بمنہ فلائی اوور میں دراڑیں | ڈپٹی کمشنر سرینگر کی سربراہی میںاعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل

Towseef
3 Min Read

بلال فرقانی

سرینگر// حکومت نے بمنہ فلائی اوور میں دراڑیں پڑنے کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی تکنیکی کمیٹی تشکیل دی ہے، جو اس معاملے کی جانچ، تجزیہ اور رپورٹ پیش کرے گی۔ یہ کمیٹی ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے، جب کہ کمیٹی میں محکمہ تعمیرات عامہ (آر اینڈ بی)، سرینگر سمارٹ سٹی لمیٹڈ، ڈیزائن اینڈ کوالٹی کنٹرول کشمیر، ٹریفک پولیس اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سرینگر کے ماہرین شامل ہوں گے۔ چیئرمین کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ضرورت محسوس ہونے پر مزید ارکان کو بھی شامل کر سکتے ہیں۔حکم نامے میں کمیٹی کو جو اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں، اْن میں فلائی اوور کی تکنیکی جانچ کرنا، دراڑوں کی نوعیت، وجہ اور حد کا تعین کرنا، تعمیری ڈیزائن، میٹریل کوالٹی اور تعمیر کے دوران معیار و ضوابط کی پاسداری کا تجزیہ شامل ہے۔ کمیٹی کو مزید یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ منصوبے میں ممکنہ کوتاہیوں کی نشاندہی کرے، موجودہ ساختی تحفظ کا جائزہ لے، خطرات کا اندازہ لگائے اور عوامی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات تجویز کرے۔حکومتی حکم کے مطابق، کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر اندر اپنی رپورٹ
پیش کرے۔یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب بمنہ فلائی اوور کی ساختی مضبوطی کو لے کر تشویش پائی جا رہی ہے۔ گزشتہ ماہ جون میںتقریباً ایک سال قبل عوام کیلئے کھولے جانے والے بمنہ فلائی اوور پر دراڑیں نمودار ہونے کے بعدگہری تشویش پیدا ہوگئی تھی۔ یہ فلائی اوور شہر سرینگر کے نیشنل ہائے وئے44بائی پاس کا حصہ ہے، جسے ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ دراڑیں، خاص طور پر کنکریٹ کے سلیبوں کے جوڑوں پر، دیکھی گئیں تھیں جنہوں نے تعمیراتی معیار اور اس کی نگرانی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔محکمہ تعمیرات عامہ، جس نے یہ فلائی اوور تعمیر کیا تھا، نے اس وقت وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دراڑیں موسم کی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں اور ان سے پل کی مجموعی سلامتی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔محکمہ نے ان دراڑوں کو ’’تشویشناک‘‘ قرار دینے سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ عام موسمی تغیرات کا نتیجہ ہیں، جو ایسی بڑی کنکریٹ ساختوں میں عموماً دیکھنے کو ملتی ہیں۔یاد رہے کہ یہ فلائی اوور جون 2024 میں 31.49 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہوا تھا۔

Share This Article