سرینگر// وادی میںبلدیاتی انتخابات کے3 مرحلے پر امن طور پراختتام پذیرہوئے۔مجموعی طور پرکشمیر ڈویژن میں تینوں مرحلوں میں6.7فیصد ووٹ ڈالے گئے،جبکہ ریاست میں ووٹنگ کی شرح41.9رہی۔ انتخابات کے 3مراحل میں مجموعی طور پر153انتخابی وارڈوں میں 333 امیدواروں کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند ہوگئی ہے، جبکہ پہلے مرحلے میں8فیصد، دوسرے مرحلے میں3فیصد اور تیسرے مرحلے میں ووٹنگ کی شرح3.5فیصد رہی۔تینوں مرحلوں میں 179 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوئے، جبکہ134 انتخابی وارڈوں پر کوئی بھی امیدوار کھڑا نہیں ہوا تھا۔
پہلا مرحلہ
بلدیاتی انتخاب کے پہلے مرحلے میں8 اکتوبر کو 57انتخابی وارڈوں میں 138امیدواروں کی سیاسی قسمت ووٹنگ مشینوں میں بند ہوئی ۔پہلے مرحلے میں69امیدوار بلا مقابلہ کامیاب، جبک ہ23وارڈوں میں کوئی بھی امیدوار کھڑا نہیں تھا۔پہلے مرحلے میں مجموعی طور پر84ہزار692وٹوں میں سے7 ہزار57ووٹ ڈالے گئے۔ پہلے مرحلے میںسرینگر کے3وارڈوں میں8 امیدوار میدان میں تھے۔ بڈگام میں 13وارڈوں میں واحد وارڈ پر2 امیدوار میدان میں تھے۔پہلے مرحلے میں چاڈورہ میونسپل کمیٹی میں انتخاب نہیں ہوا،بیشتر نشستیں یا تو خالی تھی یا امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوئے۔ خانصاحب میونسپل کمیٹی میں بھی اس طرح کی کہانی تھی۔ بانڈی پورہ میونسپل کمیٹی کے 16 وارڑوںمیں42امیدوار میدان میں تھے۔ہندوارہ میونسپل کمیٹی کے لئے 6 امیدوارہ بلا مقابلہ کامیاب ہوئے۔ کپوارہ میونسپل کمیٹی کے لئے دو امیدوار پہلے ہی بلا مقابلہ کا میاب ہوئے ۔ کوکر ناگ کے 13واڈوں میں1وارڈ میں کوئی بھی اُمیدوار کھڑا نہیں ہوا تھا ، جبکہ8واڈوں میں ایک ایک امیدوار تھا ۔اس میونسپل کمیٹی کے4واڈوں میں ووٹ ڈالے گئے ۔ اچھ بل میونسپل کمیٹی میں کوئی بھی انتخاب نہیں ہوا۔میونسپل کمیٹی قاضی گنڈ،کولگام اور دیوسر میں بھی کوئی انتخاب نہیں ہوا۔
دوسرا مرحلہ
10اکتوبر کو بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں49انتخابی وارڈوں میں ووٹ ڈالے گئے،جس کے دوران148امیدواروں کی سیاسی تقدیر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں قید ہوگئی۔انتخابات میں مجموعی طور پر180امیدوار میدان میں تھے،جن میں61امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوگئے،جبکہ 56انتخابی وارڈوں پر کوئی بھی امیدوار کھڑا نہیں ہوا تھا۔دوسرے مرحلے میں سرینگر میونسپل کارپوریشن کے23وارڈوں پر انتخاب ہوا،جس کے دوران مجموعی طور پر72امیدوار میدان میں تھے،ایک نشست پر کوئی بھی انتخاب نہیں ہوا۔ دوسرے مرحلے میں بیروہ میونسپل کمیٹی میں13بلدیاتی وارڈوں میں سے صرف ایک امیدوار نے الیکشن میں شرکت کی ۔ چرار شریف میں بھی کوئی انتخاب نہیں ہوا۔ میونسپل کمیٹی ماگام میں بھی انتخاب نہیں ہوا۔ سمبل کے11وارڈوں پر انتخاب ہوا،جبکہ2وارڈوں پر 36فیصد کی شرح سے لوگوں نے ووٹ ڈالے۔ لنگیٹ میونسپل کمیٹی میں9وارڈوں پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوئے جبکہ دیگر2وارڈوں میں کوئی بھی امیدوار کھڑا نہیں ہوا تھا۔بارہمولہ ضلع کے21وارڈوں میں6وارڈوں پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوئے،جبکہ دیگر وارڈوں پر31امیدوار میدان میں تھے۔ وتر گام رفیع آباد کے واحد بلدیاتی وارڈ میںصرف 19ووٹ ڈالے گئے۔ کنزر میونسپل کمیٹی میں کوئی انتخاب نہیں ہوا۔اننت ناگ کے16وارڈوں میں38امیدوار میدان میں تھے۔میونسپل کونسل میں کل 25وارڈ ہیں،جن میں سے 9 پر امیدوارپہلے ہی بلا مقابلہ کا میاب ہوچکے ہیں ۔جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں فرصل اور یاری پورہ میںامیدوار یا تو بلا مقابلہ کامیاب ہوئے یا نشستیں خالی رہیں۔ بجبہاڑہ میونسپل کمیٹی میں 17 وارڈوں پرانتخابات نہیںہوا۔
تیسرا مرحلہ
انتخابات کے تیسرے مرحلے میں 13اکتوبر کوسرینگر سمیت10میونسپل اداروں کے151وارڈوں میں انتخاب ہوا،تاہم49وارڈوں پر امیدوار میدان میںاکیلے تھے،جو بلا مقابلہ کامیاب ہوئے۔اس مرحلے میں55نشستوں پر کوئی بھی امیدوار نہیں تھا،جبکہ مجموعی طور پر47انتخابی وارڈوں پر انتخاب ہوئے،جن میں مجموعی طور پر169امیدوار میدان میں تھے۔تیسرے مرحلے میں سرینگر کے26وارڈوں پر انتخاب ہوا،جس کے دوران6وارڈوں پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوئے۔تیسرے مرحلے میں سرینگر میں مجموعی طور پر ووٹروں کی تعدادایک لاکھ53ہزار91تھی، مجموعی طور پر2722 ووٹ ڈالے گئے۔ بانڈی پورہ کے حاجن میں انتخاب نہیں ہوا۔اوڑی کے 13میونسپل وارڈوں میں31امیدواروں کے درمیان مقابلہ آرائی رہی۔ سوپور میونسپل کمیٹی میں انتخاب نہیں ہوا۔ مٹن میونسپل کمیٹی میں13وارڈوں میں4انتخابی وارڈوں پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوئے،جبکہ دیگر2وارڈوں پر کوئی بھی امیدوار نہیں تھا اور7وارڈوں پر16امیدوار میدان میں تھے ۔ ترال ،اونتی پورہ،عشمقام اور پہلگام میونسپل کمیٹیوںمیں بھی کوئی انتخاب نہیں ہوا۔