عظمیٰ نیوزسروس
نئی دہلی// وزیر خارجہ ایس جے شنکر برکس گروپنگ کے ورچوئل سربراہی اجلاس میں بھارت کی نمائندگی کریں گے، جسے برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا داسلوا نے اگلے ہفتے بلایا ہے ،تاکہ تجارت اور ٹیرف پر واشنگٹن کی پالیسیوں سے پیدا ہونے والی تجارتی رکاوٹوں پر بات چیت کی جاسکے۔ سربراہی اجلاس کا مقصد ٹرمپ انتظامیہ کے ٹیرف کے تنازعے سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکہ نقطہ نظر پیدا کرنا ہے۔برازیل فی الحال برکس کی صدارت سنبھالے ہوئے ہے۔ 10 رکنی گروپ میں بھارت، چین، روس، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، ایران اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا،’’برکس کے برازیلی صدر نے 8 ستمبر کو ایک ورچوئل میٹنگ طلب کی ہے۔‘‘انہوں نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا، ’’ہماری طرف سے، وزیر خارجہ اس (اجلاس) میں شرکت کریں گے۔ یہ برکس سربراہی اجلاس رہنماؤں کی سطح پر ہے۔‘‘ انہوں نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا۔ لولا نے 7 اگست کو وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کی تھی جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تجارت اور توانائی کے تعلقات کو مضبوط کرنے کا عہد کیا تھا۔امریکہ نے برازیل کی برآمدات پر بھارت کی طرح 50 فیصد ٹیرف لگا دیا۔ برازیل سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، برازیل کے صدر کے برکس ورچوئل سمٹ میں ٹیرف کے معاملے پر بات کرنے کا امکان ہے۔ اس معاملے سے واقف لوگوں نے کہا کہ نئی دہلی نے جے شنکر کو سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے نامزد کرنے کا کیا۔ واشنگٹن کو برکس کے ایجنڈے کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھتے جارہے ہیں۔امریکی صدر نالڈ ٹرمپ نے برکس کو کسی بھی “ڈالرائزیشن” کی کوششوں کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کئی تبصرے کیے ہیں۔ برکس، جو اصل میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل ہے، 2024 میں توسیع کر کے مصر، ایتھوپیا، ایران، اور متحدہ عرب امارات کو شامل کیا، انڈونیشیا 2025 میں شامل ہو گیا۔