کشتواڑ//کشتواڑ قصبہ میں کرائپاک محلہ کے باشندوں نے بجلی کی نجکاری کے منصوبہ کو عوام مخالف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کشتواڑ کے لوگوں کی حق تلفی ہوتی ہے جہاں سے ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کر کے بیرونی ریاستوں کو روشن کیا جا رہا ہے لیکن یہا ں کے صارفین کو بجلی کی فراہمی نا ممکن بنائی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی نجکاری کیلئے حکومت کے مبینہ اقدام بجلی کی تقسیم، میٹرنگ اور وائرنگ کا کام پورے کشتواڑ قصبے میں شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد صارفین کا استحصال ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔ کرائپاک محلہ کے شہریوں نے آج نجی کمپنی کے حکام جو اس علاقہ میں وائرنگ کا کام کر رہے تھے کو بند کر دیا ۔انہوں نے خبردار کیا کہ وہ ان کو بجلی ریاست اور مرکزی حکومتوں کی طرف سے ان کے آبائی جگہ سے پیدا کی جاتی ہے جس کی نجکاری کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔کشتواڑ کے ایک مقامی رہائشی نے کشمیر عظمیٰ سے ا فسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح سے مرکزی اور ریاستی حکومتیںضلع کشتواڑ میں نجی بجلی کے نظام کی امید رکھتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ وہ ہمارے دریا اور زمین سے روزانہ 390میگا واٹ بجلی پیدا کرتے ہیںجب کہ ضلع میں مزید آدھی درجن پروجیکٹ قائم کرنا کا منصوبہ ہے جہاں سے روزانہ ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کر کے پورے ہندوستان کو سپلائی کی جائے گی۔مقامی باشندوں نے کہا کہ وہ بجلی کے شعبے کی نجکاری کے فیصلے کو منسوخ کرنے کے لئے حکومت پر دباؤ بنانے کیلئے بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے۔انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی سرکار اپنے حقیر مفادات کے لئے جموں کشمیر کو فروخت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ این ایچ پی سی نے مقامی اثاثہ سے کروڑوں روپے کمائے لیکن کشتواڑ کے علاقوں کی تعمیر کیلئے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے بتایا کہ وہ کشتواڑ میں بجلی کی نجکاری کے خلاف لڑیں گے جو مذہبی و سماجی اور سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کرایک مشترکہ ایکشن کمیٹی بنانے جا رہے ہیں۔