سرینگر//برما کے مسلمان رفیوجیوں کے ساتھ جموں میں انتہائی معاندانہ اور غیر انسانی سلوک روارکھے جانے کے خلاف جماعت اسلامی نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ظلم کے ستائے ہوئے انسانوں کے ساتھ فرقہ وارانہ اور مذہبی بنیادوں پر بدسلوکی کرنا‘ تمام انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں میں فرقہ پرست عناصر کی شہہ پر ان بے کس مسلمانوں کو جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات میں پھنساکر جیلوں کی نذر کیا جاتا ہے اور اُن پر بھی بدنام زمانہ بپلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کرکے انہیں زندہ رہنے کے حق سے محروم کیا جاتا ہے۔ بیان کے مطابق برما کے تین پناہ گزین مسلمان محمد فاروق ولد نورالاسلام، ابو عالم ولد ذاکر احمد اور محمد سلیم ولد علی احمد ۰۱۰۲ءمیں برما سے اپنی جان بچانے کی خاطر بھاگ کر بھارت آئے اور اُن کے چند قریبی رشتہ دار پہلے ہی نگروٹہ جموں کے رفیوجی کیمپ میں پناہ گزین تھے۔ عید بقر کے موقعہ پر وہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے نگروٹہ آئے اور جب وہاں سے راجستھان کی طرف واپس جارہے تھے تو کٹھوعہ پولیس نے انہیں ٹرین سے اُتارکر جی آر پی ریلوے اسٹیشن میں بندکردیا اور دوران حراست کافی اذیتیں دیں۔ بعد میں منصف کورٹ کٹھوعہ نے باڈر کراس کیس میں دوسال کی سزا سنائی، دسمبر ۲۱۰۲ءمیں سزا کی مدت پوری کرنے پر اُن پر باری باری چاربار پبلک سیفٹی ایکٹ لگایا گیا اور اس طرح مزید دو سال نظر بند رکھا گیا۔ اس کے بعد جب کٹھوعہ جیل سے باہر آئے تو انہیں پھر گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں آٹھ مہینے حبس بے جا میں رکھ کر پھر پی ایس اے کے تحت نظر بند کیا گیا اور واپس کٹھوعہ جیل بھیج دیا گیا اور وہیں بے یار و مددگار پڑے ہوئے ہیں۔