سرینگر//پولیس نے ٹرانسپوٹروں اور دکانداروں کی طرف سے سیکریٹریٹ گھیرائو کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا جبکہ30کے قریب مظاہرین کو حراست میں لیا۔ بٹہ مالو بس اسٹینڈ کو پارمپورہ منتقل کرنے کے خلاف حکام اور تاجروں و ٹرانسپوٹروں کے درمیان گزشتہ15دنوں سے جاری محاذ آرائی کے بیچ دکانداروں اورٹرانسپوٹروں کے مشترکہ پلیٹ فارم آل جوائنٹ کارڈی نیشن کمیٹی بٹہ مالو نے سیکریٹریٹ گھیرائو کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے انکی پیش قدمی پر روک لگاتے ہوئے متعدد مظاہرین کو حراست میں لیا۔بس اڈہ بٹہ مالو سے جمعرات صبح10بجے کے قریب سینکڑوں ٹرانسپوٹروں اور دکانداروں نے دھرنا دیا اور بعد میںسیکریٹریٹ کی جانب پیش قدمی کی تاہم پولیس نے انہیں منتشر ہونے کی ہدایت دی،جس کے بعد طرفین میں محاذ آرائی شروع ہوئی۔احتجاجی مظاہرین نے کچھ حد تک پیش قدمی کیاور بینئر و پلے کارڈ ہاتھوں میں اٹھا کر نعرہ بازی کی تاہم جب وہ بٹہ مالو بس اڈہ سے باہر نکلے تو پولیس نے ایک مرتبہ پھر انکی کوشش کو ناکام بنا دیا اور لاٹھی چارج اور رنگین پانی کی دھار سے احتجاجی دکانداروں اور ٹرانسپوٹروں کو منتشر کیا۔اس موقعہ پر ویسٹرن بس سروس کے چیئرمین مشتاق احمد لسہ،کشمیر پسنجر ویلفیئرٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری شیخ محمد یوسف،جوائنٹ کارڈی نیشن کمیٹی بٹہ مالو کے ترجمان وسیم فیروز خان،نیو کشمیر ٹرانسپورٹ کے سیکریٹری مختار احمد کوچھے سمیت30سے زائدمظاہرین کو حراست میں لیا گیا،جنہیں مختلف تھانوں میں بند رکھا گیااوربعد میں انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا۔ اس دوران جوائنٹ کارڑی نیشن کمیٹی بٹہ مالو کی کال پر بٹہ مالو اور اسکے ارد گرد بازاروں میں ہڑتال رہی،جس دوران تمام دکانیں اور کار وباری ادارے بند رہے اوربسوں کی ہڑتال بھی جاری رہی ۔کشمیر پسنجر ویلفیئرٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری شیخ محمد یوسف نے بتایا کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہونگے کیونکہ یہ ہزاروں دکانداروں اور ٹرانسپوٹروں کے روزگار کا مسئلہ ہے۔