سید زاہد ۔بُدھل راجوری
جموں کشمیر کی خوبصورتی کی مثال ہر کسی کی زبان پر ہوتی ہے۔یہاں کے صحت افزا خوبصورت مقامات کی داستان کتابوں میں بھی لکھی گئی ہیں۔ اس کے خطۂ پیرپنچال کی خوبصورتی کے دلکش مناظربھی ان کتابوںکی فہرست میںدرج ہیں۔ سرحدی ضلع راجوری کے بدھل قصبہ کو بھی قدرت نے اپنی خوبصورتی سے مالا مال کیاہے۔ لیکن سیاحتی نقشے سے یہ خطہ نہ جانے کیوں غائب ہے؟ واضح رہے کہ جب بھی انسان کسی مشکل ، دشواری یا کسی اُلجھن کا شکار ہوتا ہے تو اُسے دِل بہلانے اور اپنے دماغ کو پُرسکون وتازہ رکھنے کے لئے کچھ تدابیر اختیار کرنی پڑتی ہیں۔وہ کسی ایسی جگہ جانا پسند کرتا ہے جہاں دل کے کے لئے فرحت اور دماغ کے لئے سکون حاصل کرسکے۔ آج ایک طرف جہاں دنیا مصروفیات میں اُلجھی ہوئی ہے اور انٹرنیٹ کے استعمال سے ہی اپنے دل کو سکون فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہے ،وہیں قدرتی حسن سے مالا مال سرسبز و شاداب درختوں سے سجی ہوئی پہاڑیاں اور بلند چوٹیاں موسم گرما آتے ہی اپنے مداحوں کوبُلانے کا کام کرتی ہیں۔اگرضلع راجوری کے بدھل کی بات کی جائے تو یہاں کا اکثر حصہ بلند و بالا پہاڑیوں پرمشتمل ہے۔پورا علاقہ خوبصورتی میں اپنا ثانی نہیں رکھتا،جبکہ خوبصورتی میں خصوصیت کے حامل علاقوںمیں کیول گھبر، ڈنڈوت و دیگر ملحقہ مقامات قابل ذکر ہیں۔ان علاقوں کوقدرت نے خوبصورتی سے مالا مال کرکے رکھ دیا ہے۔
بدھل کی ان حسین وادیوں اور ٹھنڈی ہواوئوں کے بیچو بیچ سرسبز میدان میں رنگ برنگے لالی والے پھولوں کی وادیاں دل کو سکون پہنچاتی ہیں۔ان حسین اور دلکش نظاروں میں لطف اندوز ہونے کے لیے بدھل میں ہر سال سیاحوں کی آمد ہوتی رہتی ہے۔خطہ پیر پنجال کا بدھل علاقہ وادیٔ کشمیر کی طرح انتہائی خوبصورت ہے۔ موسم بہار آتے ہی یہاں کے بہت سارے طبقے بالائی علاقوں میں اپنے مال مویشی لیکر ان مقامات کی طرف اپنا رخ کرتے ہیں اور کئی دنوں کا پیدل سفر طے کرکے اپنی منزل مقصود تک تو پہنچتے ہیں۔لیکن
ان لوگوں کو راشن اور دیگر ضروریات زندگی ان دور دراز علاقوں میں پہنچانے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب بھی باہر سے سیاح بدھل کی دلکش وادیوں میں اپنے دل کو بہلانے کے لیے آتے ہیںتو یہاں کی خستہ حالی دیکھ کر وہ حیرت زدہ رہ جاتے ہیں۔ کیونکہ بدھل میں انتظامیہ کی طرف سے سیاحتی مقامات پر کوئی بھی سہولت ابھی تک میسر نہیں کی گئی ہے۔ بدھل کے صحت افزا خوبصورت مقاموں تک پہنچنے کیلئے رابطہ سڑک کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔واضح رہے بدھل کے خوبصورت مقامات میں کلہاڑ، مرگ، سماڑسر، ناگنی،سیبری، ٹکیاڑ، مال، گاگر سر، کوسر سر، جوڑی سر، نمبل جیسے مقامات شامل ہوتے ہیں۔
اگرچہ محکمہ سیاحت ہر سال سیاحتی مقامات کو فروغ دینے کے لئے کروڑوں روپے صرف کرتا ہے۔ مگر بدھل کے ان خوبصورت مقامات کی جانب متعلقہ محکمہ کی عدم توجہگیانتہائی تشویش ناک ہےجس کے نتیجے میں ان علاقوں میں رہنے والے باشندگان کے لئے پسماندگی مقدر بن چکی ہے۔اگر محکمہ سیاحت بدھل کی ان خوبصورت وادیوں اور تفریحی مقامات پر توجہ مبذول کرے تو یہاں کے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں، ترقیاتی منظر نامے میں تبدیلی آ سکتی ہے اور خوبصورتی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔اگرچہ بدھل کے عوام متعلقہ محکمہ علاقے کے ان معاملات کی طرف توجہ مبذول کرانے کی کوششیں کرتے چلے آ رہے ہیں،لیکن ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے۔اس سلسلے میں معروف سماجی کارکن محمد فاروق انقلابی کہتے ہیں کہ حکومت کو سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ہیریٹیج عمارتوں کے لیے کارپوریٹ اسپانسرشپ کی اجازت دینی چاہیے۔انہوں نے مزیدکہاکہ سڑک کسی بھی علاقہ کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے ،اس لئےسیاحتی مقامات کی ترقی اور فروغ کیلئے یہاں سڑکوں کی تعمیر کی جانی چاہئے۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت اس علاقے میں سیاحت کے فروغ کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے جبکہ یہاں سیاحتی مقامات کی کوئی کمی نہیں۔
محمد ارشاد نامی ایک مقامی نوجوان کہتے ہیں کہ کشمیر سمیت جموں خطہ میں بہت سارے علاقہ جات کو جموں کشمیر انتظامیہ اور محکمہ سیاحت کی جانب سے سیاحتی نقشے پر لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیکن بدھل خطہ کو کئی برسوں سے یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بدھل کی عوام کو سیاحت کے فروغ سے کافی فائدہ پہنچ سکتاہے، اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر ہو سکتے ہیں۔بہرحال جموں کشمیر انتظامیہ کو چاہئے کہ بدھل خطہ کی جانب توجہ دے، اس علاقے کی خوبصورتی کو دوبالاکرے۔ سیاحتی مقامات کو سیاحتی نقشے پر لائیں تاکہ جموں وکشمیر کے ان کوخوبصورت مقامات سے بھی وطن عزیز کے سیاح واقف ہو سکیں۔(چرخہ فیچرس)
(نوٹ۔ اس مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)