خورشید ریشی
ہر انسان اپنی ضروریات زندگی کے لئے محنت کرتا ہے اور دنیا کے وجود کے ساتھ ہی بنی نوع انسان کو اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مختلف چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا اور بنی نوع انسان نے اپنی محنت لگن اور مسلسل کشمکش سے ان پر قابو پا لیا اور اپنی اور آنے والی نسلوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے نت نئے تجربات اور طریقوں سے اپنے لئے راحت کا سامان پیدا کر لیا۔کبھی اس نے بنجر زمین کو زرخیز بنایا، کبھی پھرتیلے اور طاقتور جانوروں کا شکار کیا، کبھی رہائش کے لئے جھونپڑیاں تعمیر کیں، پُل بنائے، بند تعمیر کئے یعنی آدم کی تخلیق سے اب تک انسان نے ارتقاء کے جو منازل طے کئے ہیں وہ سب محنت کی ہی بدولت حاصل ہوئی ہیں۔
ہمارا مستقبل کتنا تابناک اور خوبصورت ہوگا یہ ہماری محنت پر منحصر ہے ہر انسان کی زندگی اس کے کام اور وقت کے مطابق ہوتی ہے ،کوئی جتنی زیادہ محنت کرتا ہے، جتنا وقت لگاتا ہے، اسی کے مطابق ہی پھل ملتا ہے ۔دوسروں کی کامیابیوں پر حسد کرکے ہم کامیاب نہیں ہو سکتے،شکوے شکایتیں کرنے اور مایوس ہو جانے کے بجائے اگر ہم محنت اور وقت کا صحیح استعمال شروع کر دیں تو اسے کچھ نہ کچھ ضرور حاصل ہوگا۔ہماری نئی نسل بھی دن بھر کھیل کے میدانوں اور پرانے گیتوں جیسے آہستہ آہستہ کا سہارا لے کر سوشل میڈیا پر ریلیز بنانے میں محنت کر رہی ہے ۔ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری تہذیب اور ثقافت کا جنازہ نکل رہا ہے اور ہم خاموش تماشائی کی طرح ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ان کے لئے تالیاں بجانے میں مشغول ہیں۔میں کھیل کود کی مخالفت نہیں کرتا ،مگر ہر ایک چیز کی حد ہوتی ہے ۔پرانے وقت میں بھی کھیل کے میدانوں میں رونق اور چہل پہل دیکھنے کو ملتی تھی مگر وہ صرف اتوار یا چار بجے کے بعد ہوتی تھی مگر آج ہمارے نوجوان تپتی دھوپ میں سینکڑوں کلو میٹر کا سفر طے کر کے دن بھر چھاتا لے کر میدانوں کا رخ کرتے نظر آرہے ہیں اور دوسری طرف مہنگائی کے اس دور میں ہمارے والدین تپتی دھوپ میں گھر کے اخراجات پورا کرنے کے لئے کام کر رہے ہوتے ہیں۔موجودہ اقتصادی اور تجارتی بحران پر اور بڑھتی بے روزگاری پر بھی ان کی نظر ہے مگر اس کے باوجود بھی ان کو اپنے مستقبل کی کوئی فکر نہیں اور ایسے نوجوانوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے جو آج بھی اپنی محنت اور لگن سے ترقی کے منازل طے کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایسے نوجوان اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے اس وقت جاگتے ہیں جب دنیا سو رہی ہوتی ہے اور محدود وسائل پر انحصار کرکے اپنے مستقبل کے تئیں فکر مند ہیں اور اپنی محنت لگن اور کشمکش کو جاری رکھتے ہوئے ہر چلینج کا سامنا کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں، کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر آج گہری نیند سو گئے،اگر آج چند لایکز اور ویوز کے لئے ریلیز بنانےاور دن بھر کھیل کے میدانوں میں مشغول رہےاور اگر آج وقت کا صحیح استعمال نہیں کیااور دوسروں کی کامیابیوں پر حسد کرتے رہےتو اُنہیں تباہی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔اسی طرح اگر آج انہوں نے کامیاب لوگوں کی محنت اور کشمکش پر غو و فکرر نہیں کیا تو انہیںمستقبل میں پشتانے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔لہٰذا یہ محنت اور کشمکش کا دامن تھام کر اپنے مستقبل کے خانوں میں رنگ بھرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے والدین پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی صحیح رہبری اور رہنمائی کریں اور نئی نسل کو بھی موجودہ صورتحال کو ذہن میں رکھ کر اپنے طریق کار میں تبدیلی لائیں اور وقت کا صحیح استعمال کرکے اپنے بچوں کےمستقبل کے تئیں فکر مند ہو جائیں۔ہماری نوجوان نسل کو محنت ،لگن اور کشمکش کے دامن کو مضبوطی سے تھام لینا چاہیے اور زیادہ سے زیادہ وقت اپنے ان مقاصد کے لیے صرف کرنا چاہیے، جس سے ان کی خود کی زندگی بہتر اور روشن ہو سکیں اور آنے والی نسلیں ان پر فخر محسوس کریں۔ اگر ہماری نئی نسل اب بھی اس راہ سے، جس پر وہ گامزن ہے واپس نہ لوٹی اور اپنا محاسبہ نہ کیا تو پھر ہماری آنے والی نسلوں کا خدا ہی حافظ۔
[email protected]