Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

برائیاں اور گمراہیاں!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 15, 2019 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
20 Min Read
SHARE
  ہمارے  معاشرہ کی مختلف برائیوں میں سے چند برائیاں کافی عام ہوگئی ہیں،ان کی ہمیں مشترکہ طور اصلاح کی کوشش کرنی چاہئے۔ ان برائیوں اور گمراہیوں کی ایک اجمالی تصویر  پیش خدمت ہے : 
 دینی تربیت کا فقدان :قرآن وحدیث میں علم کی اہمیت کا  بار بار احساس دلایا گیا ہے، حتی کہ پہلی وحی کا پہلا لفظ ’’اقرأ‘‘بھی یہی رہنمائی کرتی ہے ۔ قرآن وحدیث میں جہاں بھی علم کا ذکر آیا ہے، وہاں وضاحت موجود ہے کہ اُسی علم وعرفان سے دونوں جہاں میں بلند واعلیٰ مقام ملے گا، اسی کے ذریعہ انسان اپنے حقیقی خالق ومالک ورازق کو پہچانے گا اوراسی کے ذریعہ دل میں جوابدہی کا احساس  اوراللہ کا خوف پیدا ہو گا۔ ظاہر ہے کہ یہ خصوصیات پہلے قرآن وحدیث کے علوم ومعارف اور دوم دنیا کے علم ِنافع اور فنونِ صالحہ  کے امتزاج سے ہی پیدا ہوتی ہیں۔ آج کل ہم عصری تعلیم کو اس قدر اہمیت دیتے ہیں کہ بچوں اور بچیوں کو بالغ ہونے کے باوجود نماز کی ادائیگی ،روزہ داری ، قرآن کریم کی تلاوت اور دیگر اچھائیوں کی طرف راغب ہی نہیں کر تے ۔ شاید اس لئے کہ ان کو اسکول کالج جانا ہے، ہوم ورک کرنا ہے، پروجیکٹ تیار کرنا ہے، امتحان کی تیاری کرنی ہے وغیرہ وغیرہ، یعنی دنیوی تعلیم کے لئے جان ومال اوروقت کی قربانی حاضر ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرنے میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔نتائج ہمارے سامنے ہیں کہ طلبہ وطالبات کی ایک بڑی تعداد دین کے ضروری اعمال اور مسائل سے ناواقف ہے۔ یقیناًہم اپنے بچوں کو ڈاکٹر، انجینئر اور پروفیسر بنائیں لیکن ان کو مسلمان بھی تو بنائیں، انہیں اسلام کے بنیادی ارکان کی ضروری معلومات کے ساتھ ساتھ حضور اکرمﷺ  کی سیرت مبارک اور اسلامی تاریخ سے ضرور روشناس کرائیں۔ اگر ہمارا بچہ ڈاکٹر یا انجینئر یا لیکچرار بنا لیکن شریعت اسلامیہ سے ناواقف ہو تو کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے والدین یا سرپرستوں کو جواب دینا ہوگا۔
ٹی وی ؍ انٹرنیٹ کا غلط استعمال :معاشرہ کی بے شمار برائیاں ٹی وی اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال سے پھیل رہی ہیں، لہٰذا فحاشی وعریانیت اوربے حیائی کے پروگرام دیکھنے سے اپنے آپ کو دور رکھیںاور اپنی اولاد اورگھر والوں کی خاص نگرانی کریں تاکہ جدید وسائل ان کی آخرت میں ناکامی کا سبب نہ بنیں ۔ ہم سے ہمارے ماتحتوں کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کواُس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے‘‘۔ کرکٹ میچ دیکھنے میں وقت ضائع کرنا بعض حضرات کرکٹ میچ دیکھنےاورا ن میں ہار جیت ہار کے متعلق فضول بحث ومباحثے میں اپنی زندگی کا قیمتی وقت لگانا کہاں کی عقل مندی ہے ؟ مطلب یہ نہیہں کہ ہمیں اپنی پسند کی کرکٹ ٹیم کو داد وتحسین سے نوازانا نہیں چاہیے لیکن ان امور میں ضرورت سے زیادہ وقت صرف کرنا بے نفع کام ہے۔ یہ بھی دیکھئے کہ کرکٹ کھیلنے یا میچ دیکھنے میں ہماری مشغولیت کہیں اتنی تو نہیں بڑھ گئی ہے کہ یہ نماز کی ادائیگی میں مانع بنی ہے۔ قیامت کے دن کسی انسان کا قدم اللہ تعالیٰ کے سامنے سے ہٹ نہیں سکتا یہاں تک کہ وہ پانچ سوالات کا جواب دیدے: زندگی کہاں گزاری؟ جوانی کہاں لگائی؟ مال کہاں سے کمایا؟( یعنی حصول مال کے اسباب حلال تھے یا حرام) مال کہاں خرچ کیا؟ یعنی مال سے متعلق اللہ اور بندوں کے حقوق ادا کئے یا نہیں۔ علم پر کتنا عمل کیا؟ (ترمذی)
