مقررہ وقت کے اندر ریاستی درجہ بحال نہ ہوا تو گھر چلا جائوں گا: عمر
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //ایک ڈرامائی سیاسی پیش رفت میں، جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اعلان کیا ہے کہ اگر ایک مقررہ وقت کے اندر ریاست کا درجہ بحال نہیں کیا گیا تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔ ایک قومی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران بات کرتے ہوئے، وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ان کی پوزیشن کا براہ راست تعلق جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے سے ہے۔اسے “سیاسی سالمیت اور عوامی اعتماد کا معاملہ” قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا، “اگر ریاستی حیثیت کو میرے مقرر کردہ وقت کے اندر بحال نہیں کیا گیا تو میں الگ ہو جاں گا، ہماری ریاست کے وقار کے بغیر میرا عہدہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔” وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے اپنے لیے ایک محدود ٹائم لائن مقرر کر رکھی ہے، جس میں اگر ریاست کا درجہ نہیں دیا گیا تو وہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ بیان اتحاد کی حرکیات کو نئی شکل دے سکتا ہے اور مرکز پر ریاستی حیثیت کے عمل کو تیز کرنے کے لیے دبا ئوڈال سکتا ہے۔مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی جماعتوں نے شدید ردعمل کا اظہار کرنا شروع کر دیا ہے۔اب سرکاری طور پر الٹی گنتی شروع ہونے کے بعد، سب کی نظریں اس بات پر ہیں کہ مرکزی حکومت کیا جواب دیتی ہے اور کیا عمر عبداللہ کی ریاستی حیثیت کی آخری تاریخ جموں و کشمیر کے سیاسی منظر نامے میں ایک اہم موڑ بنتی ہے۔ دو ہفتے قبل عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ اگر بی جے پی کی مرکزی حکومت یہ چاہتی ہے کہ ، ریاسی درجہ بحالی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک جموں و کشمیر میں بی جے پی کی حکومت نہیں آتی، تو وہ ابھی مستعفی ہونے کیلئے تیار ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ وہ حکومت چھوڑنا پسند کریں گے، بھاجپا کیساتھ حکومتی شراکت یا اسکا اتحادی نہیں بن سکتے۔عمر عبداللہ کا بیان ان پر اپنے اراکین پارلیمنٹ اور شدید عوامی دبائو کا شاخسانہ قرار دیا جارہا ہے۔