جموں// ریاستی سرکار نے کہا ہے کہ اپریل 2015سے اب تک حکومت نے بیرون ریاست سے 13210.47کروڑ روپے کی بجلی خریدی ہے۔جبکہ گھریلو صارفین سے اپریل 2015سے نومبر2017تک صوبہ جموں میں 577.01کروڑ، کشمیر صوبہ سے 848.146کروڑ جبکہ لداخ خطہ سے 20.41کروڑ روپے وصول کئے گئے۔قانون ساز اسمبلی میں بی جے پی ممبر اسمبلی راجو جسروٹیہ کے ایک سوال کے تحریری جواب میں بجلی کے وزیر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا کہ سال2015-16میں بیرون ریاست سے 4803.64کروڑ، سال 2016-17میں4752.84 کروڑ اور سال 2017-18کو نومبر2017تک بیرون ریاست سے 3653.99کروڑ روپے کی بجلی ریاستی سرکار نے خریدی ہے ۔انہوں نے تحریر ی جواب میں مکمل تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سال2015-16میں بیرون ریاست سے11937.45ملین یونٹ، سال 2016-17میں11937.45ملین یونٹ اور سال 2017-18کو نومبر2017تک بیرون ریاست سے8130.20ملین یونٹ بجلی خریدی گئی ہے ۔ریاست میں بجلی کی کھپت کے حوالے سے وزیر نے مزید بتایا کہ اپریل2015سے نومبر2017تک ریاست میں 10,210.89ایم یو(ملین یونٹ)بجلی پیدا کی گئی جبکہ اتنے ہی عرصہ کے دوران 42,053.51ایم یو بجلی کی کھپت ہوئی ۔صو بہ وار پچھلے تین سالوں میں بجلی کھپت کے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ صوبہ جموںمیں سال 2015-16کو1053.78ملین یونٹ، سال 2016-17میں1275.77ملین یونٹ اور سال 2017-18میں 942.35ملین یونٹ بجلی کی کھپت ہوئی۔ اسی طرح کشمیر صوبہ میں سال 2015-16کو1713.54ایم یو، سال 2016-17کو 1873.54ایم یو اور سال20117-18کونمبر2017تک1265.45ایم یو بجلی خرچ ہوئی جبکہ لداخ خطہ میں بالترتیب 30.58ایم یو، 30.86ایم یو او 27.17ایم یو شامل ہے۔گھریلو صارفین سے وصول کئے گئے کرایہ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اپریل 2015سے نومبر2017تک صوبہ جموں میں 577.01کروڑ، کشمیر صوبہ سے 848.146کروڑ جبکہ لداخ خطہ سے 20.41کروڑ روپے وصول کئے گئے۔حکومت نے جواب کے ایک حصہ میں یہ بھی کہا ہے کہ پن بجلی پروجیکٹوں کی واپسی پی ڈی پی۔ بی جے پی مخلوط حکومت کے ایجنڈا میں شامل ہے اور مرکز کے ساتھ اس معاملہ کو زور وشور سے اٹھایارہاہے۔