Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

برطانیہ میں ہندتوا ،شَک کے دائرے میں

Towseef
Last updated: February 9, 2025 11:02 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

اسد مرزا

گزشتہ سال کیر سٹارمر کی قیادت میں برطانیہ میں لیبر پارٹی کی نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ نئی حکومت سابقہ کنزرویٹو حکومتوں کی کچھ کلیدی پالیسیوں کو کالعدم کر سکتی ہے اور ساتھ ہی دیگراہم اور متنازعہ پالیسیوں اور پروگراموں پر نظر ثانی بھی کرسکتی ہے جس میں متنازعہ پریوینٹ پروگرام بھی شامل تھا۔ تاہم جنوری کے آخری ہفتے میں برطانیہ کی حکومت کی انسداد انتہا پسندی کی حکمت عملی کے مستقبل کی نئی سمت کے بارے میں ابہام کا مشاہدہ دیکھنے میں آیا کیونکہ ہوم آفس کے وزراء کو ایک لیک ہونے والے داخلی جائزے کے نتائج کو مسترد کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جس میں ’’تشویش کے رویے اور سرگرمی‘‘ پر توجہ مرکوز کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ نظریات سے زیادہ یہ رپورٹ ابھی تک عام نہیں کی گئی ہے لیکن رپورٹ کے مختلف حصوں کا ایک تجزیہ جس میں انسداد انتہا پسندی کے کام کے دائرہ کار کو وسیع کرنے پر زور دیا گیا ہے تاکہ ہندوتوا (ہندو قوم پرستی)، سکھ انتہا پسندی،خواتین کے خلاف انتہائی بدتمیزی اور تشدد کا جذبہ سمیت متعدد وجوہات اور سرگرمیوں کا احاطہ کیا جائے، وہ منظرِ عام پر آیاہے۔یہ تجزیہ پالیسی ایکسچینج،جو کہ ایک دائیں بازو کا تھنک ٹینک ہے اس نے شائع کیا ہے اور یہ تجزیہ بھی تنازعہ کا شکار ہوگیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ہوم سکریٹری Yvette Cooper نے اپنے ہی محکمے کے جائزے کی سفارشات سے اتفاق نہیں کیا ہے اور اس طرح وہ کسی نئی پالیسی کو اسلام پسند اور انتہائی دائیں بازو کی انتہا پسندی کی طرف مرکوز رکھنے کا حکم دے سکتی ہیں۔ سیکورٹی کے وزیر ڈین جارویس نے بھی کہا کہ یہ جائزہ پالیسی نہیں ہے اور حکومت کا انتہا پسندی کی تعریف کو بڑھانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ پریوینٹ(Prevent) یعنی روک تھام کی پالیسی 2003 میں برطانیہ میں 11/9 کے بعد انسداد دہشت گردی کے ایک مجموعی نقطہ نظر کے حصے کے طور پر متعارف کرائی گئی تھی جسے CONTEST پالیسی کے ایک اہم حصے کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کا مقصد برطانوی شہریوں کو دہشت گردی یا بنیاد پرستی کے اثر میں آنے سے روکنا تھا۔2015 تک پریوینٹ پالیسی مختلف وزارتوں کے لیے ایک قانونی فریضہ بن گئی تھی اور اس طرح اس کی رسائی معاشرے میں بہت گہرائی تک پھیل گئی تھی۔لیکن یکے بعد دیگرے برطانوی حکومتیں طویل عرصے سے انتہا پسندی کی قانونی تعریف کو واضح کرنے سے قاصر رہی ہیں اور اسے انسانی حقوق کے گروپوں نے آزادیِ اظہار ِ رائے اور عقیدہ کی آزادی کے لیے ایک سنگین خطرہ بھی قرار دیا تھا۔مبینہ طور پر نئے جائزے میں خبردار کیا گیا ہے کہ’’انتہا پسندی کی تنگ تعریفیں ماضی کے حالات کے پیش نظر قائم کی گئیں تھیں یا جن کی نظریاتی جہت بہت زیادہ ہے ،اس طریقے کی سوچ اور اس سے متعلق پرتشدد کارروائیاں روکنے کی غرض سے یہ نئی جہت کی گئی ہے۔

