جموں//ماہ جولائی کے اختتام کے ساتھ ہی جہاں حسب توقع شمالی ہندوستان کی دوسری ریاستوں کی طرح جموںخطہ میں بھی موسم برسات اپنے شباب پر پہنچ گیا ہے وہیں بجلی کی قلت نے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے ، اور اگر ذرائع کی مانیں تو بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ کٹوتی نیز وولٹیج کی کمی و فلیکچوریشن کا مسئلہ آنے والے دنوں میں مزید گھمبیر ہو سکتا ہے ۔بجلی کی پیداوارا ور کھپت میں بھاری فرق کی وجہ سے موجودہ ڈیمانڈ کو پورا کرپانا محکمہ کے بس کی بات نہیں ہے اور مستقبل قریب میں ضرورت اور دستیاب کی بیچ موجود خلیج کے مزید وسیع ہونے کے امکانات ہیں۔بجلی کی کٹوتی اور کم وولٹیج کے لئے صرف محکمہ کو ہی ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا، اﺅر لوڈنگ، لوگوں کی طرف سے اپنے گھر وں میں استعمال ہونے والی بجلی کی صحیح معلومات فراہم نہ کرتے ہوئے ایگریمنٹ میں برائے نام لوڈ درج کروانا، بجلی کی چوری اور بنیادی ڈھانچہ کی قلت بھی بجلی کے اس بحران کی بنیادی وجوہات ہیں۔ حکومت نے بجلی کی چوری پر قابو پانے کے لئے سخت انتظامات کئے ہیں اور پوری ریاست میں خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں جن میں محکمہ بجلی کے اہلکاروں کے علاوہ ایگزیکٹو مجسٹریٹ اور پولیس اہلکار بھی شامل رکھے گئے ہیں۔ اس نئی قوائد کے شروع کئے جانے کے بعد ابھی تک 10ہزار چھاپے مارے گئے ہیں جس دوران جہاں 630قانون شکنوں کے خلاف معاملات پولیس تھانوں میں درج کئے گئے ہیں تو وہیں ایک کروڑ سے زائد روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی چوری کی روکتھام کے لئے ریاست میں چلائی جانے والی یہ سب سے بڑی مہم ہے جس میں حکام کو عوام کا ساتھ مل رہا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ کٹوتی کی وجہ سے جموں خطہ ، بالخصوص کنڈی علاقہ میں آئے روز احتجاجی مظاہرے ہوتے رہتے ہیں ۔ریاست میں 14ہائیڈو الیکٹرک پاور پروجیکٹوں کا جائزہ لیتے ہوئے تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ 93میگاواٹ گاندر بل ہائیڈر الیکٹرک پروجیکٹ بھی شامل ہے ۔ نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ، جن کے پاس محکمہ بجلی کا قلمدان بھی ہے ، کی صدارت میں منعقدہ ریاست جموں و کشمیر سٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی ایک میٹنگ میں کارپوریشن کی طرف سے قائم کئے جانے والے سولر پاور پلانٹوں کا جائزہ لیا گیا۔اگر چہ ریاست میں 111.05 گیگاواٹ شمسی توانائی کی گنجائش ہے لیکن اسے بروئے کار لانے کے لئے کوئی بھی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی ہے اور تمام تر توجہ پن بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر پر دی گئی ہے جس کے نتیجہ میں ابھی بھی بجلی کی پیدا وار اور کھپت میں مناسب تال میل نہیں بٹھایا جا سکا ہے ۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ سرکار نے بجلی کی پیداواریت میں اضافہ کرنے کے لئے کثیر الجہت لائحہ عمل تشکیل دیا ہے جس کے تحت نقصانات کو کم کیا جارہا ہے۔ انہوںنے افسران کو تال میل کے ساتھ کام کر کے ہائیڈو الیکٹرک شعبے میں مختلف پروجیکٹوں کی بروقت تکمیل پر زو ردیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج کے تحت ریاست میں بجلی شعبے کی بہتری کے لئے خاطر خواہ رقومات فراہم کئے گئے ہیں جن کا منصفانہ استعمال یقینی بنانا ہوگا۔میٹنگ میں ریاست میں ہائیڈوپاور پروجیکٹوں میں سرعت لانے کے حوالے سے مختلف تجاویز اور اقدامات پر تبادلہ خیال ہوا۔ میٹنگ میں ریاست میں وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج کے تحت عملائے جارہے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