سرینگر//ریاستی سرکارنے اپریل 2015 میںسابق حزب کمانڈر برہان مظفر وانی کے بڑے بھائی خالد مظفر وانی کی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے سلسلے میں متاثرہ کنبے کے حق میں باضابطہ طور معاوضہ فراہم کرنے کو منظوری دی ہے۔اس اقدام سے فوج کے اس دعوے پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے کہ خالد حزب المجاہدین کا اوور گرائونڈ ورکر تھا اور فورسز کے ساتھ جھڑپ کے دوران مارا گیا ۔برہان وانی کے بڑے بھائی خالد مظفر وانی کی لاش13اپریل 2015کو ترال کے ہی ایک جنگل سے برآمد ہوئی تھی جس پر خالد کے اہل خانہ مطابق تشدد کے نشانات تھے۔اُس وقت25سالہ خالد مظفر اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی میں پولٹیکل سائنس میں مساسٹرس کررہا تھا۔خالد مظفر کے بارے میں فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ حزب المجاہدین کیلئے بطور اوورکرائونڈ ورکر کام کرتا تھا اور فوج کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔تاہم خالد کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ اُسے تشدد کا نشانہ بناکر موت کی ابدی نیند سلا دیا گیا۔خالد کے والد مظفر وانی کا کہنا تھا’’خالد کے دانت توڑ دئے گئے تھے، اس کے جسم پر گولی کا بھی کوئی نشان نہیں تھا، اس کے سر پر کسی سخت چیز سے حملہ کیا گیا تھا‘‘۔انہوں نے کہا کہ اُس روز خالد اپنی ماں کو یہ کہہ کر گیا کہ وہ پکنک پر جارہا ہے اور کچھ گھنٹوں بعد اس کی لاش نزدیکی جنگل سے برآمد ہوئی۔خالد مظفر کے جاں بحق ہونے کے قریب20ماہ بعد ریاستی سرکار نے متاثرہ کنبے کے حق میں ایس آر او43کے تحت ایکس گریشیاء ریلیف فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر پلوامہ کی طرف سے اعتراضات سے متعلق ایک نوٹیفکیشن مقامی اخبارات میں شائع کرائی گئی ہے جس میں خالد مظفر وانی ولد محمد مظفر وانی ساکن ترال پائین کا نام نویں نمبر پر ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق خالد کے کیس کے سلسلے میں ایکس گریشیاء ریلیف کی فراہمی کو منظوری دی گئی ہے۔قابل ذکر ہے کہ سرکاری ضوابط کے تحت اس طرح کی امداد یا معاوضہ دینے کی بنیادی شرط یہ ہے کہ جاں بحق ہونے والا شہری جنگجو نہ ہو۔سرکار کے اس اقدام سے فوج کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا ہے کہ خالد ایک جنگجو تھا یا اس کے جنگجوئوں کے ساتھ روابط تھے۔واضح رہے کہ ایکس گریشیاء ریلیف کے تحت مرنے والے کے افراد کنبہ کو یا4لاکھ روپے نقد یا پھر گھر کے ایک فرد کو سرکاری نوکری فراہم کی جاتی ہے۔تاہم خالد مظفر کے والد مظفر وانی جو ایک اسکول پرنسپل ہیں، نے کہا ہے کہ انہیں خالد کی ہلاکت کے سلسلے میں حکومت کی طرف سے معاوضے کی فراہمی کے اعلان کا کوئی علم نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس طرح کی کوئی نوٹیفکیشن انہوں نے نہیں دیکھی ہے اور نہ ہی انہوں نے معاوضے کیلئے کوئی درخواست دی ہے۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق مظفر وانی نے واضح کیا کہ وہ حکومت کی طرف سے کوئی رقم نہیں لیں گے، البتہ اپنے چھوٹے بیٹے کیلئے نوکری کے بارے میں سوچیں گے جو فی الوقت12ویں جماعت میں زیر تعلیم ہے۔