سرینگر// چاڈورہ بڈگام میں سرکاری فورسز کے ہاتھوں 2شہریوں کی ہلاکت اور دیگر کئی افرادکے زخمی ہونے کے واقعے کو سرکاری ظلم وجبر کا منہ بولتا ثبوت قرار دیتے ہوئے مشترکہ مزاحمتی قیادت نے 29مارچ بدھ کو ہمہ گیر ہڑتال اور 31مارچ جمعہ کو نماز کے بعد پُرامن مظاہرے کرنے کی کال دی ہے۔سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا کہ چاڈورہ سانحہ بھارت کے فوجی سربراہ کی اس دھمکی کا عملی نتیجہ ہے، جس میں انہوں نے مسلح جھڑپوں کے مقامات پر مظاہرہ کرنے والے شہریوں کو جنگجوئوں کا بالائے زمین کارکن تصور کرنے اور ان کا قتل عام کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ مزاحمتی قائدین نے کہا کہ فوج ان کی معاون فورسز اور ریاستی پولیس جموں کشمیر میں ایک منصوبہ بند طریقے پر عام شہریوں کو قتل کررہی ہیں اور اس قتلِ عام کے لیے ذمہ دار فورسز افسروں واہلکاروں سے کوئی باز پُرس ہوتی ہے اور نہ ان کے خلاف کوئی کیس درج کیا جاتا ہے۔ سرکاری فورسز لوگوں کو پُشت بہ دیوارکررہی ہیں اور وہ حالات کو بد سے بدتر بنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ گیلانی ، عمر اور یٰسین نے مشترکہ بیان میں خبردار کیا ہے کہ نہتے شہریوں کے سینوں کو گولیوں اور پیلٹ سے چھلنی کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور مزاحمتی قیادت تمام لوگوں کو سڑکوں پر آکر دھرنا دینے اور احتجاج کرنے کی اپیل کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ روز ایک ایک، دودو کرکے مرنے سے بہتر ہے کہ سب لوگ ایک ہی بار شہادت کا جام پئیں اور دنیا کو پیغام پہنچائیں کہ کشمیری قوم نے سر تو کٹائے ہیں، لیکن بھارت کے جبر اور نشۂ طاقت کے آگے جُھکائے نہیں ہیں۔ آزادی پسند قائدین نے چاڈورہ واقعے کی کسی غیر جانبدار ادارے کی طرف سے تحقیقات کرانے اور ملوث فورسز اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک عالمی برادری اور حقوق بشر کے لیے سرگرم ادارے جموں کشمیر کی صورتحال کا نوٹس نہیں لیتے اور یہاں پر جاری سرکاری ظلم وجبر کو روکنے کے لیے اپنا رول ادا نہیں کرتے، انسانی زندگیوں کا اتلاف جاری رہے گا اور اس خطے میں موجود سیاسی غیر یقینیت اور عدمِ استحکام میں اضافہ ہوتا رہے گا ۔دریں اثناء کشمیربار ایسوسی ایشن نے چاڈورہ میں پیش آئی ہلاکتوں پر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی ہڑتال و احتجاج کال کی مکمل حمایت کی ہے ۔