Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

بنتِ حوا کی عزت داؤ پر کیوں ؟

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 26, 2018 1:30 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
12 Min Read
SHARE
ہمارے ملک کا قومی ترانہ ہے ؎
سا رے جہاں سے اچھا ہے ہندوستان ہمارا 
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستان ہما را
جس گلستان میں اس کے بسنے والے محفوظ نہ ہو ں، امن و چین سے نہ جی رہے ہو ں، جس کی بلبلیںاور کو ئیلیں محفوظ نہ ہو ں، جہاں عزتیںلوٹی جا رہی ہوں، عصمتیں تار تار کی جا رہی ہوں، شرفا کی  عزت و آبرو پر روز روز ڈاکہ ڈاکہ شرم شا ر کر نے والی حر کتیں کی جا رہی ہوں تو پھر ہم کیسے یہ دعوی ٰکرسکتے ہیں   ع  سار ے جہاں سے اچھا ہے ہندوستان ہمارا کھٹوا کا شرم ناک اور دلدوز واقعہ رونما ہوا بلکہ اس کے ساتھ ہی کچھ اور ایسی وارداتیں منظر عام پر آگئیں کہ پورا ملک شرم سار اوردل آزردہ ہو ا۔ اندازہ کیجئے کہ آٹھ سا لہ معصوم بچی آصفہ کی عزت لٹی، جان بھی گئ اور اس کا ر ِ بد میں باوردی اوربے وردی مجرم ملوث رہے، ان بلا ت کاروں نے شرم و حیا اور انسانیت کے سارے پیمانے ایک ہی وار میں توڑ دئے ۔اس سے بڑھ کر دل وجگر کے ٹکڑے کرنے والی اور کیا بات ہوسکتی ہے ؟استغفراللہ! قانون کی پناہوں کے داروغہ اور انصاف کی حفاظت کرنے والے وکلا بالترتیب قانون اور انصاف کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی جسارت کریں تو منصفی کس سے چاہیےاور دادرسی کس سے ؟یہ انتہائی فکر وغم کی بات ہے کہ ملزمان نے اس گناہ کا ارادہ اور ارتکاب اس لئے کیا تاکہ کھٹوعہ کی گجر بکروال طبقہ زعفرانیوں سے خائف ہو کر اپنے وطن مالوف سے ترک مکانی کریں ۔ اس لحاظ سے دیکھئے تو صاف محسوس ہوتا ہے کہ آصفہ قربانی کا بکرا بنائی گئی اور ملزموں نے اپنے منہ پر جو کالک پوت دی ،اس کے پیچھےمجرمانہ ذہینت کے علاوہ سیاسی گیم پلان بھی کارفر ما تھا۔ اسی طرح اناؤ اترپردیش کی ہندو بیٹی کا کیس بھی شرمناک ہے ،اس کی عزت بھی لٹ گئ اور ایک سال تک ملزم کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر درج نہ ہوا اور انصاف کے لئے متاثرہ بیٹی کی دوڑ دھوپ کا یہ الٹا نتیجہ نکلا کہ بے چاری کا با پ بلات کاری بی جے پی ممبر اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کے سیاسی اثروروسوخ نے پولیس مار پیٹ سے اس کی جان گئی ۔ اس کے باوجود بلا ت کاری کلدیپ سینگر آزادی سے گھومتا پھر تا رہا۔ یہ تو بھلا ہو الہٰ با د کورٹ کا جس نے فوری ایکشن لیا اور بلا ت کاری بھاجپا نیتا اریسٹ ہوا۔ ان ہر دو واقعات کے بعد بھاجپا کے زیر حکمرانی سورت اور مظفر نگر اُترپردیش میں کئی اور المیے رپورٹ ہوئے۔ مظفر نگر میں ایک ڈاکٹر نے تیراں سالہ بچی کو مبینہ طوراپنے کلنک میں تین روزہ لاک اَپ میں رکھا اور اس کی عزت لوٹتا رہا ۔ اب کیا لکھیں اور کن الفاظ میں بیان کریں کہ ہمارا پیارا ملک کہا ں جا رہا ہے۔  یہ المیے سب کے لیے غم زدگی کا مقام ہیں لیکن ساتھ ہی سب کو سوچنے کی دعوت دیتے ہیں کہ قوم و ملک کو اس ناقابل بیان وبا سے نجات دلائی جائے ۔ مرکزی حکومت نے نابالغ بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں کے موت کی سزا کا آرڈی نینس جاری کر کے اپنی ذمہ داری کا احسا س کیا ہے لیکن اب زمانے کی نگاہ یہ دیکھنے کی منتظر رہے گی کہ کھٹوعہ ،اناؤ، سورت اور مظفر نگر کے درد بھرےسانحات کا کیا منطقی نتیجہ سامنے آتا ہے ، آیامجرموں کی پھانسی ہوتی ہے یا قانونی بھول بھلیوں میں مقدمات کو اُلجھا کر عدل کے دربار میں بھی انسانیت کو رسوا کیا جائے گا؟
