اہل وطن کے اعتماد کی تکمیل : شاہ
یواین آئی
نئی دہلی// مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ بجٹ 2024-25 ملک کے لوگوں کی امیدوں، امنگوں اور اعتماد کو پورا کرنے کے قومی جمہوری اتحاد حکومت کے عزم کا عکاس ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ کسانوں کو بہت سے مواقع فراہم کرتے ہوئے ایک ترقی یافتہ اور خود انحصار ہندوستان کی تعمیر کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بجٹ کے ذریعے ملک کی آنے والی نسلوں کے خود اعتمادی کو مضبوط کرنے پر وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ ایز آف ڈوئنگ بزنس اور انٹرپرینیورشپ کو فروغ دے کر ملک کی معاشی ترقی کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے حکومت کے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس بجٹ میں ٹیکس قوانین کو بھی آسان بنایا گیا ہے جس سے ٹیکس دہندگان کو بڑی آسانی ہوگی۔
کرسی بچائو بجٹ
عام لوگوں کیلئے کوئی راحت نہیں: راہل
عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی// حزب اختلاف نے عام بجٹ 2024 کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مودی حکومت کا کرسی بچائو بجٹ ہے اور اسے ’پی ایم سرکار بچائو اسکیم‘ کہنا چاہئے۔ اپوزیشن جماعت کانگریس نے کہا کہ اہم مسائل کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔ ششی تھرور نے کہا کہ بہار اور آندھرا کو سیاسی وجوہات کی بنا پر مطمئن کیا گیا لیکن ملک میں اور بھی ریاستیں موجود ہیں۔راہل گاندھی نے ایکس پر لکھا، ’’یہ کرسی بچاو? بجٹ ہے، جس میں حلیفوں کو خوش کیا گیا ہے۔ اے اے یعنی اشرافیہ کو فوائد دئے گئے ہیں لیکن عام ہندوستانیوں کو کوئی راحت نہیں۔ یہ بجٹ کانگریس کے انتخابی منشور اور سابقہ بجٹوں کی کاپی پیسٹ (نقل) ہے۔‘‘وہیں، کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے نے کہا کہ مودی حکومت کا نقلچی بجٹ کانگریس کے نیائے (انصاف) کے ایجنڈے کو درست طریقہ سے کاپی بھی نہیں کر پایا۔ انہوں نے کہا ’’مودی حکومت کا بجٹ اپنے اتحاد کے حلیفوں کو ٹھگنے کے لئے آدھی ادھوری ریوڑیاں بانٹ رہا ہے، تاکہ این ڈی اے بچا رہے۔ یہ ملک کی ترقی کا بجٹ نہیں بلکہ ’مودی حکومت بچاو‘ بجٹ ہے۔کھڑگے نے کہا، ’’20 مئی 2024 کو، یعنی انتخابات کے دوران ہی مودی جی نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ ہمارے پاس پہلے سے ہی 100 دن کا ایکشن پلان ہے۔ جب ایکشن پلان دو مہینے پہلے تھا، تو کم از کم بجٹ میں ہی بتا دیتے! بجٹ میں کوئی منصوبہ نہیں ہے اور بی جے پی صرف عوام کو دھوکہ دینے میں مصروف ہے‘‘۔
بنیادی ڈھانچے میں ترقی کا پلیٹ فارم: گڈکری
یو این آئی
نئی دہلی//سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کیلئے بجٹ 2024-25 میں 2 لاکھ 78000 کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے وزیر نتن گڈکری نے وزارت کیلئے بجٹ کی فراہمی کو بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کے وژن کا ایک معجزہ قرار دیا اور کہا کہ بجٹ اگلی نسل کے لیے اہم اصلاحات کی راہ ہموار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ انفراسٹرکچر کے شعبے میں ترقی کا پلیٹ فارم تیار کرتا ہے اور ملک کو ترقی کی نئی راہ دکھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے، اختراعات، تحقیق اور اگلی نسل کی اصلاحات پر زور دینے کے ساتھ ہی یہ بجٹ تمام شعبوں میں ملک کے لیے اہم ترقی کے لئے پلیٹ فارم تیار کرتا ہے۔
سماجی انصاف کے ہمارے آئیڈیا کو اپنایا گیا: چدمبرم
یو این آئی