 حقوق العباد کی ادائیگی میں کوتاہی:جن کبیرہ گناہوں کا تعلق حقوق اللہ سے ہے، مثلاً نماز ، روزہ ، زکوٰۃ اور حج کی ادائیگی سے غفلت، ان میں اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کرنے پراللہ تعالیٰ معاف فرمادے گا( ان شاء اللہ) لیکن اگر گناہوں کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہو مثلاً کسی شخص کا سامان چرایا، یا کسی کو تکلیف دی ، کسی کو گالی دی ، کسی شخص کا حق مارا، کسی کے خلاف غیبت کی ، تو قرآن وحدیث کی روشنی میں اس سے معافی کے لئے پہلی شرط ہے کہ متاثرہ بندے کا حق ادا کیا جائے یا اُس سے اپنے اوپر حق معاف کروایا جائے، پھر اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کیا جائے۔ حضور اکرم ﷺ  نے ارشاد فرمایاہے : ’’کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟‘‘ صحابہؓ نے عرض کیا : ’’ہمارے نزدیک مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس کوئی پیسہ اور دنیا کا سامان نہ ہو۔‘‘ آپﷺ  نے ارشاد فرمایا: ’’میری امت کا مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن بہت سی نماز، روزہ، زکوٰۃ اور دوسری مقبول عبادتیں لے کر آئے گا مگر حال یہ ہوگا کہ اس نے کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا یا کسی کو مارا پیٹا ہوگا تو اس کی نیکیوں میں سے ایک حق والے کو اس کے حق کے بقدر نیکیاں دی جائیں گی، ایسے ہی دوسرے حق والے کو اس کی نیکیوں میں سے اس کے حق کے بقدر نیکیاں دی جائیں گی۔ پھر اگر دوسروں کے حقوق چکائے جانے سے پہلے اس کی ساری نیکیاں ختم ہوجائیں گی تو ان حقوق کے بقدر حقداروں اور مظلوموں کے گناہ جو انہوں نے دنیا میں کئے ہوں گے ،اُن سے لے کر اس شخص پر ڈال دئے جائیں گے اور پھر اس شخص کو دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔‘‘ ارشاد نبوی ﷺ  کی روشنی میں سمجھیں کہ غیبت کیا ہے۔رسول اللہ ﷺ نے صحابۂ کرام ؓسے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ غیبت کیا ہے.؟صحابہ کرامؓ نے جواب دیا: اللہ اور اس کے رسولؐ زیادہ بہتر جانتے ہیں۔ ‘‘آپ ﷺ  نے فرمایا اپنے بھائی کی اس چیز کا ذکر کرنا جسے وہ ناپسند کرتا ہو۔‘‘ عرض کیا گیا :’’اگر وہ چیزیں اس میں موجود ہوں ؟‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ چیز اس کے اندر ہو توتم نے غیبت کی اور اگر نہ ہو تو وہ بہتان ہوگا۔‘‘ حضور اکرمﷺ کے اس ارشاد سے معلوم ہوا کہ غیبت کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے لوگوں کے سامنے کسی کی برائیوں اور کوتاہیوں کا ذکر کیا جائے ،جسے وہ بُرا سمجھے اور اگر اس کی طرف ایسی باتیں منسوب کی جائیں جو اس کے اندر موجود ہی نہیں ہیں تو وہ بہتان ہے لیکن بدقسمتی سے یہ دونوں ہی برائیاں عام ہیں۔ اللہ ان دونوں برائیوں سے اُمت مسلمہ کو محفوظ فرمائے۔( آمین) از روئے حدیث مبارکہ: کسی مسلمان بھائی کی کسی کے سامنے برائی بیان کرنا یعنی غیبت کرنا ایسا ہی ہے جیسے مردار بھائی کا گوشت کھانا۔ بھلا کون ایسا ہوگا جو اپنے مردار بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں غیبت سے بچنے کا حکم دیا ہے اور اس سے نفرت دلائی ہے۔ ارشاد باری ہے:تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے۔تم کو اس سے گھن آئے گی۔
جھوٹ بولنا : معاشرےکی ایک مہلک بیماری جھوٹ بولنا ہے، جو ایک بڑا گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جھوٹوں پر لعنت فرمائی ہے، ان کے لئے جہنم تیار کی ہے جو بدترین ٹھکانا ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ نے سورۂ الاحزاب میں ایمان والوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سچی بات کہا کرو۔ جھوٹ بولنے والوں کے متعلق آپ ﷺ  کی سخت وعید ہے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا سچائی کو لازم پکڑو کیونکہ سچ نیکی کی راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے، اور آدمی یکساں طور پر سچ کہتا ہے اور سچائی کی کوشش میں رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کی نظر میں اس کا نام سچوں میں لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچے رہو اس لئے کہ جھوٹ گناہ اور فجور ہے اور فجور دوزخ کی راہ بتاتا ہے، اور آدمی مسلسل جھوٹ بولتا ہے اور اسی کی جستجو میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک اس کا شمار جھوٹوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔
بے پردگی کی وبا: پاکیزہ معاشرہ اور صاف ستھری سوسائٹی کے لئے عورتوں کو گھروں میں رکھ کر گھریلو ذمہ داریاں اُن کو اپنے اپنے میدان میں دی گئی ہیں اور مردوں کو باہر کی ذمہ داریوں کا پابند کرکے مردوں اور عورتوں کے باہمی اختلاط سے حتی الامکان روکا گیا تاکہ ایک صاف ستھرا اور پاکیزہ اسلامی معاشرہ وجود میں آسکے ۔ مسلم معاشرے کی یہ خصوصیت ماضی ٔ قریب تک باقی تھی لیکن جب سے مغربی تہذیب سے معاشرہ مرعو ب ہوا بے پردگی کی وبا پھیل گئی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مردوں اور عورتوں کو مشترکہ طور حکم دیا ہے کہ عفت مآب بنے رہو، شرم گاہ کی حفاظت کرو، عصمت کی نگرانی کرو لیکن ہم نے اس حکم کو پس پشت ڈال دیا۔ حدیث میں اس طرف اشارہ آیاہے:رسول اللہﷺ  کا ارشاد ہے آنکھ بھی زنا کرتی ہے اور آنکھ کا زنا بد نگاہی ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کردیتی ہے۔ 
اسی طرح فرمان الٰہی ہے کہ عورتوں کو زمین پر پیر پٹخ کر چلنے کی ممانعت اس لئے ہے کہ کہیں پازیب کی جھنکارو زینت سے کوئی گرویدہ نہ ہوجائے۔ اگر پازیب کی آواز کو پردہ میں رکھا گیا ہے تو کیا یہ ممکن ہے کہ ایک عورت کو زیب وزینت کے ساتھ بے پردہ گھومنے کی اجازت دی جائے؟ نہیں، ہرگز نہیں۔حضور اکرم ﷺ  نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی عورت کو پیغام نکاح دینے کا ارادہ ہوتو اس کو( حدود اور شرائط کےساتھ ) دیکھ لینے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ اس حدیث میں صرف پیغام نکاح دینے والے کو غیر محرم عورت کو دیکھنے میں گناہ سے مستثنیٰ کرنے کا مطلب واضح ہے کہ غیروں کو دیکھنے اور دکھانے میں گناہ ہوگا۔ نیز حالت احرام میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی حدیث ہےکہ حجتہ الوداع کے موقع پر جب مردوں( دھیان رہے یہ صحابہ کرام ؓ تھے ) کا گزر ہوتا تھا تو ہم عورتیں اپنے چہروں کو ڈھانک لیتی تھیں۔ حالانکہ حالت احرام میں چہرہ کا کھولنا واجب ہے لیکن ایک عمومی واجب پر عمل کرنے کے لئے تھوڑی دیر کے لئے ہی سہی احرام کے واجب کو ترک کردیتی تھیں، ورنہ اگر چہرہ کا پردہ عام حالت میں صرف مستحب ہوتا تو استحباب کے لئے صحابیات ؓاور خاص طور سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ترک واجب نہ کرتیں۔
 جہیز اوررسوما ت بد: مہر عورت کا حق ہے، اس کو نکاح کے وقت متعین اور صحبت سے قبل ادا کی جانا چاہئے۔ مہر میں حسب استطاعت درمیانہ روی اختیار کرنی چاہئے ،نہ بہت کم اور نہ بہت زیادہ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی اہمیت کے پیش نظر قرآن کریم میں تقریباً ۷ جگہوں پر مہر کا ذکر فرمایا ہے، لہٰذا ہمیں مہر ضرور ادا کرنا چاہئے۔ آج ہم ادائیگیٔ مہر کو محض ایک رسم بنائے ہوئے ہیں جب کہ جہیز اور شادی کے اخراجات بڑھ چڑھ کر جا تے ہیں ، حالانکہ مہر کی ادائیگی جو اللہ تعالیٰ کا حکم ہے ،اس کی ادائیگی سے کتراتے ہیں۔مقدار مہر کی تعیین میں بے اعتدالی نہ برتی جائے، اس کی مقدار اتنی ہوکہ مرد بآسانی اداکرسکے۔ فرمان رسول ﷺ  ہے کہ عورتوں کے مہر کے معاملے میں غلو نہ کرو کہ عداوت کاسبب بن جائے۔ 
امت کے تمام علما ئے ربانین اس بات پر متفق ہیں کہ رسول اللہ ﷺ  نے اپنی لاڈلی صاحبزادی حضرت فاطمہؓ کو چند چیزیں عنایت فرمائی تھیں جیساکہ صحیح احادیث میں ہے رسول اللہ ﷺ  نے جب فاطمہؓ کانکاح کیا تو ان کے ساتھ ایک چادر ، چمڑے کا تکیہ جس کے اندر کھجور کے ریشے بھرے ہوئے تھے، دو چکیاں، ایک مشکیزہ اور دو چھوٹے گھڑے عنایت فرمائےلیکن اسے سنت کہنا درست نہیں ہے کیونکہ رسول اللہﷺ نے اپنی دو بیٹیوں حضرت رقیہ اور ام کلثومؓ کو حضرت عثمانؓ کے نکاح میں دیاتھا اور ان دونوں کو کوئی چیز دینااحادیث میں وارد نہیں ہے۔ اگر جہیز دینا سنت ہوتا توآپ ﷺ ا  اپنی تمام بیٹیوں کوبلاتفریق جہیز سے نوازتے۔ حضرت علیؓ کے نکاح کے وقت نہ حضرت علیؓ کا اپنا کوئی ذاتی گھر تھا اور نہ ہی کوئی سازو سامان ۔جب آپؓ کے نکاح کی خبر حضرت حارث بن نعمانؓ نے سنی تو بخوشی اپنی سعادت سمجھتے ہوئے اپنا ایک گھر حضرت علیؓ کو رہنے کے لئے پیش کردیا۔ حضرت علیؓ نے اپنی زرہ حضرت عثمانؓ کو ۴۸۰ درہم میں فروخت کردی اور جاتے وقت حضرت عثمانؓ نے وہ زرہ حضرت علیؓ کو تحفہ میں دے دی۔ اسی زرہ کے پیسے سے حضرت فاطمہؓ کے گھر کا سامان خریدا گیااور آپ ؐ سے حضرت عائشہ اور اُم سلمہؓ کو حکم ملاکہ حضرت فاطمہؓ کے حضرت علیؓ کے ساتھ اُن کے گھر تک ساتھ جاؤ۔اس حدیث سے یہ ثابت ہوتاہے کہ یہ سارا سامان حضرت علیؓ کے پیسے سے خریدا گیا تھا نہ کہ آپ ﷺ  نے حضرت فاطمہ ؓکو جہیز میں دیا تھا۔ ہم لوگ اپنی بیٹی یا داماد اور اس کے گھر والوں  کے مطالبے پرکیا کیا ستم اسلامی شریعت پر نہیں ڈھاتے، نتیجہ یہ کہ غریبوں کی بچیوں کی شادی آسان نہیں مشکل ہورہی ہے ، جہیز ی لین دین کے جو نقصانات اور خرابیاں سامنے آرہی ہیں ان پر کوئی کنٹرول نہیں کیا جارہا ۔
