بندوق کلچر کو فروغ دینے کیلئے این سی، پی ڈی پی یکساں طور ذمہ دار:غلام حسن میر مینڈھر میں اپنی پارٹی کا روڈ شو، عوامی اجلاس، لوگ خاندانی راج کی اجارہ داری ختم کرنا چاہتے ہیں:ظفر منہاس

جاوید اقبال

مینڈھر // اپنی پارٹی کے سینئر نائب صدر، غلام حسن میر نے بدھ کو نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی پر جموں و کشمیر میں اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے نوجوانوں کو دہشت گردی کی طرف دھکیلنے کا الزام لگایا۔بندوق کلچر کو ختم کرنے اور نوجوان نسل کو روشن مستقبل کی طرف لانے کی درخواست کرتے ہوئے میر نے کہا کہ اپنی پارٹی نے عہد کیا ہے کہ وہ زیر حراست نوجوانوں کے لیے عام معافی کی حامی ہے تاکہ وہ اپنی معمول کی زندگی میں واپس آ سکیں۔میر ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام تحصیل مینڈھر میں کیا گیا تھا۔یہ میٹنگ پارٹی رہنمائوں کی طرف سے ایک شاندار روڈ شو کے بعد منعقد ہوا جس میں سینکڑوں لوگوں نے بڑی تعداد میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے قافلے کے ساتھ شرکت کی جو پارٹی کے راجوری اننت ناگ پارلیمانی سیٹ کے امیدوار ظفر اقبال منہاس کے حق میں انتخابی مہم کے ایک حصے کے طور پر مینڈھر کی مختلف سڑکوں سے گزرے۔ اس موقع پر پونچھ میں پارٹی کے ضلعی صدرو سابق ایم ایل اے شاہ محمد تانترے اور ضلعی کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے جبکہ جلسہ عام کا اہتمام نائب صدر یوتھ ونگ، میڈیا کوارڈی نیٹر اور ترجمان رقیق احمد خان نے کیا۔غلام حسن میر نے پارٹی امیدوار پر عوام کے جوش و خروش اور اعتماد کا مظاہرہ کرنے پر انہیں سراہتے ہوئے کہا کہ عوام آگے آئیں اور مقامی امیدوار ظفر اقبال منہاس کے حق میں ووٹ دیں۔انہوں نے کہا کہ پارٹی نے جموں اور کشمیر کے لوگوں کے لئے فلاحی سکیموں کو یعنی گرمیوں کے موسم میں جموں خطہ میں مفت بجلی کے 500 یونٹ اور سردیوں کے موسم میں 300 یونٹ مفت بجلی ‘نافذ کرنے کا عہد کیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی عوام کی ترقی اور بہبود کے لیے اپنا روڈ میپ سامنے لانے میں ناکام رہی ہیں۔اپنے روڈ میپ کو سامنے لانے کی جگہ، انہوں نے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی طرف سے کل کشمیر میں اشتعال انگیز نعرہ لگانے کی نیت پر سوال اٹھایا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان انتخابات میں مایوس ہو چکے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ نوجوان ایک بار پھر بندوق کی ثقافت کے طرز عمل کو اپنا لیں۔میر نے کہا’’جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو پنکھ لگ گئے کیونکہ ان مقامی سیاسی جماعتوں کی دہشت گردی کو فروغ دینے کی پالیسی تھی حالانکہ وہ خود دہلی کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے تھے۔ دوسری طرف، وہی پارٹیاں اپنے سیاسی عزائم کے لیے عوام اور حکومت ہند کے درمیان پھوٹ پیدا کرتی رہیں“۔ انہوں نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ آگے آئیں اور راجوری اننت ناگ نشست کے طے شدہ انتخابات میں پارٹی امیدوار ظفر اقبال منہاس کی حمایت میں ووٹ دیں۔انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں نے کئی دہائیوں تک جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو جیلوں اور قبرستانوں کا راستہ دکھایا۔ تاہم اپنی پارٹی نے ایسی پالیسیوں کی مخالفت کی۔این سی کی تقسیم کی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی کا ماننا ہے کہ نوجوانوں کو اپنے خوشحال مستقبل کے لیے ترقی کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔انہوں نے لوگوں کو یاد دلایا کہ دہلی نے جموں و کشمیر میں حکومتوں کے مطالبات کو تسلیم کر لیا ہے، لیکن یہ پارٹیاں سابقہ ریاست میں ہنگامہ خیز دور کی ذمہ دار تھیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس مایوسی کا شکار ہے کیونکہ انہیں جاری پارلیمانی انتخابات میں شکست کا خدشہ ہے۔ چنانچہ اس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کل کشمیر میں اشتعال انگیز تقریر کی۔انہوںنے کہا”بدقسمتی سے، ڈاکٹر عبداللہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے جموں و کشمیر پر حکومت کرتے رہیں اور دوسری طرف، وہ چاہتے ہیں کہ عام عوام کے بچے پرتشدد طریقے اپنا کر نقصان اٹھائیں جس سے ان کا مستقبل تباہ ہو جائے۔ تاہم، اپنی پارٹی ایسا نہیں ہونے دے گی۔ہمیں یقین ہے کہ حکومت ہند سے بات کرکے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں“۔ انہوں نے کشمیر میں پرامن صورتحال کی ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہا جو گزشتہ کئی سال میں این سی، اور پی ڈی پی کی حکمرانی کے مقابلے میں دیکھی جا سکتی ہے۔ سینکڑوں نوجوان مارے گئے اور کئی مستقل معذور ہو گئے۔انہوں نے این سی ۔پی ڈی پی کو چیلنج کیا کہ وہ اپنا روڈ میپ دکھائے جو جموں و کشمیر میں روزگار، صنعت کاری، امن اور ترقی لائے گا۔”ان پارٹیوں نے ہمیشہ خود حکمرانی، خود مختاری، جذباتی طور پر استحصال زدہ نوجوانوں وغیرہ جیسے متنازعہ مسائل کو اٹھا کر لوگوں اور خطوں کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی“۔دریں اثناء ظفر اقبال منہاس نے اس موقع پرکہا کہ وہ زیر حراست نوجوانوں کو حراست سے رہا کرانا چاہتے ہیں۔ ان نوجوانوں کو نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے دور حکومت میں حراست میں لیا گیا تھا حالانکہ یہ نوجوان مسلح نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو سب سے زیادہ نقصان این سی اور پی ڈی پی کی خاندانی حکمرانی کی وجہ سے اٹھانا پڑا۔منہاس نے کہا”چونکہ لوگ دوبارہ ان پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہیں، انہوں نے اپنی پارٹی کی حمایت کی ہے“۔پہاڑی زبان میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے یقین دلایا کہ وہ پیر پنجال کے لیے پارلیمانی نشست، لیہہ کرگل کی طرز پرپہاڑی ترقیاتی کونسل، سیاحت کے فروغ، مساوی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی پالیسی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے جدوجہد کریں گے۔