نئی دہلی// کانگریس نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے 2024-25 کے بجٹ میں سماجی انصاف کے ان کے خیال کو اہمیت دی ہے اور کانگریس نے انتخابی منشور میں جس نوجوانوں کے فروغ کی بات کی تھی، اسے اس میں شامل کیا گیا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ کانگریس کے منشور کو مزید پڑھنے کے بعد حکومت سماجی انصاف اور عوامی بہبود کے ان کے خیال کو اسی طرح نافذ کرتی رہے گی۔منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں 2024-25 کے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے چدمبرم نے کہاکہ ’’یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ وزیر خزانہ نے کانگریس کے نیا پترا کو بڑی دلچسپی سے پڑھا ہے۔ میں پہلے ہی ٹویٹ کر چکا ہوں کہ مجھے خوشی ہے کہ وزیر خزانہ کو لوک سبھا 2024 کے انتخابات کے بعد کانگریس کا منشور پڑھنے کا موقع ملا۔ ایمپلائمنٹ لنکڈ انسینٹیو-ایل آئی اسکیم، اپرنٹس کے لیے الاؤنس کے ساتھ اپرنٹس شپ اسکیم اور اینجل ٹیکس کے خاتمے سے متعلق ہماری تجاویز کو بجٹ میں عملی طور پر اپنایا گیا ہے۔ کاش وزیر خزانہ نے کانگریس کے منشور میں سے بہت سے اور نظریات کو اپنایا ہوتا‘‘۔انہوں نے کہاکہ’میں نے بجٹ پر تبصرہ کرنے کے لیے ایک ٹیمپلیٹ بنایا اور متعلقہ تفصیلات تیار کیں جس میں ملک کی توقعات کا خاکہ پیش کیا گیا۔ بے روزگاری ایک بڑا چیلنج ہے اور لاکھوں امیدوار چند درجن یا چند ہزار پوسٹوں کے لیے اپلائی کرتے ہیں، امتحان دیتے ہیں یا انٹرویوز میں شرکت کرتے ہیں۔ سی ایم آئی ای کے مطابق کل ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح 9۔2 فیصد ہے۔ بے روزگاری پر حکومت سے سوال کیا، لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ وزیر خزانہ کا یہ دعویٰ کہ بجٹ میں اعلان کردہ اسکیموں سے 290 لاکھ لوگ مستفید ہوں گے، مبالغہ آرائی ہے‘‘۔
نتیش کو کچھ نہیں ملا:رابڑی دیوی
نئی دہلی// بہار کی سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہار کو جو کچھ ملا ہے اس سے بہار کی کوئی ترقی نہیں ہوگی۔ یہ بہار کیلئے ایک جھنجھنا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو مرکزی حکومت سے علاحدہ ہوجانے کا بھی مشورہ دیا ہے۔واضح رہے کہ بہار قانون ساز کونسل کے باہر سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی کی قیادت میں مہا گٹھ بندھن نے شدید احتجاج کیا ہے۔ یہ احتجاج بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ نہ ملنے اور ریاست میں بڑھتے جرائم کے خلاف تھا۔ احتجاج کے دوران اپوزیشن پارٹی کے لیڈروں اور کارکنوں نے نتیش کمار حکومت کو ہر محاذ پر ناکام قرار دیا۔ بہار قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر رابڑی دیوی نے اس موقع پر کہا کہ بہار میں قتل، ڈکیتی اور لوٹ مار ہو رہی ہے لیکن حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ایک پارٹی کو خوش کرنے کی کوشش:ممتا بنرجی
عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ کی مکمل تفصیلات واضح نہیں ہیں اور پارلیمنٹ میں ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی اس پر جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں مغربی بنگال کو مکمل طور پر محروم کر دیا گیا ہے۔ میں نے حکومت کو اسپیکر کے عہدے اور وزارتوں کے بدلے پیسے دیتے نہیں دیکھا۔ اس ضمن میں آپ تنہا حکومت کوالزام نہیں دے سکتے، آپ کو پارٹیوں کو بھی پیشِ نظر رکھنا ہوگا۔ آپ جانبداری نہیں برت سکتے۔وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ مرکزی حکومت کا یہ بجٹ بے سمت ہے اور اس میں کوئی ویژن نہیں ہے۔ یہ صرف سیاسی مشن کا بجٹ ہے، مجھے اس بجٹ میں امید کی کوئی بھی شمع نظر نہیں آ رہی ہے بلکہ صرف اندھیرا نظرآ رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ یہ عوام مخالف اور غریب مخالف بجٹ ہے جو عام لوگوں کے لیے نہیں بنایا گیا ہے۔ یہ ایک پارٹی کو خوش کرنے کیے لیے تیار کیا گیا بجٹ ہے اور سیاسی جانبداری کا مظہر ہے۔مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ بنگال ایک بڑی ریاست ہے اور جتنے ووٹرس بنگلہ دیش میں ہیں، ہمارے یہاں بھی تقریباً اتنے ہی ہیں۔ ممتا نے کہا کہ 100 دن کے کام کے پیسے نہیں ملے ہیں لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ ہاؤسنگ اسکیم کے پیسے کیسے تقسیم ہوں گے۔ بنگال قدرتی آفات کے حوالے سے حساس ریاست ہے۔ ہمارے آس پاس کی ہر ریاست کو سیلاب سے نمٹنے اور انتظامات کے لیے پیسے ملے ہیں مگر ہمیں کو محروم کر دیا گیا۔