رشوت ستانیاں :  لوگ اپنے جائز یا ناجائز مقاصدحاصل کرنے کے لئے اہلِ منصب کو روپے پیسے یا دوسری چیزیں بطور رشوت پیش کرکے انصاف اور میر ٹ کا خون کروارہے ہیں۔موجودہ دور میں اس لین دین کو’’ ہدیہ یانذرانہ یا چائے پانی‘‘ کا نام دیاجاتاہے لیکن درحقیقت یہ رشوت ہے جس کا لینے والا اور دینے والا دو نوں جہنمی ہیں۔ رشوت کی مذمت اوراس کے لینے اوردینے والوں پراللہ کے رسولﷺ نے بڑی سخت وعیدیں کی ہیں۔ فرمان رسولؐ ہے رشوت لینے اوردینے والے پراللہ کی لعنت برستی ہے۔  ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا رشوت لینے اوردینے والا دونوں ہی دوزخ میں جائیں گے۔ اسلام کی نظرمیں جس طرح رشوت لینے اوردینے والاملعون اوردوزخی ہے اسی طرح اس کی دلالی کرنے والابھی حدیث رسول ؐکی روشنی میں ملعون ہے۔صحابی رسولؐ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ  نے رشوت لینے اوردینے والے اوررشوت کی دلالی کرنے والے سب پرلعنت فرمائی ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تویہاں تک فرماتے ہیں کہ قاضی کاکسی سے رشوت لے کراس کے حق میں فیصلہ کرناکفرکے برابرہےاورعام لوگوں کاایک دوسرے سے رشوت لینا حرام وناپاک کمائی ہے۔
سود ی  لین دین :  سودانسانوں کو ہلاک کرنے والا کبیرہ گناہ ہے۔جس وقت قرآن کریم نے سود کو حرام قرار دیا، اُس وقت عربوں میں سودکا لین دین متعارف اور مشہور تھا اور اُس وقت سود اُسے کہا جاتا تھا کہ کسی شخص کو زیادہ رقم کے مطالبہ کے ساتھ قرض دیا جائے ،خواہ لینے والا اپنے ذاتی اخراجات کے لئے قرض لے رہا ہو یا پھر تجارت کی غرض سے۔ نیز صرف ایک مرتبہ کا قرضہ سود پر سود ہونے والا نظام رائج تھا کہ لوگوں کی عمریں یہی ادا کر تے کر تے گزر جاتیں مگر اصل زر قرض دار پر تازیست بقایا رہتا۔سود کی حرمت قرآن وحدیث سے واضح طور پر ثابت ہے، جس کے حرام ہونے پر پوری امت مسلمہ متفق ہے لیکن ہم نہ صرف اس میں ڈوبے ہوئے ہیں بلکہ اس حرام لین دین کو یہودیوں کی طرح ترقی کا ضامن بتاتے ہیں ، جب ہ یہ اللہ اور رسولؐ کے خلاف جنگ چھیڑنے کے مترادف ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے معاشرے کی ہمہ گیر اصلاح کر کے ان تمام برائیوں سےا سے محفوظ رکھنے کی توفیق دے ۔ آمین
رابطہ 7780917140 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ڈاکٹر جتیندرکاآئی آئی ایم جموں میں 5روزہ جامع واقفیت پروگرام کا افتتاح
جموں
نائب تحصیلداربھرتی میں لازمی اردو کیخلاف بھاجپاممبران اسمبلی کا احتجاج اردو زبان کی شرط کو منسوخ کرنے کامطالبہ، احتجاج میں شدت لا نے کا انتباہ
جموں
کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پی کے مشرا کا ایل او سی کی اگلی چوکیوں کا دورہ فوجی جوانوں سے ملاقات، آپریشنل تیاری، پیشہ ورانہ مہارت کو قائم رکھنے کی ہدایت
پیر پنچال
۔4گاڑیوں کے روٹ پرمٹ معطل، 51گاڑیاں بلیک لسٹ،9ڈرائیونگ لائسنس معطل| ڈیڑھ ماہ میں230گاڑیوں کے چالان، 31گاڑیاں ضبط، 9.65لاکھ روپےجرمانہ وصول
خطہ چناب

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?