ٹیکنالوجی
ویب ڈیسک
امریکی ماہرین نے ایک حیران کن تجربے کے کامیاب ہونے کا دعویٰ کیا ہے جس میں ماہرین نے بوڑھے چوہوں کو جوان جب کہ کم عمر چوہوں کو زائد العمر بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔سائنسی جریدے ’سیل‘ میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ایپی جینیٹک ماہرین نے بڑھاپے کو ختم کرنے کے لیے ابتدائی طور پر چوہوں پر تجربہ کیا جو کہ حیران کن طور پر کامیاب ہوا۔ماہرین نے دعویٰ کیا کہ ایپی جینیٹک یعنی ڈی این اے اور جینز میں تبدیلی کے طریقوں سے بوڑھے چوہوں کو جوان بنانے کا تجربہ کامیاب ہوا جب کہ کم عمر چوہوں کو عمر رسیدہ بھی بنایا گیا۔یہی نہیں بلکہ ماہرین نے دعویٰ کیا کہ ان کے طریقہ علاج اور تجربات سے اندھے چوہوں کی آنکھوں کی روشنی بھی واپس آگئی جب کہ بوڑھے ہونے والے چوہوں کے اندرونی اعضا بھی متحرک اور جوان ہوگئے۔سائنسدانوں کے مطابق تجربے کے دوران انہوں نے نہ صرف جوان ہونے والے چوہوں کی جسامت بلکہ ان کے دماغ اور اندرونی اعضا کا بھی جائزہ لیا جو کہ نو عمر چوہوں جیسے ہوگئے۔ماہرین نے دعویٰ کیا کہ انسانی جینز (خلیات) میں موجود ایک خاص کیمیکل ’ایپی جینوم‘ کی خرابی انسان کو بوڑھا اور بیماریوں کا شکار بناتی ہے اور مذکورہ کیمیکل کو بہتر بنا کر بڑھتی عمر کو کم کیا جا سکتا ہے۔ماہرین نے دعویٰ کیا کہ ایپی جنیٹک یعنی ڈی این اے اور خلیات کی تبدیلی اور طریقہ علاج سے انسانی زندگی کو روکا، موڑا اور بڑھایا جا سکتا ہے۔یعنی مذکورہ طریقہ علاج کے تحت ڈی این اور اور جینز کو تبدیل کرکے بوڑھے لوگوں کو جوان جب کہ بچوں کو بڑا اور بڑوں کو کم عمر بنایا جا سکتا ہے۔مذکورہ ٹیم میں شامل سائنسدانوں کو متنازع تحقیقات کے حوالے سے جانا جاتا ہے اور مذکورہ سائنسدان کئی سال سے دعویٰ کرتے آ رہے ہیں کہ بڑھاپے کو جوانی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔مذکورہ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ انسانی ڈی این اے اور خلیات میں موجود خصوصی کیمیکلز کو تبدیل یا بہتر بناکر بچوں کو جوان اور جوانوں کو ضعیف جب کہ بزرگوں کو نوجوان بنایا جا سکتا ہے۔دریں ازاںامریکی ماہرین نے بولنے کی صلاحیت سے محروم افراد کو زبان دینے کے لیے بنائی گئی کمپیوٹرائزڈ ڈیوائس پر مفلوج انسان کے دماغ سے الفاظ کو نکالنے اور ان الفاظ
کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا کامیاب تجربہ کرلیا۔امریکی ماہرین ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ نامی مشین کا مفلوج انسان پر تجربہ کیا اور اس کے نتائج حوصلہ کن نکلنے پر ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ ڈیوائس مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ماہرین کے مطابق تجربے کے دوان جب مفلوج شخص کے ذہن سے ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ منسلک کی گئی تو ڈیوائس نے مذکورہ شخص کے ذہن میں آنے والے 1150 الفاظ کا ترجمہ کیا۔محققین نے بتایا کہ ڈیوائس سے معلوم ہوا کہ مفلوج شخص نے سب پہلے ’سب کچھ ممکن ہے‘ جملہ بولا تھا، اس کے بعد ڈیوائس نے مزید الفاظ کو ترجمہ کیا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ مفلوج شخص کے 26 الفاظ کا ترجمہ کرنے میں کامیاب رہی، تاہم اس میں ایک مشکل یہ ہے کہ اگر کوئی بھی شخص انگریزی کا لفظ ’کیٹ‘ یعنی بلی بولے گا تو کمپیوٹر اسے ’بلی‘ کہنے کے بجائے ’چارلی الفا ٹینگو‘ کہے گا، چوں کہ ڈیوائس مفلوج شخص کے ذہن میں آنے والے پہلے انگریزی کے لفظ کو پکڑ کا لفظ بناتی ہے۔خیال رہے کہ ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ ایک کمپیوٹرائزڈ مشین ہے، جس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے اور یہ مشین انسان کے دماغی نظام سے منسلک کی جاتی ہے۔یہ مشین مفلوج انسان کے دماغ میں آنے والے خیالات یا الفاظ کو اس وقت پکڑ یا پڑھ لیتی ہے جب کوئی شخص ان الفاظ کو کہنے کا سوچ رہا ہوتا ہے۔مشین الفاظ یا خیالات کو پکڑ یا پڑھ کر انہیں مصنوعی ذہانت کی مدد سے الفاط میں تبدیل کرکے اسکرین پر دکھاتی یا آڈیو کی صورت میں پڑھ کر بیان کرتی ہے۔مذکورہ مشین ایسی ہی ہے، جیسی مشین برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کے پاس ہوتی تھی جو اپنے خیالات اور الفاظ کا استعمال کمپیوٹر ڈیوائس کے ذریعے کرتے تھے۔