سرینگر // بجلی کی نئی سکیموں پر کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود وادی میں بجلی کی طلب اور رسد میں ابھی بھی قریب 4سو میگاواٹ کی کمی ہے اور محکمہ اس کمی کو پورا کرنے میں اس سال بھی مکمل طور پر ناکام ہوا ہے ۔وادی کے طول عرض میں بجلی بریک ڈاون کے بیچ محکمہ بجلی نے ماضی کی طرح یہ بہانے شروع کر دیئے ہیں کہ وادی کے ندی نالوں میں پانی کی سطح کم ہوئی ہے اور ساتھ ہی صارفین زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں۔بجلی محکمہ اگرچہ اس سال 150میگاواٹ اضافی بجلی کا دعویٰ کر رہا ہے لیکن اس سال اکتوبر سے ہی شہروں، قصبوں اور دیہات کو کئی کئی گھنٹوں تک گھپ اندھیرے میں رکھا جارہا ہے اور غیر اعلانیہ بجلی کٹوتی نے عوام کی ناک میں دم کر رکھا ہے ۔محکمہ میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وادی کے گرڈ سٹیشنوں میں صلاحت کی کمی ہے اور جب تک اس کمی کو پورا نہیں کیا جاتا بجلی کا بحران جاری رہے گا اور اس سال بھی سرما میں لوگوں کو بجلی کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔انہوں نے کہا کہ سرکار نئے گرڈ سٹیشنوں کو تعمیر کرنے پر پیسہ خرچ کر رہی ہے لیکن جو گرڈ سٹیشن یہاں پہلے ہی قائم ہیں اور جو سو فیصد اور لوڈ ہیں،ان کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جاتی ۔ذرائع نے مزید کہا کہ جنوبی کشمیر میں اس وقت پانپور، شوپیان ، لاسی پورہ ، اونتی پورہ سمیت متعدد گرڈ سٹیشن سو فیصد اورلوڈ ہیں اور ان کی صلاحیت نہیں بڑھائی جا رہی ہے جبکہ محکمہ صرف سوبھاگیہ ، دین دیال سکیموں کو مکمل کرنے میں لگا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ ان سکیموں کے مکمل ہونے سے صرف بجلی کے کھمبے ، تاریں اور ٹرانسفامر نصب ہوں گے، بجلی کی صلاحت نہیں بڑھے گی ۔محکمہ بجلی کے چیف انجینئر سسٹم اینڈ آپریشن جاوید احمد ڈار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس وقت وادی کوقریب1700 میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے اور اس سال سے محکمہ لوگوں کو 1300 میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال سرما میں صارفین کو صرف 11سو سے 12سو میگاواٹ بجلی ہی فراہم کی جاتی رہی ۔انہوں نے کہا کہ اس سال 150میگاواٹ بجلی میں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے تحت آنے والے پی ڈی سی کے 30 بجلی پروجیکٹوں سے صبح اور شام 100میگاواٹ بجلی فراہم ہو رہی ہے اور یہ بجلی بھی تب دی جاتی ہے جب دن بھر اس کو جمع کر کے رکھا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں موجود این ایچ پی سی کے تین بجلی پروجیکٹوں سے انہیں مشکل سے 4سو میگاواٹ بجلی شام کے وقت دستیاب ہو تی ہے اور قریب 8سو میگاواٹ بجلی ناردن گرڈ سے خریدی جاتی ہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ این ایچ پی سی کے تحت یہاں تعمیر کئے گئے تین بجلی پروجیکٹوں کی کل صلاحیت 1,050میگاواٹ ہے، ان میں اوڑی فسٹ 480میگاواٹ ، اوڑی سیکنڈ 240میگاواٹ اور کشن گنگا 330میگاواٹ ہیں ۔محکمہ بجلی کے چیف انجینئر ای ایم اینڈ آر ای قاضی حشمت نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جب تک لوگ اورلوڈنگ کم نہیں کریں گے تب تک بجلی کٹوتی کا سلسلہ جاری رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ اگر اولوڈنگ کا یہ سلسلے اسی طرح چلتا رہا تو آنے والے ماہ میں بجلی کی حالت مزید ابتر ہو گی ۔