سرینگر//ترسیلی لائینوں کی مرمت کے دوران بارہمولہ میں بجلی ملازم جھلس جانے اور اس کے دونوں بازو جسم سے علیحدہ کرنے کے معاملے پر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے محکمہ کے چیف انجینئر کو ایک ہفتے کے دوران رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔انگریزی روزنامہ گریٹر کشمیر میں ’’ بجلی کا جھٹکا لگنے سے دونوں ہاتھ کھونے والا محکمہ بجلی کا ملازم مدد کا طلبگار‘‘ کے عنوان سے شائع خبر کا از خود نوٹس لیتے ہوئے انسانی حقوق کے ریاستی چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے چیف انجینئر اور سرکل بارہمولہ کے سپر انٹنڈنٹ انجینئر کو کمیشن کے سامنے ایک ہفتے کے اندر مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ واضح رہے کہ کشمیر عظمیٰ نے بھی9 اپریل کے شمارے میں مفصل رپورٹ پیش کرتے ہوئے اس حادثے میں طاہر احمد کی روداد کو سامنے لایا تھا۔اس سے قبل طاہر احمد ملک ولد عبدالرحمن ملک ساکنہ نملن بارہمولہ 6اپریل کوکھل بونیار میں بجلی ٹرانسفارمر کی مرمت کے دوران 11ہزارترسیلی لائن ٹرانسفارمر پر گرنے کی وجہ سے جھلس گیا جس کے نتیجے میں اسکے دونوں ہاتھ اور ایک ٹانگ ناکارہ ہوگئی۔طاہر کے خالہ زاد بھائی ارشد حسین نے بتایا ’’ طاہر اصل میں لملان علاقے میں بطور لائن مین تعینات ہے مگر محکمہ بجلی نے طاہر پر کافی زیادہ بوجھ ڈالا۔‘‘ ارشد نے بتایا ’’ طاہر کو لملان بارہمولہ کے علاوہ کھال ، اڈورہ، گوریون اور گلستان بالا کے علاقوں میں بھی بجلی کی ریکھ دیکھ کا کام دیکھنا پڑتا ہے اور اعلیٰ افسران کی طرف سے دئے گئے اضافی کام کے دوران ہی وہ جھلس گیا۔ ‘‘ ارشید حسین نے بتایا کہ طاہر اپنے بیوی بچوں سمیت 16افراد پر مشتمل کنبے کا واحد کمائو بھی ہے جن میں انکی اہلیہ چار بچے، چھوٹے بھائی اور 4بالغ بہنیں بھی شامل ہے۔ ارشد حسین نے کہا ’’ محکمہ کے کئی اعلیٰ افسران نے بھی آکر طاہر کی عیادت کی اور ضرورت پڑنے پر مدد کی یقین دہانی بھی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ کسی افسر نے انفرادی طور پر مدد تو کی ہے مگر محکمہ بجلی کی جانب سے ابتک کوئی بھی امداد نہیں دی گئی۔ شعبہ پلاسٹ سرجری کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ طاہر کی دونوں بازووں کو جھلسنے کی وجہ سے ناکارہ ہوگئیں ہیں اور ان میں کوئی بھی حرکت موجود نہیں ہے۔ شعبہ پلاسٹ سرجری کی ایک خاتون ڈاکٹر نے بتایا کہ طاہر کے دونوں ہاتھوں کے علاوہ اسکی دائیں ٹانگ کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