سرینگر //ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر کا کہنا ہے کہ وادی میں بہت سارے لوگوں کو غلط طریقے سے بلڈ پریشر کا مریض قرار دیاجاتا ہے جسکی وجہ سے وہ بلاوجہ ادویات کھانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ 25فیصد ایسے مریض ہوتے ہیں جنہیں بلڈ پریشر کا مریض تو قرار دیا جاتا ہے مگر اصل میں وہ بلڈ پریشر کے مریض نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی طبی ادارے میں مریضوں کا بلڈ پریشر زیادہ ہوتا ہے جبکہ گھر میں بلڈ پریشر کم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈ پریشر کے مریضوں میں کافی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور ریاست کی 30فیصد آبادی بلڈ پریشر کی بیماری کی شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دورمیں بھی ڈاکٹر بلڈ پریشر کا پتہ لگانے کیلئے ہاتھ سے کام کرنے والے االات کا استعمال کرتے ہیں جو زیادہ تر غلط ریڈنگ دکھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں خودکار آلات صحیح اور مکمل ریڈنگ دیتے ہیں جبکہ اسی میں ڈاکٹروں کی کسی غلطی کی بھی کوئی گنجائش نہیں رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طبی عملہ قوائد و ضوائبط کی پاسداری نہیں کرتا جسکی وجہ سے اکثر اوقات بلڈ پریشر کی ریڈنگ غلط ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈ پریشر کی ریڈنگ لینے سے قبل مریض کو 12سے 15منٹ کا آرام دینا لازمی ہے تاہم زیادہ تر طبی عملہ جلدی کی وجہ سے غلط ریڈنگ لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے بازو کیلئے چھوٹے کف سے بلڈ پریشر کی ریڈنگ بھی غلط آتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ غلط بلڈ پریشر کی ریڈنگ سے مریضوں کو بلا وجہ ادویات کا استعمال کرنا پڑتا ہے جبکہ لوگوں کو مالی طور پر بھی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈ پریشر کیلئے بنائے گئے نئے قوائد و ضوابط میں صحیح ٹیکنالوجی اور طریقہ کار پر زرو دیا گیا ہے۔