بلال فرقانی
سرینگر//جموں و کشمیر میں مرکزی حکومت کی سکیم ’’پردھان منتری سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا‘‘ کے تحت چھتوں پر شمسی توانائی (روف ٹاپ سولر پینل) کی تنصیب کو متعلقہ محکمہ کے ملازمین کیلئے لازمی قرار دیا گیا ہے۔ متعدد اضلاع میں متعلقہ محکمہ کے افسران و ملازمین کو نوٹسیں جاری کر کے ہدایت دی گئی ہے کہ اگر مقررہ مدت کے اندر مطلوبہ اہداف حاصل نہیںکئے گئے تو تنخواہیں روک دی جائیں گی۔ جموں میں الیکٹرک ڈویژن نمبر III کے ایگزیکٹو انجینئر کی جانب سے جاری کردہ سرکیولر میں واضح ہدایت دی گئی ہے کہ متعلقہ ملازمین اگر اس سکیم کے آن لائن پورٹل پر رجسٹریشن نہیں کریں گے تو ان کی ماہ جولائی کی تنخواہیں روک دی جائیں گی۔ اس نوٹس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ سکیم کی کامیابی تمام ملازمین کی براہ راست ذمہ داری ہے اور اس میں کوتاہی ناقابل قبول ہوگی۔اسی طرح کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ نے بھی مختلف سرکلوں اور سب ڈویژنوں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ ایک آفیسرسے 3 دن کے اندر وضاحت طلب کی گئی ہے کیونکہ وہ اب تک اپنے حدود میں صرف چار سولر یونٹس نصب کروا سکا ہے، جب کہ مقررہ ہدف 188 یونٹس کا تھا۔
متعلقہ حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ ’’یہ غیر تسلی بخش کارکردگی ہے، جو وزیر اعظم سوریہ گھر سکیم کے نفاذ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔‘‘ مختلف ڈویژنوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مستقل و عارضی ملازمین کو شمسی توانائی سکیم کے اہداف کی تکمیل کی یاد دہانی کرائیں۔ضلع کپوارہ میں ’پی ایم سوریا گھر مفت بجلی یوجنا‘ کی انتہائی سست رفتاری پر ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ بجلی کے متعدد افسران سے 3 دنوں کے اندر وضاحت طلب کی ہے۔سرکاری دستاویز کے مطابق ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ کی جانب سے پی ڈی ڈی کے8 انجینئروں اور افسران کو مخاطب کرکے کہا گیا ہے کہ اس اہم منصوبے کی عمل آوری نہایت مایوس کن اور مقررہ اہداف سے بہت کم رہی ہے، جو شدید غفلت اور سرکاری فرائض سے چشم پوشی کے مترادف ہے۔مکتوب میں کہا گیا ہے کہ متعدد سطحوں پر ہدایات اور میٹنگوں کے باوجود کوئی خاطر خواہ بہتری نظر نہیں آئی ہے، جو ضلع میں اس ’فلیگ شپ سکیم‘ کی عمل آوری میں ناکامی کا مظہر ہے۔ افسران پر عدم دلچسپی اور ناقص کارکردگی کا الزام عائد کرتے ہوئے کمشنر نے تین دن کی مہلت دی ہے کہ وہ اپنی کارکردگی پر تفصیلی جواب داخل کریں، بصورت دیگر خاموشی کو ’قصور تسلیم کرنے‘ کے مترادف مانا جائے گا اور ضابطے کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔وجہ بتائو نوٹس کی نقل ایگزیکٹو انجینئر ڈویژن کپوارہ و ہندوارہ اور لیڈ بینک منیجر کپوارہ کو بھی ارسال کی گئی ہے تاکہ وہ معاملے سے باخبر رہیں۔22 فروری 2024 کو وزیراعظم نریندر مودی نے یہ سکیم لانچ کی تھی جس کا مقصد ملک بھر میں ایک کروڑ گھرانوں کو سولر انرجی سے بجلی مہیا کرنا ہے۔ ہر مستحق کنبے کو 3 کلو واٹ تک روف ٹاپ سولر یونٹ نصب کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جس پر سبسڈی بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ جموں و کشمیر میں اب تک رجسٹریشن کا عمل بہت سست ہے۔ اگرچہ افسران و ملازمین کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ عوامی بیداری کے ساتھ ساتھ خود بھی سولر یونٹ نصب کریں اور سکیم کی تشہیر کریں، لیکن بیشتر افسران نے رجسٹریشن نہیں کی۔مختلف اضلاع میں سپر انٹنڈنٹ انجینئروں اور ایگزیکٹیو انجینئروں کو خصوصی ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اپنے ماتحت فیلڈ سٹاف، لائن مین، ریڈر، ٹیکنیکل اور کلریکل عملے کو فوری طور پر رجسٹریشن مکمل کرنے کی یاد دہانی کرائیں۔ اگر مقررہ وقت کے اندر اہداف حاصل نہ ہوئے تو محکمانہ سطح پر سخت کارروائی، بشمول تنخواہوں کی ضبطی یا ترقی روکنے جیسے اقدامات بھی عمل میں لائے جا سکتے ہیں۔