عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//بحر ہند کا علاقہ ایک بار پھر ہندوستان اور چین کا سیاسی اکھاڑہ بنتا ہوا نظر آرہا ہے۔ اس کا سب سے تازہ نظارہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب پیر کو ہندوستانی جنگی جہاز سری لنکا کے کولمبو بندرگاہ پر پہنچا۔ اسی وقت چین کے تین جنگی جہاز بھی وہاں پہنچ گئے۔ واضح ہو کہ ہندوستانی بحریہ کا جہاز آئی این ایس سری لنکا کے تین روزہ دورہ پر ہے۔ اس سلسلے میں سری لنکا کی بحریہ نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ ہندوستانی بحریہ کا جہاز سری لنکا کے دورہ پر ہے۔ ہندوستانی ہائی کمشنر نے بھی اپنی ایک پریس ریلیز میں اتوار کو کہا تھا کہ آئی این ایس ممبئی 163 میٹر لمبا جہاز ہے جس پر 410 اراکین کا دستہ سوار ہے۔ ہائی کمیشن کے مطابق اس جہاز کا سری لنکا کی کسی بندرگاہ پر جانا پہلی بار ہوا ہے۔ ہندوستانی جنگی جہاز کی آمد پر سری لنکائی بحریہ نے کہا کہ کمانڈر کیپٹن سندیپ کمار نے مغربی بحریہ علاقہ کے کمانڈر ریٔر ایڈمیرل چنتاکا کمارسنگھے سے مغربی بحریہ کمان دفتر میں ملاقات کی۔ جنگی جہاز کے کولمبو میں ٹھہراو کے دوران ہندوستانی اراکین سری لنکا کے کچھ سیاحتی مقامات کا بھی دورہ کریں گے۔غور طلب رہے کہ ہندوستان پہلے بھی سری لنکا میں چینی جنگی جہاز، جاسوسی کشتیوں اور آبدوز کے ٹھہرنے پر کولمبو کے سامنے اپنی شکایت درج کرا چکا ہے۔ اس درمیان سری لنکا نے چینی جنگی جہاز کے وہاں ٹھہرنے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ “چینی پیپلز لبریشن آرمی کی بحریہ کے تین جنگی جہاز ہے فیٔی، بوجھیشان اور کلیانشان بھی پیر کی صبح رسمی سفر پر کولمبو بندرگاہ پہنچے”۔ واضح ہو کہ ہے فیٔی 144۔50 میٹر لمبا جنگی جہاز ہے جس پر 267 اراکین سوار ہو سکتے ہیں جبکہ بوجھیشان 210 میٹر لمبا جنگی جہاز ہے جس پر 872 اراکین ہیں جبکہ کلیانشان بھی 210 میٹر لمبا جنگی جہاز ہے جس پر334 لوگ سوار ہوسکتے ہیں۔ بات چیت میں ہندوستانی دفاعی نظام کے افسر نے کہا ہے کہ چین کے جنگی جہاز جو اس کے اینٹی پایٔریسی اسکارٹ فورسیز میں بھی شامل ہیں اب پہلے سے زیادہ وقت تک IOR میں ٹھہر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحر ہند کے اس جگہ پر چینی بحریہ کی موجودگی سے اس علاقے میں بیجنگ کی مسلسل اضافی لاجسٹیکل سہولیات کی کھوج ہندوستان کے لیے ایک چیلنج بن گئی ہے۔ ویسے سیاسی طور پر دیکھا جائے تو سری لنکا میں صدارتی انتخاب ہونے والے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ چین کے حمایتی مانے جانے والے نیشنل پیپلز پاور کے انورا کمارا دسنایکے کے مقابلے ہندوستان کے حامی صدر رنیل وکرماسنگھے زیادہ بہتر ثابت ہوسکتے ہیں۔