 کسی قوم کی تہذیب و تمدن اور ترقّی کا حال معلوم کرنا ہوتو اس کے معاشرے میں عورت کے درجہ اور عزت و احترام کا حال دیکھئے کیا ہے ۔سچے انداز میں قوم کو جانچنے پرکھنے کا یہی اصولی معیار ہے ۔جس زمانے میں محمد رسول ﷺ  اللہ کا پیغام پہنچاننے کیلئے مبعوث ہوئے عورت ذات ساری دنیا میں محکوم تھی ،وہ تمام قانونی حقوق ومراعات سے محروم تھی ، لڑکیوں کو زندہ دفن کردینے کے ساتھ زنا کاری اور بےحیائی کا دور دورہ تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی تعلیمات ، تزکیات اور ہدایات کے ذریعے جواللہ کی جانب سے نازل ہوکر آپؐ نے انسانیت تک پہنچائیں ، وقت کی ان سماجی ، اخلاقی ا ور تہذیبی عیوب ونقائص کا یکسر خاتمہ کر دیا۔خداوند تعالیٰ کی بارگاہ میں عورت اور مرد کے ساتھ مساوی سطح پر برتاؤ کیا گیا، البتہ ان کا دائرہ کار اُن کی صنفی فطرت کے عین مطابق متعین کیا گیا ،نیکو کاری کے معاملے میں ان کی جزا اور انعام یکساں بتایا گیا ۔جو شخص کوئی نیک کام کرے خواہ وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ صاحبِ ایمان ہو اس شخص کو (دنیا) میں اس کے اچھے کاموں کے عوض میں ان کااجر دیں گے (سورہ نحل آیت نمبر 97 ) 
اسلام کی رُوسے خدا بیزارذہنیت محض ظاہری فوائد کے مد نظر کسی شئے کے اچھے برے ہونے کا فیصلہ کر تی ہے جو صحیح نہیں ہے بلکہ ہر عمل کی معنویت اور داخلی نتیجہ خیزی کو بہر حال ضرور پیش نظر رکھا جائے۔میڈیا رپوٹوں کے مطابق یوروپ میں بہت سارے لوگ بن بیاہے رہتے ہیں ، یہ اپنی نفسانی خواہشوں کو پورا کرنے کے لیے کچھ ایسی عورتوں کا انتخاب کر تے ہیں جو انہی کی طرح محض نفسانیت یا شہوانیت کی تجارت کرتی ہیں۔لہٰذا جومردوزن یہ غیر فطری طریقہ کار اختیار کر تے ہیں، وہ چاہے خود کو لبرل ، ماڈرنسٹ یا پرو گریسیو کہیں ، یاسیکس ورکر کہلائیں، اُن کے گھٹیا معیار فکر نے انسانی  تہذیب اور متمدن نظام ِ حیات کی چولیں ہلا کر رکھ دی ہیں ۔ کیا ان پر ایڈس (Aids) خدائی عذاب کا کوڑا نہیں ہے؟ آج مہلک مرض ایڈس (Aids) نہ صرف دنیا میں بلکہ ہندوستان میں بھی بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے ۔ یہ جسم فروشوں اور بلات کاروں یا خدا بیزار ومادر پدر آزاد تہذیب اپنانے والوںکے منہ پر یہ قدرت کا طمانچہ ہے۔ بے قابوخواہشاتِ نفسانی وقارِ بشری کو دیمک کی طرح کھوکھلا کرکے رکھ دیتی ہیں ، جنسی خواہشات کی لگام ڈھیلی چھوڑ نا شانِ آدمیت کو مسخ کرکے رکھ دیتی ہے، سماج میں خواہشات و شہوات کی زیادتی سماج کیلئے رسوائی وذلت کا سبب بنتی ہے، جیسے دہلی میں  نر بھیا (دامنی )نام کی لڑکی کےساتھ شرم ناک واقعہ پیش آیااور ا سکے بعد سے اب تک مسلسل ایسے دلخراش حادثات ہوتے چلے آرہے ہیں ۔ امر واقع یہ ہے کہ آزادیٔ نسواں کے نام پر لڑکیوں کابلا روک ٹوک دیر رات تک’’ بوائے فرینڈ‘‘ کے ساتھ گھو منے پھرنے سے جنسی اختلاط پروان چڑھنا اچھنبے کی بات نہیں ، ایسی صورت میں انجام کار افعالِ شنیعہ (برے کام ) کا ارتکاب خارج ا زامکان  نہیں ۔