سرینگر//محکمہ بجلی کے اعلیٰ آفسیران کی جانب سے کل بمنہ میں ایک منفرد احتجاج کیا گیا جس میںچیف انجینئر شہناز گونی سمیت بڑے بڑے افسران شامل ہوئے ۔ بمنہ گرڈ سٹیشن کے احاطے میں جے اینڈ کے الیکٹریکل انجینئرنگ گریجویٹس ایسوسی ایشن کے بینر تلے اس احتجاج میں انجینئروں نے بتایا کہ انہیں محکمہ میں اعلی عہدوں کا چارج دیا گیا ہے تاہم اضافی تنخواہوں کیساتھ ساتھ ان کی ترقی نہیں ہوئی ۔ اس احتجاج میں پی سی ڈی انچارج چیف انجینئر مظفرمتو ،چیف انجینئر سسٹم اینڈ آپریشن کشمیر خورشید احمد بڈو ،اے کے کول ،عبدالرشید کے علاوہ محکمہ پی ڈی ڈی کے ایس ایز اور جونیئر انجینئروں اور دیگر ملازمین نے شرکت کی ۔اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے انجینئر اصغر علی نے کہا کہ محکمہ میں اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجینئرکواپنی ہی تنخواہ پر سینئر سپر انٹینڈنگ اور چیف انجینئر تک کاچارج دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کئی انچارج چیف انجینئراورسینئر سپر انٹینڈنگ انجینئربحثیت ایکزیکٹیو انجینئر سبکدوش ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بشیر احمد خان جوکہ انچارج چیف انجینئر تھے ،سبکدوش ہوئے تاہم انکے پنشن کیس میں مراعات نہیں ملے اور اس وقت انہیں اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجینئر دکھایا گیا ۔ انجینئر مظفر متو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ میں ایسے 1500ملازمین ہیں جنہیں بحثیت انچارج تعینات کیا گیا ہے۔احتجاجی ملازمین نے کہا ’ یہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہے ،ہمیں اضافی ذمہ داریاں اور کام سونپے جاتے ہیں مگر بد قسمتی سے ہمیں لور پوسٹ کی تنخواہ دی جاتی ہے اور پھر ایک جونئر ملازم کے عہدے سے سبکدوش ہوتے ہیں ‘۔انہوں نے کہا کہ موجوہ انچارج چیف انجینئرکاغذوں پر ابھی بھی اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجینئر ہی ہیں اور کل جب وہ ریٹائرہونگی تو انہیں وہ مراعات نہیں مل پائیں گی جن کی وہ مستحق ہے ۔احتجاجی آفیسران نے موجودہ پوسٹوں پر ان کی تصدیق اور گریڈ اورتنخواہ میں اضافہ کی مانگ کی ۔JKEEGA کے صدر انجینئر پیرزادہ ہدایت اللہ نے کہا کہ محکمہ میں خالی اسامیاں پر نہ کئے جانے سے صورتحال دن بہ دن بگڑ رہی ہے اور محکمہ میں عام ملازمین کے ساتھ ساتھ انجینئروں کی ترقی اور مستقبل پر اثر پڑ رہا ہے۔احتجاجیوں نے وزیر اعلی اور نائب وزیر اعلی سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں ذاتی طور پر مداخلت کریں اور کسی بھی تاخیر کے بغیر ACP کے باقاعدگی اور عمل کو مکمل کرنے کی ہدایات جاری کریں۔