عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// حکومت نے فوری طور پر پیاز پر40 فیصد برآمداتی ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔ یہ ایکسپورٹ ڈیوٹی 31 دسمبر 2023 تک کارآمد ہے۔قبل ازیںاطلاع دی گئی تھی کہ گھریلو صارفین کے ذریعے استعمال ہونے والے معیاری پیاز کی قیمتیں ستمبر تک تقریباً دوگنا ہو کر55-60 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہیں۔تاجروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ملک میں پیاز کے وافر ذخیرے کے باوجود، اس سال موسم گرما کی زیادہ گرمی کے طویل عرصے کی وجہ سے خراب کوالٹی کے پیاز کے ایک بڑے تناسب نے اچھے معیار کے پیاز کو مہنگا کر دیا ہے۔تاجروں نے کہا کہ خراب کوالٹی کے پیاز کے بڑے تناسب کے علاوہ، دیگر سبزیوں میں زیادہ مہنگائی بھی پیاز کی قیمتوں کو اوپر کی طرف لے جانے کا ذمہ دار ہے۔ماہرین اقتصادیات کے ایک سروے میں آر بی آئی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے فیصلے سے پہلے دعویٰ کیا گیا ہے کہ کھانے کی اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے جولائی میں خوردہ افراط زر ایک بار پھر آر بی آئی کی 6 فیصد کی آرام دہ حد سے باہر آ سکتا ہے۔
بارکلے کے ماہر اقتصادیات راہول باجوریا نے کہا، مئی کے مقابلے جون میں سبزیوں کی قیمتیں معمولی زیادہ تھیں۔ لیکن، جولائی میں قیمتوں میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس کی وجہ سے جولائی میں خوردہ مہنگائی 6.3 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔ جیوجیت فائنانشل سروسز کے چیف انویسٹمنٹ اسٹریٹجسٹ وی کے وجے کمار نے کہا کہ سبزیوں، دودھ، اناج اور دالوں کی خوردہ افراط زر 5.5 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔ڈائچے بینک انڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی بڑھنے کی اہم وجہ ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں میں تیزی ہے۔ چاول کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔ ضروری 22 ضروری کھانے پینے کی چیزوں کی روزانہ قیمتیں 12.3 فیصدی بڑھی ہیںَ جون میں اوسطاً 2.4 فیصدی کا اضافہ دیکھنے کو ملا تھا۔ ٹماٹر کی قیمتیں جولائی میں 236.1 فیصدی بڑھی ہیں۔ جون میں اس میں 38 فیصدی کا اضافہ ہوا تھا۔ پیاز کی قیمت 4.2 فیصدی کے مقابلے 15.8 فیصدی بڑھ گیا ہے، وہیں آلو کی قیمت 9.3 فیصدی بڑھ گئی ہیں۔