقع ہے کہ رپورٹ نومبر 2025 تک موصول ہو جائے گی، جس کے بعد پی پی پی موڈ کے تحت منصوبے پر عملدرآمد کے لیے ایک ٹرانزیکشن ایڈوائزر کو لگایا جائے گا۔