سرینگر//وادی میں امسال رونما ہونے والے بڑی انسانی حقوق کی پامالیوں کے متاثرین نے سرینگر میں مشترکہ طور پر احتجاج کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ریاستی عدلیہ اور بشری حقوق کمیشن انہیں نا امید نہیں کرئے گا۔انسانی ڈھال بنائے جانے والے نوجوان فاروق ڈار نے کہا کہ وہ ابھی بھی ذہنی دبائو میں ہیںجبکہ نواکدل میں پیلٹ کے شکار ہوئے طالب علم کے والدین نے انصاف کی فریاد کی۔ بشری حقوق کے عالمی دن سے ایک روز قبل پرتاپ پارک میں انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کی طرف سے خاموش احتجاج کا انعقاد کیا گیا تھاتاہم احتجاج سے قبل ہی پولیس نے فورم کے چیئرمین محمد احسن اونتو کو پولیس نے حراست میں لے لیاتاہم اس کی گرفتاری کے باوجود احتجاج کو جاری رکھا گیا۔احتجاج کے دوران 9 اپریل کو بیروہ میں انسانی ڈھال بنائے گئے نوجوان فاروق احمد ڈار نے کشمیر عظمیٰ کو اپنی ردوداد بتاتے ہوئے کہا ’’ میجر گگوئے کو ایوارذ اور میڈل سے نوازنا انکے زخموں پر نمک پاشی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ وہ ووٹ دال کر تعزیت پرسی کیلئے جا رہا تھاجس کے دوران فوج نے انہیں موٹر سائیکل سے نیچے اتار کر گاڑی سے باندھا اور28دیہاتوں میں گھما دیا۔فاروق ڈار نے مزید کہا کہ یہ انسانی حقوق کی سب سے بڑی پامالی ہے کیونکہ جہاں وہ ذہنی اضطراب میں مبتلا ہوئے وہیں اس کے روزگار پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے۔انکا کہنا تھا’’مجھے ریاستی عدلیہ اور بشری حقوق کے ریاستی کمیشن پر بھروسہ ہے کہ وہ مجھے نا امید نہیں کرینگے‘‘۔ ڈار نے کہا کہ کہ کمیشن نے انکے حق میں10لاکھ روپے کا معاوضہ فراہم کرنے کی ہدایت بھی دی تھی تاہم فرقہ پرست لوگ اس کے آڑھے آگئے۔انہوں نے کہا کہ وہ آخری وقت تک جدوجہد کرینگے اور حصول انصاف کیلئے لڑیں گے۔ نوا کدل علاقے میں ایک معصوم طالب علم کو پیلٹ کا نشانہ بنا کر بستر علالت پر پہنچانے کا ذکر کرتے احتجاجی مظاہرے میں شامل زاہد منظور کے والدین نے اشکبار آنکھوں سے اپنے معصوم بچے کی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ امتحان دینے جارہا تھا ، جس دوران ان پر نزدیک سے پیلٹ کے چھرے داغے گئے ۔ انہوں نے کہا ’’ اگرچہ زاہد بچ گیا تاہم وہ عمر بھر کیلئے جسمانی طور پر ناخیز ہوا اور روزانہ ان پر ایک ہزار سے1500روپے کا خرچہ آتا ہے۔ زاہد منظور کے والدنے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کی دیکھ ریکھ میں لگا ہے،جس کی وجہ سے روزگار پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں امداد فراہم کی جائے اور اس بات کی تحقیقات کی جائے کہ ان کے بچے کو موت کی منہ تک پہنچانے والے کون سے لوگ تھے‘‘ ۔ لولاب میں ستمبر کے ماہ میں مبینہ طور پر فوجی تشدد کی وجہ سے اپنے گردے سے محروم ہونے والے شہری نصر اللہ نے اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا’’ فوجی حراست میں انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے ان کا ایک گردہ ناکارہ ہوگیا‘‘ ۔ انہوں نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے جنہوں نے انہیں موت کی کھائی میں دھکیل دیا ۔گیسو تراشی کا شکار بنی ایک خاتون نے اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح ان کے بال کاٹے گئے ۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا ’’جہاں پولیس کا یہ دعویٰ تھا کہ خواتین اجتماعی طور پر ذہنی امراض کی شکار ہوکر از خود اپنی چوٹیاں کاٹ رہی ہیں تو مرکز کی طرف سے مذاکرات کار کو نامزد کرنے کے بعد یہ سلسلہ کس طرح تھم گیا اور اچانک ذہنی مرض میں مبتلاء خواتین کس طرح ٹھیک ہوگئیں ‘‘۔ احتجاج میں شامل مزاحمتی جماعت اسلامی تنظیم آزادی کے سربراہ عبدالصمد انقلابی کے اہل خانہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی لیڈر کو جموں کے کٹھوعہ جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میں کشمیری شہریوں کے ساتھ انتہائی ناشائستہ سلوک روا رکھا جارہا ہے اور جیل ضوابط کو بھی بالائے طاق رکھا جارہا ہے ۔ احتجاجی مظاہرے میں متحرک سیول سوسائٹی ’کے سی ایس ڈی ایس ‘ کے رکن شکیل قلندر ، معروف معالج ڈاکٹر الطاف ، کالم نگار عبدالمجید زرگر سمیت مزاحمتی خیمے سے شبیراحمد ڈار ، امتیاز ریشی ، غلام نبی وسیم سمیت تجارتی انجمنوں سے وابستہ لیڈران نے بھی شرکت کی ۔ ڈاکٹر الطاف نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے گراف میں اضافہ ہورہا ہے اور سرکاری اداروں ، انتظامیہ اور موجودہ حکومت نے اس پر خاموشی اختیار کی ہے ، جس سے فورسز اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے حوصلے بھی بلند ہورہے ہیں ۔ انہوں نے بین الاقوامی بشری حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ جموںوکشمیر میں ہورہی انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لے اور بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ جنیوہ اعلامیہ کی پاسداری عمل میں لائے ۔ عبدالمجید زرگر نے کہا کہ یہ احتجاج نہیں ہے بلکہ انسانی حقوق کی پاسداری پر عمل در آمد کرنے کی یاد دہانی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں نوجوانوں کو ریاست میں جبری طور پر دوران حراست لاپتہ کیا گیا اور بعد میں ان کا کوئی نام و نشان بھی نہیں ملا ۔ زرگر نے کہا کہ بے نام قبروں کا انکشاف اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ریاست میں کس قدر انسانی حقوق کو سیکورٹی ایجنسیوں نے اپنے جوتے تلے روندھ ڈالا۔
سرینگر// انسانی حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے پیپلز فریڈم لیگ کی طرف سے پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ ہوا جس دوران کارکنوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اور بینر لئے نعرے لگائے۔ لیگ کے چیف آرگنائزر امتیاز احمد شاہ کی قیادت میںجب احتجاجیوں نے پیشقدمی کی تو پولیس نے امتیاز احمد سمیت پارٹی کے دیگر کارکنان جن میں گلزار حمد ، شوکت احمد وغیر شامل تھے، کو گرفتار کر کے تھانہ کوٹھی باغ میںبند کیا ۔ لیگ کے ترجمان نے کہا کہ دنیا میں کشمیری قوم انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کی سب سے زیادہ شکار ہے اور ان پامالیوں کے تئیں عالمی برادری کی خاموشی نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ یہ خاموشی ان پامالیوں میں ملوث عناصر کیلئے حوصلہ افزائی کا باعث بن رہی ہے۔