بہر حال یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی حکومتی پالیسی دستاویز یا حکومت کے جائزے میں ہندوتوا پر تفصیل سے بات کی گئی ہے۔ انتہا پسندانہ عقائد کی مثالوں میں اب ہندوتوا کو بھی شامل کیا گیا ہے، جس نے 2022 میں لیسٹر میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی کو ہوا دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا، اس کے ساتھ ہی ’’خالصتان کی حامی انتہا پسند‘‘ جو ایک آزاد سکھ ریاست کا مطالبہ کرتے ہیں انھیں بھی نئے دائرۂ کار میں شامل کیا گیا ہے۔اس نئے جائزے میں زور دیا گیا ہے کہ’’ہندو قوم پرست انتہا پسندی‘‘ نے 2022 میں کثیر الثقافتی مڈلینڈز کے شہر لیسٹر میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ہونے والے تشدد کے غیر معمولی طریقے سے بڑھنے میں ایک کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

یہ بھی پہلی بار ہوا ہے کہ کسی سرکاری دستاویز میں ہندو قوم پرستی کو لیسٹر فسادات سے جوڑا گیا ہے، حالانکہ مئی 2023 میں اخبار ڈیلی میل کی ایک رپورٹ میں نامعلوم سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ تشدد کو ہندوستان کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے منسلک کارکنوں نے بھڑکایا تھا۔ لندن میں قائم انسٹی ٹیوٹ مڈل ایسٹ آئی (MEE) کے مطابق پالیسی ایکسچینج کو پچھلی قدامت پسند حکومتوں کی جانب سے انسداد انتہا پسندی کی پالیسی تشکیل دینے کا کام دیا گیا تھا اور اس پر’’برطانوی مسلمانوں کے خلاف دشمنی‘‘ کو فروغ دینے کا الزام بھی لگایا جاچکا ہے، جس کی پالیسی ایکسچینج تردید کرتا ہے۔

درحقیقت پالیسی ایکسچینج جو کہ ایک دائیں بازو کا تھنک ٹینک ہے ، اس نے متنبہ کیا ہے کہ نظرثانی کے “عمومی طور پر نظریہ اور خاص طور پر اسلام پسندی” کو روکنا زیادہ ضروری ہے۔ پالیسی ایکسچینج کے تجزیے کے مطابق حکومتی جائزے میں کہا گیا ہے کہ انسداد انتہا پسندی کی ایک مکمل حکمت عملی اگلے سال شائع کی جائے گی۔مزید پالیسی ایکسچینج نے انسداد انتہا پسندی کے کام کو پریوینٹ ڈائریکٹوریٹ کے اندر ایک نئی ٹیم کے ذریعے انجام دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے، جس کا نام بدل کر انسداد انتہا پسندی ڈائریکٹوریٹ رکھا جاسکتا ہے۔اس میں انسداد انتہا پسندی کے وزارتی بورڈ کی تشکیل کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے جس میں وزراء ، سکیورٹی حکام اور MI5 اور GCHQ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نمائندے شریک ہوں گے۔ پالیسی ایکسچینج کی رپورٹ کے مطابق بورڈ کے دیگر ارکان میں انسداد انتہا پسندی کمیشن کے سربراہ رابن سم کوکس بھی شامل ہوسکتے ہیںجوکہ ایک متنازعہ شخصیت ہیں اور انھیں اسلام مخالف مانا جاتا ہے۔ ایک جائزے کے مطابق یوکے حکومت کا پریونٹ پروگرام ہمیشہ متنازعہ رہا ہے، کیونکہ زمینی سطح پر اس کے تحت کام کرنے کی ذمہ داری کئی وزارتوں بشمول DCLG، ہوم آفس اور FCDO یعنی وزارتِ خارجہ کے حوالے کی گئی تھی۔

