سرینگر+سوپور+بارہمولہ+کولگام //موئے تراشی کی لہر رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں اور سوموار کو مائسمہ، بارہمولہ، سوپور اور کولگام میں مزید واقعات رونما ہوئے ۔ان واقعات کے خلاف نہ صرف احتجاج ہوا بلکہ لوگوں نے دھرنا بھی دیا اور پولیس کیساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔مائسمہ سرینگر میں کل بعد دوپہر اس وقت تزدد بھڑک اٹھا جب علاقے میں یہ خبر پھیل گئی کہ ایک خاتون کی جبری گیسو تراشی کی گئی ۔بتایا جاتا ہے کہ مائسمہ کی ایک خاتون اپنے گھر میں تھی جس کے دوران دن دھاڑے اسکی چوٹی کاٹی گئی۔اس واقعہ کے بعد لوگ سڑکوں پر آئے اور احتجاج کرتے ہوئے بڈشاہ چوک تک پہنچ گئے۔یہاں فورسز کیساتھ مظاہرین کا آمنا سامنا ہوا جس کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔بڈشاہ چوک، مائسمہ، مولانا آزاد روڑ اور ایکسچینج روڑ پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جم کر جھڑپیں ہوئیں اور یہ پورے علاقے شدید شلنگ کی وجہ سے دھویں سے بھر گئے۔دن ڈھلنے تک اس علاقے میں مظاہرین اور پولیس میں تصادم آرائی ہوتی رہی جس سے بھرے بازار میں اتھل پتھل مچ گئی اور ٹریفک جام بھی دیکھنے کو ملا اور کاروباری مراکز بند ہوگئے۔روزنامہ آ فتاب کا فوٹوگرافر سہیل احمدپیلٹ لگنے سے زخمی ہوا ۔ادھر حبہ کدل میں گزشتہ شام سے ہی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ پیر کی صبح ایک بار پھر لوگوں نے احتجاج کیا،جس کے بعد مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں ہوئیں۔ حبہ کدل اور کرالہ کھڈ میں پتھرائو اور ٹیر گیس شلنگ کے واقعات رونما ہوئے،اور بیشتر دکانیں بندرہیں۔ سوموار کی صبح ہی اسلامیہ کالج حول کے طلاب نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور وہ کالج سے باہر آئے۔ وہ گیسو تراشی میںملوثین کو گرفتار نہ کرنے پر پولیس کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔اس موقعہ پر طلباء و طالبات نے دھرنا دیا جس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پڑا جس کے بعد پولیس نے شلنگ کی۔ طلبا ء نے پولیس پر جواباً پتھرائو کیا۔یہاں کافی وقت تک طلاب احتجاج کرتے رہے۔ادھر شوکت ڈار کے مطابق پانپور میں سنیچر کو ایک خاتون کی موئے تراشی کے خلاف ٹریڈرس کی کال پر سوموار کو قصبہ میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئیں۔قصبہ کے اندرونی علاقوں میں کئی مقامات پر احتجاج بھی کیا گیا۔تاہم پتھرائو کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔البتہ اونتی پورہ پلوامہ میں سوموار کو ان واقعات کے خلاف سینکڑوں مرد و زن نے مظاہرے کرتے ہوئے دھرنا دیا۔اس موقعہ پر سرینگر جموں شاہراہ پر ٹریفک ک روانی متاثر ہوئی جس کے باعث پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔پولیس نے احتجاج اور دھرنا دینے والوں کو منتشر کرنے کیلئے شلنگ کی ۔سوپور میں سوموار کو گیسو تراشی کے واقعہ کے بعد تشدد بھڑک اٹھا۔ننگلی سوپور میں ایک عمر رسیدہ 50سالہ خاتون کی چوٹی کاٹی گئی جس کے بعد قصبہ کے کئی علاقوں کے لوگ گھروں سے باہر آئے اور انہوں نے مظاہرے شروع کئے۔یہ گذشتہ24گھنٹوں میں قصبہ میں ایسا تیسرا واقعہ ہے۔مظاہرین کیساتھ ساتھ طلباء بھی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے اقبال مارکیٹ میں دھرنا دیا۔ اسکے علاوہ قصبہ کے دیگر مقامات پر بھی مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے گاڑیوں اور دوکانوں پر پتھرائو بھی کیا۔تاہم لاٹھی چارج کے بعد صورتحال معمول پر آگئی۔ضلع بارہمولہ کے شالٹنگ شیری نارواو علاقے میں تین روز قبل ایک دوشیزہ کی گیسو تراشی کی گئی، سوموار کو نامعلوم افرد نے ایک بار پھر اُس کے بال کاٹے، جب وہ قریب ایک بجے اپنے صحن میں کوئی کام کررہی تھی۔ علاقے میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا اور مشتعل ہجوم نے آس پاس کے مکانوں کی تلاشی لی تاہم مذکورہ افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔اس دوران لوگوں کی کثیر تعداد نے سرینگر مظفرآباد شاہراہ پر مظاہرے کئے جس کی وجہ سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی متاثر رہی ۔یارہے 14 اکتوبر کو اسی دوشیزہ کی گیسو تراشی کی گئی تھی ۔ بارہمولہ میں وکلاء نے احتجاجی ریلی نکالی ۔ وکلاء نے ضلع کورٹ کمپلیکس سے ایک احتجاجی ریلی نکالی اور ڈپٹی کمشنر بارہمولہ کے دفتر تک مارچ کیا ۔دریں اثناء زنگل پورہ کولگام میں موئے تراشی کا ایک اور واقعہ پیش آیا۔ نماز مغرب کے وقت ایک 8ویں جماعت کی طالبہ کی موئے تراشی کی گئی جس کے بعد لوگوں کی بھاری تعداد گھروں سے باہر آئی اور مظاہرے شروع کئے۔یہاں رات دیر گئے تک احتجاج ہورہا تھا۔