سرینگر//وزیر برائے تعلیم سید محمد الطاف بخاری نے کل کہا کہ ریاست بھر میں سکولوں میں عنقریب بحث و مباحثوں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلاب کو بحث و مباحثوں میں شامل کرنے سے صحت مند ماحول کے پنپنے کے لئے راہ ہموار ہوگی اور اس سے طلاب کو بھی اپنے خیالات ایک مہذب ڈھنگ سے پیش کرنے کا موقعہ فراہم ہوگا ۔ محکمہ تعلیم نے طلاب کی ہمہ گیر ترقی کے لئے انہیں مختلف غیر تدریسی سرگرمیوں میں شامل کرنے کاعمل پہلے شروع کیا ہے۔ بخاری نے اس کا اظہار کل برن ہال سکول میں بین سکول مباحثے کا رسمی افتتاح کے موقعہ پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے کیا۔ مباحثے میں صوبہ کشمیر کے 10پرائیویٹ سکولوں کے طلاب حصہ لے رہے ہیں۔ سینئر صحافی اور بی بی سی کے سرینگر کے نمائندے ریاض مسرور تقریب کے اعزازی مہمان تھے۔ ہر سکول کے دو طلاب نے ’’پیشہ وارانہ سطح پر ریزرویشن سسٹم ۔ ملک کی ترقی کے ساتھ ناانصافی‘‘ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ فارمیٹ کے تحت ایک طالب علم نے ریزرویشن سسٹم کے حق میں اور دوسرے نے اس کے خلاف بولا ۔ چار ججوں بشمول روزنامہ ہندو کے کشمیر بیورو چیف پیر زادہ عاشق ، کشمیر یونیورسٹی کے کلچر ل آفیسر برائے فلاحی بہبود طلاب ڈاکٹر شاد علی خان ، معروف مقرر اور ڈائریکٹر کراون کارپٹس زبیر احمد اور ریاض مسرور نے طلاب کی کارکردگی کو ملحوظ نظر رکھ کر فیصلہ سنایا۔ جن سکولوں نے مباحثے میں شرکت کی ان میں برن ہال سکول ، دہلی پبلک سکول سرینگر، دہلی پبلک سکول بڈگام ،ٹینڈل بسکو سکول ، میلنس گرلز سکول ، ووڈ لینڈ ہاوس سکول ، اقبال میموریل سکول ، پریذنٹیشن کانونٹ ہائیر سکینڈری سکول ، آرمی سکول اور گرین ویلی سکول شامل ہیں۔وزیر نے برن ہال سکول کے فادر سبستین ناگا تھنکل کو مباحثے کا انعقاد کرنے کے لئے مبارک باد پیش ۔ بخاری نے کہا کہ پرائیویٹ سکول سرکاری سکولوں سمیت ریاست میں تعلیمی نظام میں فروغ دینے میںایک اہم رول ادا کر رہے ہیں۔