عوام کیلئے برداشت کرنا مشکل،شیڈول نظام الاوقات پر لوگ چلنے کیلئے تیار :وزیر اعلیٰ
جموں//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کو سول سیکریٹریٹ میں پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ(پی ڈی ڈی)کی ایک جامع جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔اجلاس میں بجلی کی فراہمی میں درپیش چیلنجز، کٹوتیوں کے نظام الاوقات، محصولات کی وصولی اور سردیوں کے چوٹی کے موسم میں پاور سیکٹر کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے حکمت عملیوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔اپنے ریمارکس میں، وزیر اعلیٰ نے لوگوں کی مشکلات کم کرنے پر زور دیا تاکہ عوام محکمہ کی طرف سے مطلع کردہ بجلی کٹوتیوں کے شیڈول پر اعتماد کرنے لگیں۔ انہوں نے کہا”اعلان کردہ کٹوتی کے نظام الاوقات سے انحراف کو بالکل کم سے کم رکھا جانا چاہئے، جب کہ لوگ منصوبہ بند کٹوتیوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں، ان کے لیے غیر متوقع اور طویل بجلی کی کٹوتیوں کو برداشت کرنا مشکل ہے‘‘۔انہوں نے ایک واضح اور قابل اعتماد کٹوتی پروگرام کی ضرورت کا اعادہ کیا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تکلیف دہ کٹوتیوں کوبہت کم اور اچھی طرح سے بتایا جانا چاہئے۔کشمیر میں مقیم افسران نے عملی طور پر میٹنگ میں شمولیت اختیار کی۔ پرنسپل سکریٹری راجیش ایچ پرساد نے کلیدی شعبوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جس میں بجلی کی فراہمی کی صورتحال، لوڈ کٹوتی پروگرام، محصول کی وصولی، بجلی کی خریداری کی معاشیات، اور کٹوتیوں کے نظام الاوقات کی نگرانی کے طریقہ کار شامل ہیں۔میٹنگ میں کشمیر کے اضلاع میں صارفین اور لوڈ پروفائلز کا بھی جائزہ لیا گیا، صارفین کی تعداد اور لوڈ کی ضروریات کو پورا کرنے میں درپیش چیلنجز پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ہدفی مداخلتوں اور میکانزم کے ذریعے مجموعی تکنیکی اور تجارتی (AT&C) نقصانات سے نمٹنے کے لیے حکمت عملیوں پر بات چیت کی گئی۔گزشتہ سال کے مقابلے اس سال بجلی کی دستیابی کا تقابلی تجزیہ بھی پیش کیا گیا۔چیف منسٹر نے یوٹیبجٹ، مرکزی اسپانسرڈ سکیموں اور PMDP کے تحت جاری کاموں اور پروجیکٹوں کی فزیکل اور مالیاتی پیش رفت کا جائزہ لیا۔کلیدی مجوزہ منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر وزیر اعلی نے www.LCPJK.in پر کلک کرکے مانیٹرنگ آف لوڈ کرٹیلمنٹ پروگرام کا آغاز کیا، جو کہ بجلی کی کٹوتی کے نظام الاوقات میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔وزیر اعلیٰ نے صارفین کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے قابل اعتماد بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کٹوتی کے منصوبوں کی سخت نگرانی اور موثر عمل درآمد کا اعادہ کیا۔