برطانیہ میں مقیم مسلم تنظیموں نے ماضی میں اسے اپنے کام میں بے جا دخل اندازی اور مسلم کمیونٹی کے ساتھ ایک نازیبا سلوک کو بڑھاوا دینے کے طور پر بیان کیا تھا۔ جبکہ دوسری طرف واضح طور پر مختلف وزارتوں کے درمیان کوئی آپسی تال میل نہ ہونے اور ڈیٹا شیئرنگ یا وسائل کا اشتراک نہ ہونے کی وجہ سے کوئی ٹھوس کام سامنے نہیں آیا۔تاہم پالیسی ایکسچینج نے اپنے تجزیے میں یہ بھی تجویز دی ہے کہ مستقبل میں پریوینٹ کے تحت مختلف پروگراموں کی کمان DCLG کو سونپی جانی چاہیے جو کہ ایک دانشمندانہ فیصلہ ہے اور یہ عجیب اس لیے لگتا ہے کہ دائیں بازو کے حامی کسی ادارے کی جانب سے آیا ہے۔ درحقیقت زمینی سطح پر مسلم کمیونٹی کے ساتھ اعتمادبحال کرنے اور تعلقات استوار کرنے کا کام برطانیہ میں DCLG کو سونپا جانا چاہیے تھا کیونکہ یہی ایک ایسی وزارت ہے جس کے کہ برطانیہ میں مختلف کمیونٹیز کے ساتھ گہرے روابط ہیں اور اس کے کارکنان ان کمیونٹیز کے خدشات اور خواہشات کو اچھی طرح سمجھنا زیادہ آسان ہے۔لیکن ماضی میں پریونٹ کی اصل ذمہ داری ہوم آفس کو سونپی گئی تھی اور DCLG کو اس کا ایک معاون بنایا گیا تھا اور عالمی سطح پر پریونٹ کے پروگراموں کو وزارتِ خارجہ یا FCDO ذریعہ پھیلانا تھا۔

لیکن ماضی کے تجربے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان تینوں وزارتوں میں کسی بھی کام کرنے کے تئیں کوئی ہم آہنگی قائم نہیں کی گئی تھی۔ نہ ہی کوئی ایسا حکومتی ادارہ تھا جو کہ ان تینوں پر نگاہ رکھ سکے اور ان سے خاطر خواہ کام لے سکے۔اس سلسلے میں FCDO نے اپنے کام کرنے کے متزلزل انداز میں ہندوستان کے بجائے عرب دنیا سے اعتدال پسند عناصر کو لانے پر زیادہ توجہ مرکوز کی، تاکہ بیرون ملک مختلف حکومتی اقدامات کے ذریعے حمایت یافتہ برطانوی مسلمانوں کی ایک مثبت تصویر پیش کی جاسکے، لیکن اس کام میں وہ بہت حد تک ناکام رہا۔کیونکہ اس نے ان غیر ملکی عناصرسے برطانیہ میں موجود مسلم کمیونیٹی کے اکابرین اور عوام الناس کے درمیان کام کرنے کو ترجیح نہیں دی بلکہ برطانوی وفود کو مختلف ممالک بھیجنے کا کام زیادہ کیا، جس سے کہ درحقیقت کچھ بھی خاطر خواہ حاصل نہیں ہوسکا۔ اس سلسلے میں FCDO نے ہندوستانی مسلم اکابرین کو برطانیہ لاکر ان سے تعاون حاصل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور اب اگر FCDO ایک مرتبہ پھر ہندوستان کے سیکولر ہندو اور لیبرل ہندوؤں کے ساتھ اشتراک نہیں کرتا ہے تو اس سے برطانیہ میں ہندوتوا کے اپنی جڑیں جمانے کے زیادہ امکان ہوسکتے ہیں۔
(مضمون نگارسینئرسیاسی تجزیہ نگار ہیں ، ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمزدبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ رابطہ کے لیے: www.asadmirza.in)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
صحت سہولیات کی جانچ کیلئے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کاپونچھ دورہ تعمیراتی منصوبوں اور فلیگ شپ پروگراموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا
پیر پنچال
پولیس نے لاپتہ شخص کو بازیاب کر کے اہل خانہ سے ملایا
پیر پنچال
آرمی کمانڈر کا پیر پنجال رینج کا دورہ، سیکورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا آپریشنل برتری کیلئے جارحانہ حکمت عملی وہمہ وقت تیاری کو ضروری قرار دیا
پیر پنچال
سندر بنی میں سڑک حادثہ، دکاندار جاں بحق،تحقیقات شروع
پیر پنچال

Related

کالممضامین

فاضل شفیع کاافسانوی مجموعہ ’’گردِشبِ خیال‘‘ تبصرہ

July 11, 2025
کالممضامین

’’حسن تغزل‘‘ کا حسین شاعر سید خورشید کاظمی مختصر خاکہ

July 11, 2025
کالممضامین

! ’’ناول۔1984‘‘ ایک خوفناک مستقبل کی تصویر اجمالی جائزہ

July 11, 2025
کالممضامین

نوبل انعام۔ ٹرمپ کی خواہش پوری ہوگی؟ دنیائے عالم

July 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?