بس اڈہ منتقل کرنیکا قضیہ، سرکاری دستاویزات میں حیران کُن انکشاف

Kashmir Uzma News Desk
6 Min Read
سرینگر // سرکاری دستاویزات سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ پارمپورہ بس ٹرمنل میں گاڑیوں کیلئے اتنی جگہ موجود نہیں ہے جتنی جگہ بٹہ مالو بس اڈے میں موجود ہے۔بٹہ مالو سے گاڑیوں کو پارمپورہ جنرل بس اسٹینڈ منتقل کرنے سے شہر میں ٹریفک کا رش تو کم ہوگا تاہم پارمپورہ میں صرف 280گاڑیوں کیلئے جگہ موجود ہے جبکہ حکام نے 2200گاڑیوں کو پارمپورہ منتقل ہونے کا حکم دیا ہے جومستقبل کیلئے منصوبوں کی قلی کھول دیتا ہے۔  بٹہ مالو بس اسٹینڈ 105کنال اراضی پر پھیلا ہوا ہے جس میں  3190گاڑیوں کی گنجائش موجودہے جبکہ بس اڈے میں 1500تاجر بھی کام کررہے ہیں ۔سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کمشنر ٹرانسپورٹ کو 20جولائی 2017کو لکھی گئی ایک چھٹی زیر نمبر SDA/VC/PS/282-91 ( جس کی کاپی کشمیر عظمیٰ کے پاس موجود ہے) سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پارمپورہ بس اسٹینڈ صرف 57کنال اراضی پر مشتمل ہے اور اس میں صرف 280چھوٹی بڑی گاڑیاں رکھنے کی گنجائش موجود ہے۔ ایس ڈی اے کے مطابق بس اڈے میں 80بسیں، منی بسیں اور ٹاٹا سومو گاڑیوں اور 40آٹو رکھشا کیلئے جگہ موجود ہے۔ چیئرمین  بس سٹینڈ کارڈنیشن کمیٹی ابرار احمد نے کہا ’’پارمپورہ میں موجود 57کنال اراضی میں سے 42کنال اراضی گاڑیاں رکھنے کیلئے جبکہ 15کنال اراضی پر ڈیوائڈر استعمال کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی خود اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ پارمپورہ میں صرف 57کنال اراضی ہے اور اس میں 280موٹر وہیکلز کی جگہ ہے جبکہ محکمہ نے نئے بس ٹرمنل میں 2200گاڑیوں کی منتقلی کا حکم جاری کیا ہے۔ ایک ٹرانسپورٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بس اسٹینڈ کی منتقلی کیلئے کوئی بھی منصوبہ یا پالیسی نہیں ہے بلکہ اس میں کئی خامیاں موجود ہیں۔ ایک طرف ٹرانسپورٹروں کو گاڑیاں پارمپورہ بس اسٹینڈ منتقل کرنے کیلئے کہا گیا ہے تو دوسری جانب ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر کے دو مختلف حکم ناموں نے ٹرانسپوٹروں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر نے 8اگست 2017کو اپنے ایک حکم نامے زیر نمبر   RTOK/MVD/PS/98-106 میںٹرانسپورٹروں سے کہا ہے ’’ آپ کی یونین سے جڑی تمام گاڑیاںپارمپورہ سے کام شروع کریں جو ہزاروں کی تعداد میں ہے۔‘‘ اس سے قبل17جولائی 2017 کوایک اور حکم نامہ زیر نمبر RTOK/MVD/PS/64-69 RTO میں ٹرانسپورٹروں کو بشمول ٹاٹا سو 1300گاڑیوں کو نئے بس ٹرمنل میں منتقل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ چیئرمین بٹہ مالو بس سٹینڈ کارڈنیشن کمیٹی ابرار احمد خان کے مطابق پارمپورہ میں 3190گاڑیوں کیلئے جگہ چاہئے جبکہ بٹہ مالو بس اڈے کے اندر کام کرنے والے 1500تاجروںاور 1300چھاپڑی فروشوں کی بحالی کیلئے بھی جگہ چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بس اڈے کی منتقلی سے قبل انصاف کے بنیادی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی اصول یہ ہے کہ منتقلی سے قبل متاثر ہونے والے ٹرانسپورٹروں، تاجروں اور چھاپڑی فروشوں کی باز آباد کاری کے اقدامات اٹھائیں جائیں اور بعد میں انکی منتقلی کے احکامات صادر کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پارمپورہ میں حکام نے کوئی تجارتی کمپلیکس تعمیر نہیں کیا ہے، تو متاثر تاجر کہاں جائیں گے۔ چیئرمین کشمیر منی بس ٹرانسپورٹ فیڈریشن حاجی محمد یوسف نے الزام لگایا ہے کہ حکام اپنے احکامات میں دھوکہ دہی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1400منی بس گاڑیاں شہر میں چل رہی ہیں اوریہ ناممکن ہے کہ تمام گاڑیاں پارمپورہ منتقل کی جائیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم پارمپورہ کیسے منتقل ہوسکتے ہیں کیونکی ایک وقت میں 50فیصد گاڑیاں بس اڑے میں موجود رہتی ہیں جبکہ ایس ڈی اے دستاویزات کے مطابق وہاں صرف 280گاڑیوں کیلئے جگہ موجود ہے۔ ٹرانسپورٹ کمشنر سوگت بسواس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مزید 12کنال اراضی موجود ہ57کنال زمین کی ساتھ جوڑ دی گئی ہے جو گاڑیاں رکھنے کیلئے استعمال کی جائے گی۔  انہوں نے کہا کہ پارمپورہ بس ٹرمنل میں گاڑیاں باری باری رکھی جائیں گی جس سے تمام گاڑیاں یہاں آسکتی ہیں۔ بسواس نے کہا کہ ہم عدالت عالیہ کے احکامات پر بٹہ مالو بس سٹینڈ کو پارمپورہ منتقل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرس نئے بس اڈے میں جگہ اور بنیادی سہولیات کا بہانا بنارہے ہیں ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آر ٹی او کی جانب سے تمام گاڑیوں کو منتقل کرنے کے احکامات ایس ڈی اے تخمینے سے الگ ہے جس میں ایس ڈی نے پارمپورہ کوصرف 280 گاڑیوں کیلئے موزون قرار دیا ہے توبسواس نے کہا ’’گاڑیوں کی منتقلی کا حکم مقامی اور ضلع انتظامیہ سے مشورہ اور دستیاب جگہ کے بعد جاری کیا گیا ہے۔ 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *