سرینگر//حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں، بزرگوں اور خواتین کو ایک منصوبہ بند طریقے پر قتل کردیا جارہاہے اور یہاں کی ریاستی حکومت لوگوں کو تحفظ فراہم کرانے میں پوری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ جہاں معصوم لوگوں کے مال وجان کا تحفظ نہ ہو، وہاں سڑکیں، پل اور دیگر مراعات کی کوئی اہمیت نہیں ہے، کیونکہ انسانی معاشرے میں جو سب سے زیادہ مقدم چیز ہے وہ انسانی زندگی ہے اور اگر انسانی زندگی ہی محفوظ نہیں تو سڑکوں، پلوں، نوکریوں اور دیگر مراعات کی کوئی اہمیت اور افادیت ہی نہیں رہتی۔ انہوںنے شوپیان کے لوگوں کی جانب سے وہاں فوجی کیمپ ہٹانے کے مطالبے کی بھرپور تائید اور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں بستیوں میں جہاں جہاں بھی فورسز کے کیمپ موجود ہیں ان کو فوری طور پر ہٹایا جائے، کیونکہ بستیوںمیں فوجی کیمپوں کی موجودگی سے وہاں کی آبادی کے جان، مال، عزت وآبرو ہمیشہ نشانے پر رہتے ہیںاور اس لیے ہمارا پُرزور مطالبہ ہے کہ بستیوں سے فوجی کیمپوں کو ہٹایا جائے۔ گیلانی نے کہا کہ قیدیوں کوانتقام گیری کے نتیجے میں وادی کی جیلوں سے منتقل کرکے جموں کی جیلوں میں مقید کیا جارہا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر محمد قاسم، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی اوردیگر 40نوجوانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر قاسم پچھلے 25سال سے ایامِ اسیری کاٹ رہے ہیں، جبکہ ڈاکٹر شفیع شریعتی اور دیگر جوانوں بھی کئی کئی سالوں سے جیلوں میں بند تھے، ان کو ریاست سے باہر کی جیلوں میں بندکرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہمارا پُرزور مطالبہ ہے ان قیدیوں کو فی الفور واپس وادی کی جیلوں میں منتقل کیا جائے۔ حریت چیرمین نے تہاڑ جیل میں بند حریت راہنماؤں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو جرمِ بے گناہی کی پاداش میں صرف انتقام گیری کے نتیجے میں وہاں مقید کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک بڑی آبادی والا ملک ہے، اس کے پاس ایٹم بم ہے اور بہت بڑی تعداد میں فوجی قوت، لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ یہاں کے مظلوم عوام کو قتل وغارت گری اور ظلم وجبر کا نشانہ بنائے۔ اس کو کوئی حق نہیں پہنچتا ہے کہ وہ اپنی 8لاکھ فوج کو ہمارے سروں پر سوار کردے۔