بسوہلی // تحصیل بسوہلی کے علاقہ ہٹ میں طبی نظام خستہ حالی کاشکار ہے اورپرائمری ہیلتھ سنٹر( ہسپتال) کی ابتر حالت وزیر صحت بالی بھگت کے دعوئوں کی نفی کررہی ہے۔ بسوہلی سے 70 کلو میڑ دور اور ریاست ہماچل پردیش کے قریب ہزاروں کی نفوس پر مشتمل علاقہ ہٹ کی حالت اسقدر ابتر ہے کہ مریضوں کیلئے پرانی چادریں اور چارپائیاں دھول اورگردوغبار سے بھری پڑی ہیں ۔ہماچل پردیش کو مسیحا قرار دیتے ہوئے علاقہ ہٹ بسوہلی کی عوام نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال کی ابتر حالت سے لوگ کافی پریشان ہیں ۔مریضوں کیلئے کوئی بھی طبی سہولیات وقت پر دستیاب نہیں ہے ۔ہسپتال کی حالت اسقدر خراب ہے کہ ہسپتا ل میں موجود طبی سہولیات بستر ،طبی مشینری وغیرہ گردو غبارسے بھری پڑی ہوئی ہے جسکی وجہ سے مقامی لوگوں میں شدید غصہ پایا جارہا ہے اور عوام اس طرح کے نظام سے تنگ آ کر کا فی پریشان ہے ۔ہسپتال میں تدریسی اور غیر تدریسی عملہ کی شدید قلت ہے جسکی وجہ سے لوگوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جسکے باعث مریضوں کو اپنی ریاست چھوڑ کرریاست ہماچل پردیش کا رُخ اختیار کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اپنی ریاست چھوڑ کر دوسری ریاست میں جانا ہماری مجبوری بن چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں طبی مشینری موجود تو ہیں لیکن ڈاکٹروں کی قلت اور ہسپتال کی خستہ حالت کے باعث عوام کو سخت مشکلات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے اور انہوں نے کہا کہ سرکار ریاست کے ہر خطے میں طبی نظام بہتر اور طبی سہولیات کو مستحکم بنانے اور نئے طبی مرکز تعمیر کرنے کے دعوے تو کر رہی ہے لیکن ڈاکٹروں کی آسامیوں کی شدید قلت کی وجہ سے ہٹ کا طبی نظام مفلوج بن کر رہ گیا ہے ۔بسوہلی ہٹ ہسپتال کا طبی نظام کی اہمیت اور زیر باعث اسلئے ہے کہ بسوہلی سے لگ بھگ 70 کلومیڑ دور علاقہ ہٹ کے آس پاس کوئی بھی ہسپتال موجود نہیں ہے ۔ہٹ علاقہ کے آس پاس کئی مقامات سے روز درجنوں مریض علاج و معا لجہ کیلئے ہسپتال آتے ہیں اور اسکے علاوہ کسی بھی حادثے کے پیش آنے کے بعد زخمیوں کو اسی ہسپتال میں لایا جاتا ہے ۔حکومت کی عدم توجہی اور ہسپتال کی خستہ حالت ڈاکٹروں کی قلت کے باعث زخمیوں کوبہتر علاج نہیں ملتا ہے اوراس بارے میں لوگوں نے کئی مرتبہ حکومت اور انتظامیہ کو ہسپتال اور ڈاکٹروں کی قلت کو دورکرنے کا مطالبہ کیا گیا لیکن حکومت کی جانب سے عوام کی مشکلات کو دور کرنے کیلئے کوئی بھی مناسب اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور برسوں گذر جانے کے بعد ہٹ کے لوگوں کے مریضوں کو سخت مشکلات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے ۔ اسکے علاوہ اسامیاں خالی ہونے کے کے باعث پریشانیوں میں مزیداضافہ ہو گیا ہے ۔دور دراز علاقوں سے آئے مریضوں کو ڈاکٹروں کی قلت کی وجہ سے کئی بار مایوس ہو کر بغیر علاج کے ہی لوٹنا پڑتا ہے ۔ انکی مجبوری طبی مشینری نہیں ہے بلکہ ہسپتال کی خستہ حالت اور ڈاکٹروں کی کمی ہے جسکی وجہ سے لوگوں کو کافی حد تک پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