زندگی کے تمام شعبوںکیلئے صرف این سی قابل قبول | پارٹی رہنماؤں نے بہروٹ میں انتخابی ریلی نکالی
عظمیٰ نیوز سروس
راجوری//انڈیا الائنس امیدوار میاں الطاف احمد کے حق میں لوک سبھا انتخابات کی مہم کو جاری رکھتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے قائدین نے راجوری کے تھانہ منڈی کے بہروٹ میں ایک جلسہ عام کا اہتمام کیا۔اس میٹنگ کا اہتمام نیشنل کانفرنس نے کیا تھا جس میں شفقت میر سمیت پارٹی قائدین اور دیگر موجود تھے۔اس میٹنگ میں علاقے کے لوگوں نے شرکت کی جس میں موجودہ سیاسی منظر نامے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے کہا کہ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس واحد سیاسی جماعت ہے جسے سماج کے تمام طبقات میں قبولیت حاصل ہے اور ہر طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ اس کے حق میں اپنا ووٹ اور حمایت بڑھاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اننت ناگ راجوری پارلیمانی سیٹ سے انڈیاالائنس کے امیدوار میاں الطاف احمد سب سے زیادہ قبول کئے گئے امیدوار ہیں اور نیشنل کانفرنس اور کانگریس کا پورا کیڈر اور انڈیاالائنس کی دیگر اکائیوں کے ساتھ میاں الطاف احمد کے حق میں مہم چلانے کے لئے میدان میں سخت محنت کر رہے ہیں۔انہوں نے اس میٹنگ میں موجود مقامی لوگوں سے بھی اپیل کی کہ وہ نیشنل کانفرنس کے حق میں مہم کو آگے بڑھائیں اور لوگوں کو پارٹی کی پالیسیوں اور پروگراموں سے واقف کرائیں۔