اسی لئے  خدائی انتباہ ہے :’’ زنا کے قریب نہ جاؤیہ بڑی بری راہ ہے اور برا چلن ہے‘‘(سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 17 )۔ زنا انتہائی برا فعل ہے صرف اس سے اجتناب اور پرہیز ضروری نہیں بلکہ اس کے داعی اور تقریب وتمہید کے کاموں سے بھی بچنا ضروری ہے کیونکہ شرافت و نجابت کا یہ تقاضاہے کی اس فعل شنیعہ سے نہیںبلکہ اس کے جتنے بھی دواعی ہیں ،ان سے اجتناب و احتراز کیا جائے ۔اسی لئے اسلام نے ان تمام حرکات و سکنات کو جو بے حیائی، بے شرمی ، بدکاری کے اُبھار میں معمولی سا رول بھی ادا کریں ، وہ سراسر حرام ہیں ،اس لئے ہم اس بات کے مکلف ہیں کہ گردونواح کو ان شیطانی ترغیبات سے پاک و صاف کرکے صالح معا شرہ کے قیام کی ہرممکن کوشش کر یں ۔ انسانی جان کی اہمیت مذہب اسلام میں موجود ہے، اسلام میں انسانی جان کے قتل میں قصاص کی سزا مقرر ہے مگر ناموس یاعزت (بلات کاری) انسانی کو داغ دار کرنے کی سزاصرف اور صرف سنگ ساری کی موت ہے، اگر کسی کے ہاتھوں کوئی ہلاک ہو جائے اور مقتول کے ورثاء رضا مند ہو جائیں تو جان کے بدلے مال فدیہ یعنی (دیت جرمانہ) لے کر قاتل کی جان بخشی ہو سکتی ہے، بہ خلاف اس کے بلات کاریا زانی اور زانیہ کے سلسلے میں طرفین کی مصالحت کے باوجود بھی اس جرم کی تلافی کا کوئی راستہ بجز سنگ ساری موجود نہیں ہے۔ آج حکومت ہند اسی حکم ِخداوندی کی اتباع میں چائلڈ سیکس ابیوز کے لئے سزائے موت کا آرڈی ننس جاری کر چکی ہے ۔ اسلام ناموس وعصمت کو انسانی زندگی سے زیادہ اہمیت دیتا ہے اور زنا کے مجرم کو خدائی حدود کا باغی قرار دے کر موت کی سزا مقرر کرتا ہے ۔آج بھی وہ تمام برائیاں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں جو ایا مِ جاہلیت میں موجود تھیں ، فرق اتنا ہے کہ پہلے یہ جرائم تاریکی کے پردے میں کئے جارہے تھے ، آج علم و فن ،تہذیب و آزاوی کے نام سے کئے جارہے ہیں ۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ بیٹی 8 سال کی ہو یا 18 سال کی ،بیٹی ہندو ہو یا مسلمان، بیٹی کٹھوعہ کی ہو یا اُناؤ، سورت ، مظفر نگر کی بلا ت کاری کی سزا پھانسی پھانسی اور صرف پھانسی ہو نی چاہیے، عورت کی آبرو جا ن سے زیادہ قیمتی ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں ماں بہن بیٹی کی عزت کر نے کا سلیقہ دے اور ہندوستان میں ایک صالح معاشرہ قائم کر کے عورت ذات کو ترقی وکمال کا درجہ عطاکر نے کی توفیق دے ۔ آمین ثم آمین
رابطہ :جمشیدپور(جھارکھنڈ)09279996221 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

گالندر پانپور میں دلخراش سڑک حادثہ ،2ازجان، 3مضروب
تازہ ترین
پی ایم او کے مشیر ترون کپور کا لالچوک دورہ | تاجروں اور مقامی لوگوں سے ملاقات
صنعت، تجارت و مالیات
چیمبر آف کامرس کاپیوش گوئل کو میمورنڈم پیش | مرکزی وزیرکاکشمیر میں آئی ٹی سیکٹر کو ترقی دینے پر اتفاق
صنعت، تجارت و مالیات
ڈیجیٹل سکلنگ پلیٹ فارموں کا فروغ ناگزیر:ستیش شرما
صنعت، تجارت و مالیات

Related

گوشہ خواتین

مشکلات کے بعد ہی راحت ملتی ہے فکر و فہم

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

ٹیکنالوجی کی دنیا اور خواتین رفتار ِ زمانہ

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان کیوں؟ فکر انگیز

July 2, 2025
گوشہ خواتین

! فیصلہ سازی۔ خدا کے فیصلے میں فاصلہ نہ رکھو فہم و فراست

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?