عاصف بٹ
کشتواڑ // ضلع ہیڈکوارٹرکشتواڑ سے تقریباً 70 کلومیٹر دور بونجواہ علاقے میں ابھی تک مناسب بجلی دستیاب نہیں ہے جبکہ اس دور جدید میں بھی کچھ علاقہ جات و دیہاتوں کی عوام نے اپنے گھروں میں روشنی کے بلب تک نہیں دیکھے ہیں۔ یہ علاقہ پہاڑی علاقہ ہے جہاں ہر گھنٹے بعد موسم اپنا رنگ بدلتا ہے اور کوئی بھی اگلے چند گھنٹوں یا دنوں کی پیشین گوئی نہیں کر سکتا۔ اگرچہ بجلی کی فراہمی 1990 سے پہلے کی گئی تھی اور کچھ علاقوں میں کام جاری ہے لیکن کوئی مناسب شیڈول نہیں رکھا گیا اور نہ ہی کسی کو عام لوگوں کی تکلیف کی پرواہ ہے۔ کئی دہائیوں بجلی فراہم کرنے کیلئے کوئی حکمت عملی نہیں اپنائی گئی اور غریب صارفین فلیٹ ریٹ ادا کر رہے ہیں جو وقتاً فوقتاً بڑھتے جاتے ہیں اور اب حد سے زیادہ تجاوز قریباً ماہانہ 920 سے روپے وصولے جارہے ہیں اور باوجود اسکے بجلی میں کوئی بہتری نہ ہونے کی کی وجہ سے ہمیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مقامی نوجوان شفقت شاہین شیخ نے بتایا کہ محکمہ نے اس علاقے کی عوام کے ساتھ سوتیلی ماں کے سلوک کیا ہے۔
محکمہ لکڑی کے ٹوٹے ہوئے کھمبے کو تبدیل کرنے میں بھی ناکام رہا ہے۔ لکڑی کے عارضی کھمبے ہر راہگیر کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ اگرچہ علاقہ بونجواہ کو ٹھاٹھری گرڈ سٹیشن سے بجلی کی سپلائی مل رہی ہے جس کا نام کہارا بونجواہ فیڈر ہے جو کہ دوندی سے ہیڈ کوارٹر بونجواہ تک تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر دو حصوں میں تقسیم ہے۔ جہاں 1990 میں علاقے میں تاریں اور بجلی کے کھمبے لگائے گئے تھے اور آج تک کوئی انکی مرمت و تبدیلی نہیں کی گئی۔ علاقہ بونجواہ کیلئے بجلی گھر کی منظوری سال 2016 میں ہوئی لیکن آج تک کوئی پیشرفت نہ ہوئی۔ 30000 آبادی والے علاقے کی دیرینہ مانگ ہے ۔مقامی نوجوان شفقت نے بتایا کہ بجلی کے بلوں میں اچانک اضافہ ان اہم خدشات میں سے ایک ہے جو غیر ضروری اور بغیر کسی مناسب معائنے کے دوگنا ہو جاتے ہیں کیونکہ انسپکشن ٹیم کو بائی پاس میٹر لائنوں او فلیٹ کی شرح و غیر قانونی کنکشنوں کو چیک کرنا تھا جہاں انہوں نے ان لوگوں سے دوگنا چارج کیا جو پہلے ادائیگی کر رہے تھے۔ سوال اٹھاتے ہوتے انھوں نے کہا کہ علاقہ بونجواہ میں تعینات سرکاری ملازمین 460 روپے ماہانہ تنخواہ بھی ادا کر رہے ہیں جب کہ غریب صارفین کے بجلی کے نرخ دوگنا کر دیے جاتے ہیں جس سے محکمہ پر سوالیہ نشان کھڑا ہوتا ہے ۔انکاکہناتھا کہ اگرچہ غریب صارفین اصولوں کے مطابق کوئی بھی کرایہ ادا کرنے کو تیار ہیں لیکن کیا ان کو فراہم کی جانے والی خدمات باقاعدگی سے گھنٹوں یا دنوں کے ساتھ ایک ساتھ کٹوتی کے بغیر ہوں گی اور یہاں تک کہ تباہ شدہ لکڑی کے کھمبوں اور خاردار تاروں کو تبدیل کیاجائے گایاان کی مرمت کی جائے گا تاکہ کسی بھی قسم کے واقعات اور خطرات سے بچا جا سکے۔ علاقے کی غریب عوام نے لیفٹیننٹ گورنر و جموں پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر سے ذاتی مداخلت کی درخواست کی ہے تاکہ ایک ٹیم تشکیل دی جائے اور دیہی علاقہ بونجواہ میں بجلی کے نرخوں کو طے کیا جائے اورعلاقے میں بجلی کے نظام کو درست و بہتر کیا جاسکے۔