جموں//کشمیری پنڈت ملازمین نے پیر کو جموںمیںایک اور احتجاجی مظاہرہ کیا، اور امن بحال ہونے تک وادی سے باہر ان کی منتقلی کے مطالبے کو دہرایا۔ جموںپریس کلب کے باہر ’آل مائیگرنٹ ایمپلائیز ایسوسی ایشن کشمیر‘ کے بینر تلے سینکڑوں کشمیری پنڈت مرد اور خواتین ملازمین جمع ہوئے، جن میں سے کچھ ایک کے بینرس اورپلے کارڈس پر لکھا تھا’’ہمارے خون کی قیمت پر ہمیں دوبارہ آباد نہ کرئو! ہمارے بچوں کو یتیم کرنے! ہماری بیویوں کو بیوہ کرنے سے بچانے کا واحد حل ہماری وادی سے باہر کہیں بھی نقل مکانی اورتعیناتی ہے۔ بتایاجاتاہے کہ تقریباً 4000 کشمیری پنڈت ملازمین کشمیر وادی میں مختلف محکموں میں کام کر رہے ہیں جب اُنہیں 2008 میں اعلان کردہ وزیر اعظم روزگار پیکیج کے تحت منتخب کیا گیا ۔اس پیکیج کے دو بڑے حصے ہیں – ایک نوجوانوں کیلئے 6000 نوکریوں کی فراہمی اور دوسرا ملازمین کیلئے 6000 رہائش سہولیات سے متعلق ہے۔ جموںپریس کلب کے باہراحتجاج کررہے پنڈت ملازمین نے کہاکہ ہمارا احتجاج وادی سے نقل مکانی کیلئے جاری تحریک کا حصہ ہے کیونکہ ہم وہاں خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہے ہیں، ہم جموں پہنچ گئے ہیں جبکہ ہمارے ساتھی گزشتہ 31 دنوں سے وادی میں احتجاج پر ہیں۔انہوںنے وادی کے اندر محفوظ مقامات پر منتقلی کی حکومتی یقین دہانی مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ہم میدان میں کام کر رہے ہیں، افسردہ اورخوفزدہ محسوس کر رہے ہیں اور ایک خوف کے ساتھ اپنے کام پر توجہ مرکوز کرنے سے قاصر ہیں۔احتجاجی پنڈت ملازمین کامزیدکہناتھاکہ احتجاج کرنے والے ملازمین’حکومتی لالی پاپ‘ نہیں خریدیں گے کیونکہ بقول اُن کے ہماری زندگیاں خطرے میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حالات معمول پر آنے تک حکومت ہمیں وادی سے باہر کہیں بھی منتقل کرے۔مظاہرین نے کہا کہ کرائے کی رہائش گاہوں میں رہنے والے تمام لوگ جموں پہنچ چکے ہیں، وہ لوگ جو سرکاری رہائش گاہوں میں رہ رہے ہیں وہ ٹرانزٹ کیمپوں میں بند ہیں جہاں وہ اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