سرینگر//پھانسی پر چڑھائے گئے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی برسیوں سے چند روز قبل ہی پولیس نے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو سرینگر میں آبی گزر دفتر سے گرفتار کیا۔ محمد یاسین ملک نے کہا ’’ انہیں یہ معلوم نہیں کہ انہیں کس لئے گرفتار کیا جارہا ہے‘‘۔سرینگر کے آبی گذر میں واقع لبریشن فرنٹ کے دفتر کو پولیس نے منگل کو گھیرے میں لیا اور فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو ایک اور فرنٹ لیڈر غلام محمد ڈار کے ہمراہ حراست میں لیکر سینٹرل جیل سرینگر منتقل کیا ۔اس موقعہ پر محمد یاسین ملک نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا’’ انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ انہیں کس لئے گرفتار کیا جارہا ہے لیکن حق یہ ہے کہ بھارتی حکمرانوں اور انکی انتظامیہ نے لوگوں کو گرفتار کرکے ان کی زبان بندکرنا اپنا معمول بنارکھا ہے‘‘۔ فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ کشمیر کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاںپیر و جوان، بچے اور خواتین کو جیلوں کے اندر ڈال کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر کشمیری ایک مسلسل خوف کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔ملک نے کہا’’ فوج و فورسز نے جنوب و شمال میںآپریشن آل آوٹ کے نام پر لوگوں کو قتل و غارت، مار دھاڑ، ٹارچر اور عوامی املاک کو تباہی کا شکار بنایا‘‘۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں شوپیان قتل عام کے بعد کئی روز تک اسمبلی کے اندر وزیراعلیٰ نے فورسز اور فوج کی پذیر ائی کی۔سیاسی مکانیت کو ختم کرنے کی بات کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئرمین نے کہا’’ مزاحمتی خیمہ خاص طور پر مشترکہ قیادت کسی پرامن جمہوری پروگرام کا اعلان کرتے ہیں توپولیس کی جانب سے شبانہ اور دن بھر کے چھاپے، گرفتاریاں، کرفیو، قدغنیںاور دوسرے حربے شروع کئے جاتے ہیں جن کا مقصد اس پروگرام کو ناکام بناکر آواز خلق کو دبانا ہوتا ہے‘‘،تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس طرح کے حربوں سے وہ لوگوں کی جائز آواز کو دبا نہیں سکتے۔حکام نے حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کو منگل کی شام سے خانہ نظر بند کردیا ہے ۔واضح رہے کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے مرحوم مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی برسیوں کی مناسبت سے 9اور11فروری کو ہڑتال کال دیتے ہوئے لوگوں سے احتجاجی پروگرام پر عمل کرنے کی تلقین کی ۔پولیس نے اسکے بعد ہی میرواعظ عمر فاروق کو اپنے گھر میں نظر بند کردیا ۔