بلال فرقانی
سرینگر// جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں بجلی محکمہ سے وابستہ ملازمین کی دورانِ ڈیوٹی اموات کے بعد کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے حکومت کو ایک جامع تجویز پیش کی ہے، جس میں فرنٹ لائن کارکنوں، بشمول مستقل اور عارضی ملازمین خصوصی انشورنس تحفظ اور بازآبادکاری فوائد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔یہ تجویز کے پی ڈی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر محمود احمد شاہ نے پاور ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل سیکرٹری کو 24 جون 2025 کو ارسال کی، جس میں حالیہ اموات اور بجلی کے شعبے کی خطرناک نوعیت کا حوالہ دیا گیا ہے۔تجویز کے مطابق، رواں سال اب تک محکمہ بجلی سے وابستہ 6 ملازمین دوران ڈیوٹی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اننت ناگ میں ایک’ ڈیلی ریٹیڈ لائن مین‘ بجلی کے کھمبے سے گر کر ہلاک ہوا جبکہ بڈگام میں ایک جونیئر انجینئر اور ایک ٹیکنیشن ٹرانسفارمر دھماکے میں جان سے گئے۔ 2024 میں ایسے 13، اور 2023 میں 8 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں، جو اس شعبے میں لاحق خطرات کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہیں۔تجویز میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ بجلی کی ترسیل سے وابستہ فرنٹ لائن عملہ ، جن میں انجینئر، ٹیکنیشن، لائن مین اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور شامل ہیں ، پاور سیکٹر کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، جو ہر لمحہ شدید خطرات سے دوچار رہتے ہیں۔حالیہ برسوں میں آپریشنل ضروریات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کی بڑی وجہ پیداواری صلاحیت میں زبردست توسیع، صارفین کی تعداد میں بھرپور اضافہ، اور بجلی کی مسلسل اور قابل اعتماد فراہمی کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے۔ اگرچہ حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے کے لیے نمایاں کوششیں کی گئی ہیں جن میں سیفٹی آلات کی فراہمی اور عملے کو باقاعدہ تربیت دینا شامل ہے تاہم بجلی کی تقسیم کا شعبہ فطری طور پر ایک انتہائی خطرناک پیشہ ہے۔ یہ حقیقت ہر سال دورانِ ڈیوٹی اموات کے واقعات سے واضح ہوتی ہے۔تجویز میں کہا گیا ہے کہ تمام فرنٹ لائن ورکروں خواہ مستقل ہوں یا روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین ہو،ایک حسب ضرورت ’گروپ پرسنل ایکسیڈنٹل انشورنس‘ اسکیم متعارف کی جائے، جس میں کم از کم 30 سے 50 لاکھ روپے تک کے بیمہ تحفظ کی سفارش کی گئی ہے۔تجویز میں کہا گیا ہے کہ مستقل ملازمین کیلئے پریمیم کا 50 فیصد حکومت اور 50 فیصد خود ملازم ادا کرے۔جبکہ روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کیلئے 75 فیصد پریمیم حکومت اور 25 فیصد خودملازمین کے ذریعے دیا جائے۔موجودہ ایس آر او43 کے تحت بازآبادکاری کے جو فوائد (جیسے رحم دلی کی بنیاد پر تقرری) مستقل ملازمین کو ملتے ہیں، انہیں ڈیلی ریٹڈ ورکرز تک وسعت دینے کی تجویز دی گئی ہے، تاکہ حادثاتی ہلاکت کی صورت میں ان کے اہل خانہ کو بھی انصاف اور روزگار کی سہولت فراہم کی جا سکے۔تجویز میں مزید کہا گیا ہے کہ اس پالیسی کے نفاذ کیلئے جموں و کشمیر بینک کو ترجیحی عملدرآمدی شراکت دار کے طور پر شامل کیا جائے، کیونکہ بینک پہلے ہی حکومت اور یوٹیلیٹی کے ساتھ اس حوالے سے ابتدائی مشاورت کر چکا ہے۔تجویز میں کہا گیا ہے کہ بجلی کی ترسیل سے جڑے کارکنان مسلسل خطرے میں کام کرتے ہیں، اور ان کے تحفظ اور فلاح کیلئے فوری اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔منیجنگ ڈائریکٹر محمود احمد شاہ نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ اس تجویز کو ترجیحی بنیادوں پر زیر غور لاتے ہوئے اسے فوری عملی جامہ پہنائے تاکہ فرنٹ لائن کارکنوں اور ان کے اہل خانہ کو باوقار تحفظ فراہم کیا جا سکے۔