بانہال // ضلع کشتواڑ کا مڑواہ اور واڑون علاقہ پچھلے 5مہینوں سے متی گاورن۔ واڑون سڑک بند ہونے کی وجہ سے مسلسل منقطع ہے اور ہزاروں نفوس پر مشتمل آبادی مشکلات سے دوچار ہیں۔ ضلع اننت ناگ (اسلام آباد) کے متی گاورن اور واڑون کے درمیان برفباری کو صاف کرنے کا کام سست رفتاری کی وجہ سے اہم رابطہ سڑک کے بحال ہونے میں مزید وقت لگنے کا امکان ہے ۔ مڑواہ سے تین روز کا پیدل سفر طے کرکے ااننت ناگ پہنچے کئی لوگوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ مرگن ٹاپ دو سے چار فٹ برف سے ڈھکا ہوا ہے اور مجبور لوگ جان ہتھیلی پر رکھکر اس برف اور گلیشروں کو پار کرنے کیلئے پیدل سفر طے کرکے وادی کشمیر پہنچ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعمیرات عامہ کشتواڑ نے واڑون سے مرگن ٹاپ تک سڑک سے برف ہٹانے کا کام شروع کر رکھا ہے لیکن ابھی بھی متی گاورن ، اننت ناگ اور انشن ، واڑون کے درمیان سڑک کو قابل آمدورفت بنانے میں وقت درکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ واڑون اور مڑواہ کے درمیان سڑک پر جگہ پسیاں اور برفانی تودے گر آئے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس سیکٹر کو بحال کرنے میں چند ایک ماہ درکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں زیر تعلیم طلبا اور طالبات اور دیگر مجبور لوگوں کو مرگن ٹاپ کی برف پوش پہاڑیوں سے ہوتے ہوئے وادی کشمیر کا سفر کرنا مجبوری بن گئی ہے کیونکہ مڑواہ اورو اڑون سے براستہ دچھن ضلع ہیڈکواٹر کشتواڑ پہنچنے میں دو سے تین دن لگتے ہیں جو سب کیلئے آسان اور ممکن نہیں ہے۔ ڈگری کالج کھنہ بل میں سال دوئم میں زیر تعلیم اشفاق الحسن جْلائی ساکنہ نواپاچی ، مڑواہ نامی ایک طالب علم نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ چند اور ساتھی طلباء اور مقامی لوگوں کے ہمراہ مڑواہ سے پیدل نکلے اور دودنوں کے بعد رات گیارہ بجے متی گاورن پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مڑواہ سے واڑون تک سڑک پسیوں اور گلیشروں کی ذد میں ہے جبکہ واڑون سے مرگن ٹاپ تک کا بیس کلومیٹر سے زائد کا حصہ بھاری برف تلے ہے اور اس برف کو صاف کرنے کا کام نا کے برابر ہے اور لوگوں کو پرخطر اور جان ہتھیلی پر رکھکر کئے جانے والے سفر کے بعد ہی اننت ناگ پہنچنا پڑتا ہے۔لوگوں نے الزام لگایا کہ مرگن ٹاپ کے آرپار برف کو ہٹانے میں محکمہ تعمیرات عامہ کشتواڑ کی سست رفتاری سے 40 ہزار سے زائید آبادی محصور ہوکر رہ گئی ہے اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