کولگام // کولگام میں بندوق برداروں کے ہاتھوں 2روز قبل اغوا کیا گیا نوجوان لقمہ اجل بن گیا۔ اس دوران اہل خانہ نے سوالیہ انداز میں کہا ہے کہ انہیں اس بارے میں معلومات فرہم کی جائے کہ عارف احمد صوفی کو کیوں تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا؟۔ جنوبی ضلع کولگام میں7اگست کو عارف احمد صوفی ولد فیاض احمد ساکنہ کھڈونی اور معراج احمد ڈار ساکن ہائورہ کو نامعلوم بندوق برداروں نے اغوا کیا۔مقامی لوگوں کے مطابق بدھوار کو عارف احمد صوفی کے اہل خانہ کو اطلاع ملی کہ عارف احمد کو نیم مردہ حالت میں پلوامہ کے مضافاتی علاقے مومن میں سراہ راہ ڈال دیا گیاہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ بعد میں جب اہل خانہ وہاں پہنچے تو وہ دیکھ کر حیرت زدہ ہوئے کہ عارف احمد نیم مردہ حالت میں ،اس سے کچھ دور معراج الدین بھی زخمی حالت میں سراہ راہ ڈالا گیاہے۔ دونوں نوجوانوں کو بجبہاڑہ کے اسپتال پہنچایا گیا،جہاں سے انہیں سرینگر کے صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ منتقل کیا گیا جہاں پرعارف موت کی آغوش میں چلا گیا۔ جمعرات کو عارف کی نعش کھڈونی پہنچائی گئی اورمقامی قبرستان میں سپرد کیا گیا۔معراج احمد ڈار کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ عارف احمد کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ماضی میں اسے کئی بار گرفتار بھی کیا گیا تھااور وہ نظر بند بھی تھا۔ادھر عارف کے والد فیاض احمد نے کہا ہے کہ عارف احمد کے جسم پر گولیوں کے نشان نہیں تھے بلکہ اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا ’’میرے بیٹے کو کن گناہوں کی پاداش میں زیر چوب ہلاک کیا گیا،مجھے اس بات کے ثبوت چاہئے کہ اسے کیوں اور کس نے ہلاک کیا‘‘؟ادھر پولیس نے کہا ہے’’کولگام میں جنگجوئوں نے کل دو نوجوانوں جن کی شناخت معراج احمد ساکنہ کولگام اور عارف احمد ساکنہ کھڈونی کے بطور ہوئی ہے کو اغوا کیا ، عارف احمد کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے اور اُس کو علاج ومعالجہ کی خاطر فوری طورپر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا‘‘۔ کولگام پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