یواین آئی
غزہ//غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں بے گھر فلسطینیوں نے عید الاضحیٰ کی نماز ایک تباہ حال مسجد میں ادا کی۔ اس موقع پر نماز کے دوران لوگوں کی زبانوں پر ایک ہی دعا تھی،جنگ ختم ہو جائے۔ قربانیوں کی عدم دستیابی کے باوجود، انھوں نے عید کی عبادات کو زندہ رکھا اور عید کے روحانی پیغام کو برقرار رکھا۔اسرائیلی فوج نے جمعے کے روز خان یونس کے جنوبی علاقوں میں پیش قدمی کی اور شدید گولہ باری کی۔ اس دوران مشرقی غزہ کے علاقے التفاح میں بھی اسرائیلی ٹینکوں کی پیش قدمی اور توپ خانے سے گولے داغے گئے۔غزہ کی پٹی میں عید الاضحیٰ کے پہلے دن اسرائیلی افواج نے اپنی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے فضائی حملے اور توپ خانے کی گولہ باری کی، جس کے نتیجے میں 11 فلسطینی جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔یہ حملے خان یونس کے جنوبی علاقے، رفح، جبالیہ، اور دیگر علاقوں میں کیے گئے، جہاں بے گھر فلسطینیوں نے اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے میں نماز عید ادا کی۔ خان یونس کے مغربی علاقے الماوسی میں اسرائیلی طیاروں نے پناہ گزینوں کے خیموں پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم نو افراد، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، جاں بحق ہوئے۔
اسی دوران، جبالیہ کے شمالی علاقے میں ایک ڈرون حملے میں دو شہری ہلاک ہوئے، اور رفح میں امدادی مرکز کے قریب مزید چار فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ اس کے علاوہ، خان یونس کے مغربی علاقے قیزان رشوان میں ایک خیمے پر بمباری سے چار افراد ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔ان حملوں کے باوجود، فلسطینیوں نے عید کی نماز اپنے تباہ شدہ گھروں اور مساجد کے ملبے میں ادا کی، اور جنگ کے خاتمے کی دعا کی۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں خان یونس اور مشرقی غزہ کے علاقے التفاح میں پیش قدمی جاری رکھی، اور ان علاقوں میں کسی بھی حرکت کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔ ان عسکری کارروائیوں کے دوران انسانی بحران مزید ابتر ہو رہا ہے۔ خوراک کی امداد میں شدید رکاوٹ ہے، اور مختلف علاقوں میں بھوک کی شدت میں اضافہ ہو چکا ہے۔”غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” نے امدادی خوراک کی تقسیم دوبارہ شروع کی تھی، جو بدھ کو معطل کر دی گئی تھی، لیکن فائرنگ کے واقعات کے بعد تمام امدادی کارروائیاں معطل کر دی گئیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان دو ماہ سے قائم کمزور جنگ بندی 18 مارچ کو ختم ہو گئی تھی، اور 17 مئی سے اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی تھیں۔اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ باقی یرغمالیوں کی بازیابی، غزہ پر مکمل کنٹرول اور حماس کا خاتمہ چاہتا ہے۔ ان عسکری کارروائیوں کے دوران انسانی بحران مزید ابتر ہو رہا ہے۔ خوراک کی امداد میں شدید رکاوٹ ہے، اور مختلف علاقوں میں بھوک کی شدت میں اضافہ ہو چکا ہے۔ “غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” نے امدادی خوراک کی تقسیم دوبارہ شروع کی تھی، جو بدھ کو معطل کر دی گئی تھی، لیکن فائرنگ کے واقعات کے بعد تمام امدادی کارروائیاں معطل کر دی گئیں۔